دہشتگرد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بطور ٹولز کیسے استعمال کرنے لگے؟

مختلف شرپسند تنظیموں کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال سیکیورٹی اداروں کیلئے ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔دہشت گرد تنظیمیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے اپنی آپریشنل صلاحیتوں کو بڑھانے اور نوجوانوں کو اپنی جانب راغب کرنے جیسے مذموم کارروائیاں بلاخوف و خطر استعمال کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔ دہشت گرد تنظیموں نے آن لائن پلیٹ فارمز کو آپریشنل پلاننگ ٹولز میں تبدیل کر دیا ہے۔شرپسندوں کی جانب سے اپنی شناخت چھپاتے ہوئے دنیا کے مختلف خطوں میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لیے آن لائن پلیٹ فارمز کا استعمال کیا جا رہا ہے ۔

سیکیورٹی ماہرین کے مطابق اے آئی یعنی آرٹیفیشل انٹیلیجنس سمیت جدید ٹیکنالوجی دہشت گردی کے پھیلاؤ کے لیے دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں کو نئی راہیں فراہم کر رہی ہے۔ شرپسندوں کی جانب سے اے آئی کے ذریعے باآسانی ڈیپ فیک مواد تیار کیا جا رہا ہے۔دہشت گرد ایڈوانس ٹیکنالوجی جس میں ڈرون ، جی پی ایس سسٹم، انکرپٹڈ میسیجنگ سروز،فائل شیرنگ پلیٹ فارمز، آرکائیونگ سائٹس،وی پی این اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا بھی موثر استعمال کر رہے ہیں۔خاص طور پر انکرپٹڈ میسجنگ ایپلی کیشنز نے دہشت گرد تنظیموں کو منظم ہونے اور رابطے کے لیے محفوظ چینل فراہم کر رکھے ہیں۔ڈارک ویب فورمز بھی غیر قانونی سرگرمیوں اور نظریاتی تبادلوں کے لیے ان تنظیموں کے لیے ایک محفوظ ذریعہ بن چکے ہیں جہاں شرپسندوں کی جانب سے نوجوانوں کو اپنے نظریات کا حامی بنایا جا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق مختلف تنظیموں اور انتہا پسندوں کی جانب سے اے آئی سمیت جدید ایپلیکیشنز کے ذریعے مختلف مقامی زبانوں میں ٹارگٹڈ پروپیگنڈے کااستعمال کرتے ہوئے نوجوانوں تک اپنا پیغام پہنچایا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ان کارروائیوں میں نوجوانوں کو خاص طور پر ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے دہشت گرد تنظیمیں فنڈ ریزنگ کے ساتھ ساتھ نوجوان کو بھرتی کر کے جہاں اپنی آپریشنل صلاحیتوں میں اضافہ کر رہی ہیں وہیں شرپسندوں کی جانب سے ان پلیٹ فارمز کو بطور ڈیجیٹل ہتھیار بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

سیکیورٹی ماہرین کے مطابق دہشت گرد گروپ اور افراد فنڈنگ کے لیے کرپٹو کرنسی سمیت دیگر ڈیجیٹل کرنسی کا استعمال کر رہے ہیں۔ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ دہشت گرد تنظیموں کو اب اپنے ٹریننگ کیمپس کی ضرورت نہیں رہی ۔آن لائن پلیٹ فارمز انھیں متنوع اقوام کے نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔پہلے ان شرپسند تنظیموں کی سرگرمیاں کسی ایک علاقے ، ملک یا خطے تک محدود تھیں تاہم اب آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے وہ دنیا بھر میں اپنا بیانیہ اور پیغام پہنچا رہے ہیں اور بغیر ہتھیار دنیا بھر میں دہشت گردی کر رہے ہیں ۔ یہ گروپ اپنے آپریشنل سیلز کو مختلف بر اعظموں میں پھیلانے کے ساتھ آن لائن راہنمائی بھی دے رہے ہیں۔ماہرین کے بقول ایک جانب انٹیلیجنس اداروں کے لیے ان پلیٹ فارمز کی نگرانی کرنا، پتا لگانا اور پروپیگنڈے کا توڑ کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے تاہم دوسری جانب یہی ٹیکنالوجی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور انسداد دہشت گردی کے لیے کام کرنے والے اداروں کے لیے بھی مواقع فراہم کر رہی ہے کہ وہ نقصان دہ سائٹس، ایپلیکیشنز ،میسیجنگ سروسز اور دیگر پلیٹ فارمز پر انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کا کھوج لگائیں اور انھیں ہدف بنانے کے ساتھ ان پلیٹ فارمز پر جوابی بیانیہ بھی تیار کریں۔

کیا پیپلز پارٹی مریم کابینہ میں شامل ہونے پر تیار ہو جائے گی ؟

سیکیورٹی ماہرین کے مطابق ٹیکنالوجی خاص طور پر مصنوعی ذہانت بہت تیزی سے دہشت گرد تنظیموں کے رابطے اور بھرتی کے طریقہ کار کو تبدیل کر رہی ہے۔ مبصرین کے مطابق شرپسندوں کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے سیکیورٹی اداروں کی انسداد دہشت گردی کے لیے بنائی گئی روایتی حکمت عملی ناکام ہوتی دکھائی دیتی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس حوالے سے ایک مکمل ،ہمہ گیر اور جامع منصوبہ بندی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ تجزیہ کاروں کے بقول یہ بات اب مان لینی چاہیے کہ انفارمیشن وار فئیر بھی روایتی ملٹری وار فئیر کی طرح اہم ہے۔ڈیجیٹل وار فئیر کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسداد دہشت گردی کے لیے کام کرنے والے ادارے نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک دوسرے کے ساتھ انٹیلجنس شئیرنگ کریں اور مل کر کام کریں۔

Back to top button