پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے ہوشربا حقائق

پی ٹی آئی کی مالی دستاویزات کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد غیر جانبدار مالیاتی ماہرین نے شواہد، ثبوتوں اور مالیاتی جائزے پر مبنی 100 صفحات پر مشتمل ایک ہوشربا فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ مکمل کر لی ہے۔
فارن فنڈنگ کیس کے پٹیشنر اکبر ایس بابر نے الیکشن کمشن آف پاکستان میں یہ رپورٹ باضابطہ طورپر جمع کروادی ہے جس کے ہمراہ ایک خط بھی چیف الیکشن کمشنر کو دیا گیا ہے۔
فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کی تفصیلات سے ثابت ہوگیا ہے کہ سکروٹنی کمیٹی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے چنانچہ اسے تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا یے۔ اکبر بابر نے اپنے خط میں چیف الیکشن کمشنر سے بذات خود اس کیس کی جلد ازجلد سماعت کر کے فیصلہ دینے کا۔مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی نے دو رکنی غیرجانبدار مالیاتی ماہرین کو پی ٹی آئی کے مالیاتی حسابات اور بنک اکاونٹس کی جانچ پڑتال کے لئے 55 گھنٹے کا وقت دیا تھا جس کے بعد یہ رپورٹ تیار کی گئی۔
فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں پیش کردہ حقائق کے مطابق پی ٹی آئی کے غیرقانونی چندے کی مالیت2 ارب 20 کروڑ 12 لاکھ 22 ہزار 482روپے ہے.یہ غیرقانونی رقم صرف پی ٹی آئی کے اپنے جمع کرائے ہوئے ریکارڈ سے برآمد ہوئی ہے جبکہ مجموعی رقم کا تخمینہ تمام ریکارڈ کی جانچ پڑتال سے سامنے آئے گا۔
جانچ پڑتال کے عمل کے دوران پی ٹی آئی کے 5 مزید خفیہ بنک اکاونٹس کا انکشاف بھی ہوا ہے جنہیں پی ٹی آئی نے اپنی بنک سٹیٹمنٹس میں ظاہر نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق ان خفیہ بنک اکاونٹس میں تقریبا 16 کروڑ 11 لاکھ روپے کی رقم ظاہرشدہ بنک اکاونٹس سے منتقل کی گئی۔ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ پی ٹی آئی نے قانون کے مطابق اپنے تمام بنک اکاونٹس الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کئے۔ رپورٹ میں یہ بات ثابت ہوئی کہ 2009 سے لے کر 2013 تک پی ٹی آئی نے ہر سال اپنے 16 بنک اکاونٹس کو خفیہ رکھا۔ یہ غیرقانونی رقم ڈالرز اور روپے کی شکل میں سامنے آئی ہے اور یہ رقم دینے والوں میں غیرملکی شہری، غیرملکی کمپنیاں اور پاکستانی کمپنیاں شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سکروٹنی کمیٹی کی مرتب کردہ فہرست میں پی ٹی آئی کے 28 بنک اکاونٹس میں سے 5 بنک اکاونٹس کو مختلف بہانوں سے پی ٹی آئی نے تسلیم کرنے سے ہی انکار کردیا۔ پی ٹی آئی نے 9 بنک اکاونٹس کے دستخط کنندگان کی فہرست بھی فراہم نہیں کی اور اس کا کوئی جواز بھی پیش نہیں کیا۔ رپورٹ کے مطابق عمران خان، سینیٹر سیف اللہ نیازی اور پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنماوں کے نام اس خوف سے دانستہ خفیہ رکھے کہ مالی بے ضابطگیوں کا ذمہ دار انہیں نہ ٹھہرایا جا سکے۔ رپورٹ میں یہ حیرت انگیز انکشاف بھی کیاگیا ہے کہ تقریبا 26 ملین روپے کی نقد رقم پارٹی چئیرمین عمران خان کے دفتر میں براہ راست جمع کرائی گئیں جس کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ رپورٹ میں پی ٹی آئی کے رہنماوں کو رقوم کی ادائیگیوں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جنکی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیاہے۔