’’کامیڈین عمر شریف کی بیماری، موت سے متعلق ہوشربا انکشافات‘‘

پاکستان کے معروف کامیڈین مرحوم عمر شریف کی دوسری اہلیہ زرین عمر نے دوسری برسی کے موقع پر اداکار کی بیماری، موت اور بیٹی کے غیرقانونی گردوں کی پیوندکاری سے متعلق انکشافات کر کے نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے۔عمر شریف 4 اکتوبر 2021 کو پاکستان سے امریکا لے جاتے ہوئے جرمنی میں انتقال کر گئے تھے، اس وقت بتایا گیا تھا کہ انہیں امراض قلب، گردوں اور ذیابیطس کی بیماری ہے اب ان کی موت کے دو سال بعد ان کی بیوہ زرین حیران کن انکشافات کیے ہیں۔زرین عمر نے ’’سما ٹی وی‘‘ کے کرائم پروگرام میں بتایا کہ عمر شریف کی اکلوتی صاحبزادی کی غیر قانونی پیوندکاری ان کے بیٹے جواد عمر نے کروائی، بیٹے جواد عمر کا گردہ بہن کے ساتھ میچ کر گیا تھا لیکن انہوں نے گردہ عطیہ نہیں کیا جس وقت حرا عمر ڈائیلاسز پر تھیں تب عمر شریف کچھ پروگرامات کرنے کے لیے امریکا گئے اور وہ بیٹی کے اکاؤنٹ میں ایک کروڑ روپے جمع کروا کر آگئے، پیچھے سے بیٹے جواد عمر نے اسمگلر ڈاکٹر فاروق سے مل کر غیر قانونی پیوندکاری کے انتظامات کیے۔جواد عمر نے اسمگلر ڈاکٹر کو 30 سے 35 لاکھ روپے دیے، بقیہ رقم خود رکھی اور بہن کو ٹرانسپلانٹ کے لیے ڈاکٹروں کے کہنے پر لاہور سے آزاد کشمیر منتقل کیا، جہاں ایک کمرے میں حرا ترین کا آپریشن کرکے انہیں فوری طور پر وہاں سے نکال دیا گیا۔ان کے ساتھ پروگرام میں موجود سما ٹی وی کے بیورو چیف نے بتایا کہ حرا ترین کو آزاد کشمیر سے واپس لے کر آنے کے بعد ان کی طبیعت خراب ہوگئی، جنہیں جواد عمر نجی ہسپتال میں لے گئے لیکن بدقسمتی سے حرا عمر کی طبیعت بہت خراب ہوگئی اور وہ رات تک انتقال کر گئیں۔بیوہ کے مطابق جب وہ اور عمر شریف امریکا میں تھے تب انہیں حرا کے انتقال کی خبر دی گئی اور وہ فوری طور پر واپس آئے، پروگرام کے دوران زرین عمر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ بیٹے جواد عمر نے والد کے ساتھ ایک اور دھوکا بھی کیا اور غلطی بیان کروا کے حرا کا نکاح ان کے بوائے فرینڈ مسیحی لڑکے سے کروا دیا اور اداکار کو جھوٹ بولا کہ لڑکے نے ہی حرا کے لیے گردہ عطیہ کیا ہے۔اسی دوران سما ٹی وی کے بیورو چیف نے دعویٰ کیا کہ بعد عمر شریف کے صاحبزادے نے ٹرانسپلانٹ کرنے والے ڈاکٹرز سے مزید پیسے لے کر انہیں پہچاننے سے ہی انکار کر دیا اور اسمگلر سزا سے بچ گئے۔عمر شریف کی زندگی کے لیے ڈاکٹروں نے 20 دن دیے تھے، پروگرام کے دوران زرین عمر نے بتایا کہ بیٹی کی موت کے بعد عمر شریف بیمار رہنے لگے تھے، انہیں شدید قسم کا ہارٹ اٹیک ہوا تھا، جس کے بعد انہیں جب علاج کے لیے ہسپتال لے جایا گیا تو انہوں نے انہیں بیرون ملک لے جانے کا مشورہ دیا۔زرین عمر کے مطابق بیٹے کی غفلت اور نخروں کی وجہ سے ہی عمر شریف کو بیرون ملک لے جانے میں تاخیر ہوئی اور جواد عمر نے ہی ضد کر کے کہا کہ والد کو بھارت نہیں امریکا لے جانا ہے، جس وجہ سے تمام انتظامات میں تاخیر اور مشکل ہوئی، جرمنی پہنچنے سے قبل ہی عمر شریف بے ہوش ہو چکے تھے اور ڈاکٹروں نے انہیں امریکا منتقل کرنے سے انکار کرتے ہوئے انہیں جرمنی میں ہی رکھا، جہاں وہ زندگی کی بازی ہار گئے۔زرین عمر نے عمر شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک منتقل کیے جانے کے معاملے پر ہونے والی تاخیر اور مشکلات کا ذمہ دار بھی جواد عمر کو قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ان کی جانب سے کھڑی کی گئی مشکلات کی تحقیق کے لیے تفتیش کی جائے۔