دنیا کی 60 فیصد خوراک زہریلی کیسے ہو گئی؟

زرعی ادویات اور کھادوں کے بے جا استعمال کے وجہ سے دنیا میں اس وقت پیدا ہونے والی خوراک میں نہ صرف 60 فیصد توانائی کم ہوچکی بلکہ وہ زیادہ زہریلی اور عام آدمی کی پہنچ سے بھی دور ہوچکی ہے۔ یہ انکشاف ملک  کے ممتاز ماہر زراعت اور پاکستان میں قدرتی نظام کاشتکاری P. Q . N. K کے بانی آصف شریف نے کیا ہے . ان کا کہنا ہے کہ دنیا کی بڑی بڑی بین الاقوامی کمپنیوں نے اپنی طویل اشتہار بازی کے ذریعے یہ بات ہمارے ذہنوں میں بٹھا دی ہے کہ کھاد اور ادویات کے بغیر فصلیں ممکن ہی نہیں، اس سوچ نے ہم سے خود سوچنے کی صلاحیت ہی چھین لی ہے۔

اسی سوچ کا نتیجہ  ہے کہ آج دنیا کے ہر زرعی ملک میں مشینری اور بیج تک بھی ان ہی غیر ملکی کمپنیوں کا بک رہا ہے۔انہوں نے کہا کہاتنا کچھ ہوجانے کے بعد اب ضروری ہے کہ  ہم اپنے لوگوں کو بیمار اور اپنے جانوروں کو بانجھ ہونے سے بچانے کیلئے قدرتی نظام کاشتکاری کی طرف واپس پلٹیں اور غیر ضروری اخراجات کو کم کرتے ہوئے اس سے اپنے اور اپنے جانوروں کیلئے توانائی سے بھرپور غذا پیدا کریں۔

آصف شریف کا کہنا ہے کہ  مسئلہ اب صرف خوراک پیدا کرنا ہی نہیں بلکہ اسے ہر شخص کی قوت خرید میں رکھنا بھی  ہے، اس کیلئے ضروری ہے کہ دنیا قدرتی نظام کاشتکاری کی طرف واپس پلٹے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کھادوں اور ادویات کے بغیر فصلیں پیدا کرے اور  ایسا بالکل ممکن ہے یہ کوئی تھیوری نہیں بلکہ دنیا میں ہزاروں لوگ اس طریقہ کاشت کو اپنا کر اس سے فوائد حاصل کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ آصف شریف وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے کئی دہائی قبل ایک سادہ سوال کے ذریعے دنیا کو چاول کاشت کرنے کے موجودہ طریقے کو بدلنے کا مشورہ دیا تھا۔ان کا سوال یہ تھا کہ کیا چاول کا پودا اپنی جڑوں کے علاوہ بھی کہیں سے پانی لیتا ہے؟۔ اگر وہ بھی دوسرے پودوں کی طرح صرف اپنی جڑ سے ہی پانی لیتا ہے تو پھر چاول کی فصل میں اتنا پانی کیوں کھڑا رکھ کر اسے مسلسل ضائع کیا جا رہا ہے؟۔ جس کے نتیجے کے طور 20 فٹ پر میسر میٹھا پانی نہ صرف 200 فٹ نیچے چلا گیا بلکہ اس نے ہماری زمین کے ایک بڑے حصے کو بھی برباد کر کے رکھ دیا۔

ضمنی الیکشن: پی ٹی آئی اراکین انتخابی اخراجات سے پریشان

Related Articles

Back to top button