تحریک انصاف کے اپنے ہی گنڈاپور حکومت پر بجلی گرانے کو تیار

مخصوص نشستوں بارے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے بھی فیصلہ دے دیا ہے جسکی روشنی میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ اراکین اب پی ٹی آئی کا حصہ نہیں رہے۔ ایسے میں افواہیں گرم ہیں کہ یہ اراکین آزاد حیثیت میں وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لا سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کے بعد اعلامیے میں واضح کیا ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ اراکین کو اب اس پارٹی کا رکن تصور نہیں کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن نے 24 اور 29 جولائی 2024 کو جاری کردہ اپنے سابقہ اعلامیے واپس لیتے ہوئے کہا کہ اب ان اراکین کی حیثیت آزاد ہو گی۔ اسکے علاوہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے نئی فہرستیں بھی جاری کی گئی ہیں جن میں یہ نشستیں پی ٹی آئی کی بجائے دیگر جماعتوں کو الاٹ کر دی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ 2024 کے عام انتخابات سے قبل سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں پی ٹی آئی سے انٹرا پارٹی الیکش نہ کرانے کی وجہ سے اس کا انتخابی نشان واپس لے لیا گیا تھا۔  اس پر پی ٹی آئی نے اپنے امیدوار تو کھڑے کیے مگر وہ آزاد حیثیت میں اور مختلف انتخابی نشانات پر انتخابات میں حصہ لینے پر مجبور ہوئے۔ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو بھاری مینڈیٹ ملا۔ انتخابی قوانین کے تحت ان آزاد امیدواروں کو انتخابی نتائج کے بعد تین دن کے اندر کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا ہوتی ہے۔

تاہم پی ٹی آئی کا انتخابی نشان موجود نہ ہونے کی وجہ سے یہ امیدوار پی ٹی آئی میں باقاعدہ شامل نہیں ہو سکے، چنانچہ انہوں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی تاکہ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں مل سکیں۔ تاہم سنی اتحاد کونسل نے انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کو مخصوص نشستوں کے لیے کوئی فہرست فراہم نہیں کی تھی، اور نہ ہی وہ کوئی نشست جیت پائی، جس کی بنیاد پر اس کے دعوے کو چیلنج کیا گیا اور اب ایسے تمام امیدوار آزاد قرار دے دیے گئے۔

چین نے انڈیا سے جنگ کے دوران پاکستان کو مدد کیسے فراہم کی ؟

سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کے بعد اب یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ اراکین آزاد قرار پانے کے بعد گنڈاپور حکومت گرانے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کا ساتھ دے سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق چونکہ سنی اتحاد کونسل اب پارلیمانی پارٹی نہیں رہی، لہٰذا ان اراکین کو آزاد ہی تصور کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں اس وقت پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد اراکین کی تعداد 93 ہے۔ مخصوص نشستوں کے خاتمے کے بعد اپوزیشن کی مجموعی تعداد 52 ہو گئی ہے، جبکہ تحریک عدم اعتماد کے لیے کم از کم 73 اراکین درکار ہیں، یعنی اپوزیشن کو مزید تقریباً 21 اراکین کی حمایت درکار ہو گی۔

تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصلہ سازوں کو گنڈاپور حکومت گرانے کی جلدی نہیں اور وہ پوری تیاری کے بعد ہی بڑا حملہ کریں گے۔

Back to top button