کم پیسوں میں یورپ جانے کیلئے ڈنکی کیسے لگائی جاتی ہے؟

متوسط اور غریب طبقے کے نوجوان غربت، ابتر معاشی حالات سے تنگ آ کر اکثر یورپ جانے کے لیے ڈنکی لگانے کا رسک لیتے ہیں جس سے ان کو زندگیاں دائو پر لگ جاتی ہیں، ایران بارڈر فورسز کی سختی اور فائرنگ سے اموات کے بعد ایجنٹ اب لوگوں کو لیبیا کے راستے اٹلی لے جانے پر کاربند ہیں۔
ایران کے راستے بارڈر کراسنگ کا دور اب گزر گیا ہے، وہاں ہلاکتیں 100 فی صد ہوگئی تھیں اور کئی برسوں سے کوئی ایک بھی زندہ سلامت یورپ نہیں پہنچ پا رہا تھا، لیبیا سے کشتی کے ذریعے اٹلی پہنچنا بہتر روٹ ہے اور اگر ایجنٹ زیادہ بندے بٹھانے کی لالچ نہ کرے تو اس کا رزلٹ 100 فی صد ہے۔
یہ کہنا ہے گجرات کے رہائشی ایک ایجنٹ کا جو گزشتہ دس برسوں سے بیرونِ ملک جانے کے خواہش مند افراد کی ڈنکی لگوانے کا کام کر رہا ہے، مقامی ایجنٹ غیرقانونی راستوں سے سرحد پار کرانے کے لیے ‘ڈنکی’ لگانے کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔
ایجنٹ نے اپنی شناخت اور نام خفیہ رکھنے کی شرط پر ڈنکی لگانے سے متعلق بتایا کہ کس طرح غیرقانونی بارڈر کراسنک کا کام زمینی راستوں سے اب سمندری راستوں پر منتقل ہو چکا ہے، ان کے بقول اس کام میں رسک کم ہے اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سمیت پاکستان کے اداروں کا عمل دخل بھی نہیں ہوتا۔
ایجنٹ محمد نے بتایا کہ زمانے کے بدلتے حالات دیکھ کر ایجنٹوں نے بھی اپنے روٹ تبدیل کرلیے ہیں۔ اب انہوں نے بھی پیدل ڈنکی لگوانے کے بجائے کشتی کے ذریعے سفر شروع کردیا ہے۔ایجنٹ وقار کے مطابق نیا روٹ نسبتاً محفوظ ہے اور اگر ایجنٹ لالچ نہ کرے تو اس ڈنکی میں رزلٹ 100 فی صد ہے اور جان کا خطرہ بھی کم ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک لڑکے کو پاکستان سے یورپ پہنچانے کے مرحلے میں دو ایجنٹ کام کرتے ہیں۔ پہلے ایجنٹ کا کام پاکستان سے لیبیا پہنچانا ہوتا ہے۔ دوسرے ایجنٹ لیبیا سے آگے اٹلی پہنچانے کا ذمے دارہوتا ہے، محمد وقار کے بقول پہلے ایجنٹ کی طرف سے لڑکوں کا دبئی کا ویزہ لگوا کر انہیں وہاں پہنچایا جاتا ہے۔ اس کے بعد آگے لیبیا کا ویزہ لگوایا جاتا ہے اور انہیں دبئی سے لیبیا روانہ کیا جاتا ہے۔ اس پہلے مرحلے کے پانچ لاکھ روپے وصول کیے جاتے ہیں۔
لیبیا میں الگ سے ایجنٹ موجود ہوتے ہیں جن کے ساتھ ہماری پہلے سے بات طے ہوتی ہے اور ہم نے انہیں لڑکوں کی تعداد اور رقم کی ادائیگی کے بارے میں پیشگی آرڈر دیا ہوا ہوتا ہے، ایجنٹ نے بتایا کہ لیبیا سے اٹلی پہنچانے کے 1500 سے 2000ڈالرز لیے جاتے ہیں۔ یہ رقم پاکستان میں موجود ایجنٹ ، لیبیا کے ایجنٹ کو ہنڈی کے ذریعے بھجواتے ہیں اور رقم وصول ہونے کے بعد ہی وہ بھجوائے گئے لڑکے کو کشتی پر بٹھاتے ہیں۔
ایف آئی اے کا انسدادِ انسانی اسمگلنگ ونگ ملک کے مختلف علاقوں میں انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کام کر رہا ہے۔ انسدادِ انسانی ونگ کے ایک افسر محسن وحید بٹ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملکوں کی سرحدوں پر اب وہ صورتِ حال نہیں جیسی 15، 20 سال پہلے تھی۔
انہوں نے بتایا کہ تفتان بارڈر پر سیکیورٹی فورسز کا سخت پہرہ ہے۔ اس کے علاوہ ایران میں ان کی سیکیورٹی فورسز کی پالیسی زیرو ٹالرنس کی ہے۔ ترکیہ میں بھی کافی سختی ہوچکی ہے اور جو لوگ قانون کی گرفت میں آ جائیں ان کا بچنا مشکل ہوجاتا ہے۔
گجرات کے مقامی صحافی عبدالسلام مرزا کا کہنا ہے متاثرہ والدین کی طرف سے معاملے کو چھپانے میں ایک تو ایجنٹ کا کردار ہوتا ہے جس سے انہوں نے اپنی رقم واپس لینی ہوتی ہے کیوںکہ حادثہ ہونے پر ایجنٹ کہہ دیتا ہے کہ اگر آپ نے ایف آئی اے والوں کو میرا نام بتایا تو آپ کی رقم ڈوب جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں جو سمندری راستے اختیار کیے جا رہے ہیں ان میں ایف آئی اے کا براہ راست عمل دخل کم ہو جاتا ہے کیوںکہ پاکستان کی سرحد تو غیر قانونی طریقے سے عبور نہیں کی جاتی ۔ لڑکوں کو باقاعدہ ویزے لگوا کر دبئی بھجوایا جاتا ہے جہاں سے لیبیا جاتے ہیں اور پھر وہاں سے لیبیا کی سرحد غیر قانونی طریقے سے عبور کرائی جاتی ہے۔

پریانکاکو پہلی مرتبہ مرداداکاروں جتنا معاوضہ کب ملا؟

Related Articles

Back to top button