کون سے سابق ججز ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز کا انتخاب کریں گے؟

اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین سابق ججز میں سے ایک اپنی ہائیکورٹ کے نئے چیف جسٹس کے انتخاب کے لیے بطور ممبر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اپنا ووٹ ڈالیں گے۔جوڈیشل کمیشن آف پاکستان 11 اپریل کو اپنے اجلاس میں سابق ججز کے ناموں کو حتمی شکل دے گا، جو اپنی متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کے انتخاب میں ووٹ ڈالنے کے لیے جے سی پی کے رکن بنیں گے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ، سندھ ہائیکورٹ، پشاور ہائیکورٹ اور بلوچستان ہائیکورٹ کے نئے چیف جسٹسز کی تقرری کے لیے نامزدگیوں پر 11 اپریل 2025 کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے کے اجلاس میں غور کیا جائے گا۔

صوبائی ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کے انتخاب کے لیے کئی آپشنز ہیں، لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے یہ اختیارات صرف تین سابق ججز تک محدود ہیں، ان میں سابق چیف جسٹس محمد انور خان کاسی، ریٹائرڈ جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور ریٹائرڈ جسٹس نور الحق قریشی شامل ہیں۔ نور الحق قریشی نے ریٹائرمنٹ کے بعد باضابطہ طور پر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرلی تھی، جب کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں متعدد ریفرنسز کا سامنا کرنے والے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ گھر پر وقت گزار رہے ہیں، تیسرے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو سپریم کورٹ نے نا اہلی ریفرنس میں بری کر کے بحال کر دیا تھا، لیکن اس دوران ان کی ریٹائرمنٹ ہو چکی تھی۔ انہیں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جنرل فیض حمید پر عدالتی فیصلوں میں مداخلت کا الزام لگانے کے الزام پر انکے عہدے سے فارغ کر دیا تھا لیکن جسٹس قاضی فائز عیسی نے اس فیصلے کو ریورس کر دیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ سال عدالتی معاملات میں ایجنسیوں کی مداخلت کے خلاف خط لکھنے والے ججز نے 2018 میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا ساتھ دینے کی بجائے ان کے مخالفین کا ساتھ دیا تھا، خصوصا جب انہوں نے عدلیہ میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی مداخلت کی نشاندہی کی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام اباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے انتخاب کے لیے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا رکن بننے کے لیے دو فیورٹ امیدوار جسٹس انور خان کاسی اور جسٹس شوکت عزیز صدیقی ہیں، کیوں کہ جسٹس نورالحق قریشی باقاعدہ تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں، تاہم جسٹس انوار کو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان میں بطور ممبر موجود پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی کا ووٹ ملنے کی توقع ہے۔

یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں بننے والے جوڈیشل کمیشن اف پاکستان میں سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز، وفاقی وزیر قانون و انصاف، اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل کے ایک نمائندے بطور ممبر شامل ہوتے ہیں۔ اسکے علاوہ کمیشن میں حکومت اور اپوزیشن کا ایک ایک سینیٹر اور ایک ایک رکن قومی اسمبلی، دو ایم این ایز اور ایک غیر مسلم رکن بطور ممبر شامل ہوتے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 175 اے کی شق 5 کے مطابق ہائیکورٹ کے جج کی تقرری کے لیے جے سی پی کی تشکیل میں ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، آئینی بینچ کا سربراہ، صوبائی وزیر قانون اور ہائیکورٹ میں کم از کم 15 سال پریکٹس کرنے والا وکیل شامل ہوتا ہے، جسے متعلقہ بار کونسل 2 سال کی مدت کے لیے نامزد کرتی ہے۔

اگر کسی ہائیکورٹ کے آئینی بنچوں کا سربراہ اس ہائیکورٹ کا چیف جسٹس ہے، تو سنیارٹی میں اگلا جج جے سی پی کا رکن بن جائے گا۔

اگر کسی وجہ سے ہائیکورٹ کا چیف جسٹس دستیاب نہ ہو تو اس کی جگہ اس عدالت کا کوئی سابق چیف جسٹس یا سابق جج تعینات کیا جائے گا، جسے جوڈیشل کمیشن نامزد کرے گا۔ تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کی تقرریوں کے لیے جے سی پی کی ساخت قدرے مختلف ہے، کیوں کہ اس میں صوبائی وزیر کے بجائے وزیر اعظم کی جانب سے نامزد وفاقی وزیر شامل ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کی صورت میں جے سی پی چیف جسٹس کے انتخاب کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک سابق جج کو ممبر مقرر کرے گا۔

واضح رہے کہ 13 فروری 2025 کو وزارت قانون نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے جسٹس اعجاز سواتی، سندھ ہائیکورٹ کے لیے جسٹس جنید غفار اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کو قائم مقام چیف جسٹس بنانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریگولر چیف جسٹس کے لیے جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو نامزد کیا گیا ہے۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے لیے جسٹس سواتی، جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس روزی خان بریچ کو نامزد کیا گیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جسٹس غفار، جسٹس ظفر احمد راجپوت اور جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کو نامزد کیا گیا ہے۔

اسی طرح پشاور ہائیکورٹ کے لیے نامزدگیوں میں جسٹس شاہ، جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ارشد علی شامل ہیں۔

Back to top button