فوج نے عمران کے ساتھ مذاکرات کا پروپیگنڈا سختی سے رد کر دیا
راولپنڈی میں باخبر عسکری ذرائع نے سوشل میڈیا پر کیا جانے والا جھوٹا پروپگینڈا سختی سے رد کرتے ہوئے واضح کیا یے کہ نہ تو فوجی اسٹیبلشمنٹ کے عمران خان اور انکی جماعت کے ساتھ پس پردہ کوئی مذاکرات جاری ہیں اور نہ ہی ان کے ساتھ کسی قسم کی کوئی ڈیل کی جا رہی ہے۔ عسکری ذرائع نے کہا ہے کہ فوج مکمل طور پر غیر سیاسی ادارہ ہے لہذا اس کا کسی بھی سیاسی جماعت کیساتھ سیاسی معاملات پر مذاکرات کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس حوالے سے فوج کے ادارے کا مؤقف پہلے ہی واضح کیا جا چکا ہے کہ یہ سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ وہ سیاسی معاملات اور مسائل پر بات چیت کریں۔ نہ تو یہ فوج کا مینڈیٹ ہے اور نہ ہی یہ اس کا کام ہے کہ وہ سیاسی معاملات میں دخل اندازی کرے۔
فوجی اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے مابین ڈیل کے لیے مذاکرات کی خبروں میں تب تیزی آئی جب خیبر پختون خواہ حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے یہ دعوی کیا کہ تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے مذاکرات جاری ہیں۔ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ “میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تحریک انصاف کی ڈیل نہیں بلکہ مفاہمت ہو رہی ہے، اور ہدف یہی ہے کہ عمران خان کو رہا کروایا جائے، انکا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان کو جیل سے نکال کر ایک نارمل سیاسی زندگی میں لایا جائے، انکے مطابق جھوٹے مقدمات بنانے والوں کو پتہ چل گیا ہے کہ بے بنیاد کیسز بنانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران کی رہائی کے لئے جو بھی راستہ اختیار کیا جائے گاوہ اسی ٹارگٹ اور نیت کے ساتھ کیا جائے گا کہ ہم انکو غیر قانونی حراست سے چھٹکارا دلوائیں۔ اس سلسلے میں احتجاج ابھی تک جاری ہے اور ہم نے اس کے حتمی خاتمے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
تاہم دوسری جانب سینیئر صحافی انصار عباسی نے بتایا ہے کہ جب انہوں نے فوجی اسٹیبلشمنٹ کے متعلقہ افراد سے بیرسٹر سیف کے دعوے کے حوالے سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس کی سختی سے تردید کی۔ عسکری ذرائع نے بتایا کہ فوج کا ایسے کسی سیاسی معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ایسے معاملات پر بات کرنا سیاسی جماعتوں کا کام ہے۔
راولپنڈی میں عسکری ذرائع کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے رواں سال مئی میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کی پریس کانفرنس میں اپنی پوزیشن واضح کر دی تھی۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ جب ڈی جی آئی ایس پی آر سے مئی میں کسی ڈیل کے امکان کے متعلق پوچھا گیا تو فوجی ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فوج کا کوئی سیاسی کردار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج غیر سیاسی ہے اور ہر حکومت کے ساتھ اس کے تعلقات آئین اور قانون کے مطابق ہیں۔
فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں ہمارے لیے قابل احترام ہیں، لیکن اگر کوئی سیاسی گروہ اپنی ہی فوج پر حملہ کرتا ہے تو کوئی ان کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا۔ انکا کہنا تھا کہ اس طرح کے انتشار پسند گروہ کیلئے واحد راستہ یہ ہے کہ وہ قوم سے معافی مانگے اور نفرت کی سیاست چھوڑ کر تعمیری سیاست کا وعدہ کرے، فوج کو اس معاملے میں ملوث کرنا مناسب نہیں۔
عسکری ذرائع نے بتایا کہ فوج کی پالیسی اپنے گزشتہ اعلان کے مطابق بدستور برقرار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیاسی امور پر سیاسی جماعتوں کو آپس میں بات چیت کرنا ہے۔ دفاعی ذرائع کے ساتھ بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر عمران خان اور پی ٹی آئی کوئی ریلیف یا رعایت چاہتے ہیں تو ان کیلئے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں بشمول حکومت کے نمائندوں سے بات کریں نہ کہ فوج یا اس کے سربراہ سے۔ اس کے علاوہ اب اور کوئی راستہ باقی نہیں بچا۔