افغان وزیر خلیل حقانی کا قتل پاکستان کے لیے بری خبر کیوں ہے؟

افغان عبوری

 کے وزیر مہاجرین اور حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی کے بیٹے خلیل حقانی کا قتل طالبان کیلئے ایک بڑا دھچکہ تو ہے ہی لیکن یہ افسوسناک واقعہ پاکستان کیلئے بھی ایک بری خبر ہے کیونکہ خلیل حقانی کو طالبان کی حکومت میں پاکستان کا دوست تصور کیا جاتا تھا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ حقانی برادران دہائیوں تک پاکستان میں رہائش پذیر رہے جہاں حقانی نیٹ ورک کی بنیاد بھی رکھی گئی۔

خلیل حقانی افغان دارالحکومت کابل میں تب ایک خودکش دھماکے میں مارے گے جب وہ مسجد جارہے تھے۔ اس واقعے کی ذمہ داری اب تک کسی گروپ نے تسلیم نہیں کی لیکن یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دھماکے کی منصوبہ بندی داعش نے کی ہو گی۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک خلیل حقانی کی ہلاکت افغانستان میں طالبان حکومت کا سب سے بڑا نقصان تصور کیا جارہا ہے۔ خلیل حقانی طالبان حکومت میں شاید واحد وزیر تھے جنہیں پاکستان نواز تصور کیا جاتا تھا۔

یاد رہے کہ خلیل حقانی کے بھتیجے اور جلال الدین حقانی کے بڑے بیٹے کمانڈر سراج الدین حقانی اس وقت نہ صرف حقانی نیٹ ورک کے سربراہ ہیں بلکہ موجودہ طالبان حکومت میں وزیر داخلہ بھی ہیں۔

خلیل حقانی افغانستان میں امریکا کی سویت یونین کیخلاف جنگ کے دنوں سے ہی اپنے بڑے بھائی جلال الدین حقانی کی طرح ایک دیو مالائی کردار کے حامل تھے۔ اس جنگ کے بعد دہشت گردی کیخلاف امریکی جنگ میں بھی خلیل حقانی کی جنگجویانہ حس کے باعث وہ امریکا اور امریکی انٹیلی جنس کے ریڈار پر تھے جو شائد وہ آخری وقت تک رہے ہوں کیونکہ امریکا کی طرف سے انکے سر کی لگائی گئی قیمت بدستور موجود تھی۔

جیو نیوز سے وابستہ سینیئر صحافی اعزاز سید بتاتے ہیں کہ جب طالبان نے 15 اگست 2021 کو کابل پر اپنا قبضہ جمایا تو ان کی 22 اگست 2021 کو ہاتھ میں امریکی بندوق پکڑے خلیل حقانی سے یادگار ملاقات ہوئی تھی۔ خلیل حقانی کے سر پر امریکا نے انعام مقرر کر رکھا تھا کیونکہ 9/11 کے بعد دہشتگردی کیخلاف امریکی جنگ میں خلیل حقانی نہ صرف القائدہ بلکہ اپنے طالبان ساتھیوں کو امریکا پر حملوں کیلئے منظم کرتے رہے تھے۔ امریکا کی افغانستان میں موجودگی کے دوران حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی کی وفات کے بعد خاندان کے سربراہ کے طور پر کمانڈر سراج الدین حقانی کا نام سامنے آیا تھا تاہم پس پردہ معاملات کی نگرانی عملی طور پر جلال الدین حقانی کے چھوٹے بھائی خلیل حقانی ہی کررہے تھے۔

یاد رہے کہ ماضی میں خود خلیل حقانی پر کئی خودکش حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام لگایا گیا تھا۔ عجیب المیہ یہ کہ وہ خود بھی کابل میں اپنی وزارت مہاجرین کے زیر انتظام چلنے والی مسجد میں پہلے سے انتظار میں موجود ہاتھ پر پلستر پہنے ایک خودکش حملہ آور کا نشانہ بنے۔ خودکش حملہ آور بظاہر اپنے ہاتھ پر چڑھے پلاسٹر میں بارودی مواد چھپا کر حقانی کے محفوظ کمپاؤنڈ میں داخل ہوا تھا جہاں خلیل حقانی کا دفتر بھی تھا اور اس سے ملحق مسجد میں وہ نماز بھی ادا کرتے تھے۔

خیال رہے کہ خلیل حقانی کے سر پر امریکی محکمہ مالیات نے سال 2014 میں 5 ملین ڈالرز انعام کی رقم رکھی تھی جو انکے مرتے دم تک قائم رہی باوجود اس کے کہ فروری 2020 میں یونے والے ایک معاہدے کے مطابق امریکا حقانی نیٹ ورک اور طالبان کا دوست بن چکا تھا۔

دوسری طرف پاکستان کے خصوصی مندوب برائے افغانستان صادق خان نے کابل میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان غم کی اس گھڑی میں افغان حکومت و عوام کیساتھ تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔

Back to top button