عمران نے اپنی جماعت کا بیڑا غرق کیسے کیا؟

عمران خان کے خلاف سب سے پہلے بغاوت کرنے والے ان کے سابق ساتھی اکبر ایس بابر کی جانب سے انہیں بارہ برس پہلے لکھا گیا ایک خط منظرعام پر آگیا ہے جس میں پارٹی کے اندر کرپشن اور اقربا پروری کے خلاف آواز بلند کی گئی تھی۔ یاد رہے کہ اکبر ایس بابر نے تحریک انصاف کے اندر ہونے والی دو نمبریوں اور کرپشن کے خلاف 2010 میں آواز اٹھانا شروع کر دی تھی
اس سلسلے میں عمران خان کے ساتھ بالمشافہ ملاقاتوں کے علاوہ وائس میسجز اور ای میلز کے ذریعے بھی وہ پارٹی چیئرمین کی توجہ ان معاملات کی طرف دلانے کی کوشش کرتے رہے۔ لیکن اس وقت عمران خان ہوا کے گھوڑے پر سوار تھے اور پوری طرح اپنے اردگرد جمع ان رہنمائوں کے زیر اثر تھے۔ جن میں سے بیشتر اب ان کا ساتھ چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ عمران خان کو اکبر ایس بابر کی جانب سے گیارہ ستمبر دو ہزار گیارہ کو کی گئی ای میل اب ریکارڈ کا حصہ ہے جس میں انہوں نے پارٹی کے اندر ہونے والی بدعنوانیوں پر کھل کر بات کی تھی۔
دستیاب سات صفحات پر مشتمل اس ای میل میں ایک جگہ عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا تھا ’’پی ٹی آئی کا مرکزی دفتر کرپشن کی لپیٹ میں ہے۔ اسے پارٹی کے چند بے ایمان اور نااہل رہنما مافیا کی طرح چلا رہے ہیں۔ جبکہ بزنس پارٹنر شپ کی وجہ سے پارٹی کی ٹاپ لیڈر شپ مفادات کے سنگین تصادم کی صورتحال میں ہے۔ لیکن توجہ دلانے کے باوجود آپ یعنی عمران خان نے ان معاملات کی تفصیلات طلب کرنے اور آزادانہ تحقیقات کے بجائے یہ کہہ کر الٹا دفاع کیا کہ کاروباری شراکت دار ہونے کی وجہ سے عامر کیانی اور سیف اللہ نیازی پر الزام نہیں لگایا جا سکتا۔
کیا یہ سچ نہیں کہ ڈاکٹر عارف علوی، عمر چیمہ، اسد قیصر، ڈاکٹر مہمند اور چند دیگر سینئر پی ٹی آئی عہدیداران نے آپ کی بنی گالہ رہائش کے قریب عامر کیانی کے پروجیکٹ میں لاکھوں روپے کی سرمایہ کاری کی۔ پارٹی کے ایک بانی رہنما کرنل (ر) یونس علی رضا نے عامر کیانی پر دھوکہ دہی کے سنگین الزامات لگائے۔ لیکن آج تک ان الزامات کی تحقیقات نہیںکی گئیں‘‘۔ قریباً بارہ برس قبل عمران خان کو بھیجی گئی اس ای میل میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ کم از کم ایک لاکھ پینتیس ہزار ڈالر پی ٹی آئی کے امریکی بینک اکائونٹ سے بھیجے گئے جو ملک بھر میں پی ٹی آئی کے ضلعی دفاتر کھولنے کے لئے منگوائے گئے تھے۔
لیکن اس رقم سے آج تک ایک بھی ضلعی دفتر نہیں کھولا گیا۔ پی ٹی آئی نے ایک بار بھی اپنے اکائونٹس کا پرفارمنس آڈٹ نہیں کرایا۔ جو پولیٹیکل پارٹیز رولز دو ہزار دو کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ جبکہ مرکزی سیکریٹریٹ کے تنخواہ دار ملازمین کے بینک اکائونٹس کو مختلف ذرائع سے چندہ اکٹھا کرنے کے لئے استعمال کیا گیا اور ان اکائونٹس کو بھی جان بوجھ کر چھپایا گیا۔ یہ بھی پولیٹیکل پارٹیز رولز کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ سب کچھ پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کی ملی بھگت سے ہو رہا ہے۔ جو پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ کے معاملات چلا رہی ہے۔