بجٹ نا پیش کرنے کی افواہیں اپنوں نے پھیلائیں، حکومت خطرے میں پڑ سکتی تھی: علی امین

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ بجٹ پیش نہ کرنے کی افواہیں اپنوں کی جانب سے پھیلائی گئیں، اگر بجٹ منظور نہ ہوتا تو حکومت کا خاتمہ ہوتا اور اس کا الزام ہم پر آتا۔

پشاور میں میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے لیے عدالت سے رجوع کر رہا ہوں کیونکہ میرے کاغذاتِ نامزدگی میں واضح طور پر پی ٹی آئی کا نام درج ہے، میں خود کو آزاد امیدوار ظاہر نہیں کیا تھا، میں پارٹی کا باقاعدہ رکن ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 21 جولائی کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی، حکومت مستحکم ہے اور کوئی رکن پارٹی سے منحرف نہیں ہو رہا۔ تحریک عدم اعتماد کی بات کرنے والے جلد حقائق سے آگاہ ہو جائیں گے۔ اس وقت اسمبلی میں تمام ارکان آزاد حیثیت میں موجود ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کا پہلا فیصلہ، آئینی بینچ کے فیصلے کے بعد، غیر مؤثر ہو چکا ہے۔

علی امین کا کہنا تھا کہ بجٹ سے متعلق منفی پروپیگنڈا اندرونِ خانہ کیا گیا، لیکن پارٹی کے سرپرستِ اعلیٰ نے بجٹ کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ دو ارکان نے بجٹ کے حق میں ووٹ نہیں دیا، اور سب جانتے ہیں کہ وہ کس کے لوگ ہیں۔

معطل کیے گئے 26 ارکان اسمبلی کا مقدمہ ہر آئینی و قانونی فورم پر لڑیں گے ، سلمان اکرم راجہ

دریائے سوات کے واقعے سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ متاثرہ خاندان سرکاری ملازمت کا مطالبہ کر رہا ہے، لیکن چونکہ ان کے پاس پنجاب کا ڈومیسائل ہے، اس لیے کے پی حکومت انہیں ملازمت نہیں دے سکتی۔ تاہم متاثرین کو 20 لاکھ روپے فی فرد کے حساب سے دو کروڑ روپے بطور معاوضہ دیے جائیں گے، اور انہیں یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اس رقم کو کاروبار میں کیسے استعمال کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت کا آغاز کیا جانا چاہیے۔ ایک طرف لوگ دیگر ممالک کی شہریت کے لیے بھاگ دوڑ کرتے ہیں، مگر افغانوں کو یہاں شہریت دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے، جو دوہرا معیار ہے۔

Back to top button