گھوٹکی کے قریب 2 مسافر ٹرینوں میں تصادم سے 40 افراد جاں بحق

سندھ میں گھوٹکی کے قریب دو مسافر ٹرینوں کے تصادم میں متعدد مسافر جاں بحق اور زخمی ہو گئے اطلاعات کے مطابق کراچی سے آنے والی سرسید ایکسپریس اور سرگودھا سے کراچی جانے والی ملت ایکسپریس میں تصادم میں کم از کم 40 افراد جاں بحق اور 60 مسافر زخمی ہو گئے ہیں جبکہ متعدد مسافرتاحال بوگیوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق شدید زخمی مسافروں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ بوگیوں میں پھنسے ہوئے مسافروں کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق یہ حادثہ علی الصبح گھوٹکی کے نزدیک ریتی اور اوباڑو کے ریلوے سٹیشن کے درمیان پیش آیا۔ حادثے کے بعد ٹرینوں کی آمدورفت روک دی گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق ملت ایکسپریس کراچی سے سرگودھا جبکہ سرسید ایکسپریس راولپنڈی سے کراچی جا رہی تھی۔ حادثے میں ملت ایکسپریس کی آٹھ اور سرسید ایکسپریس کی انجن سمیت تین بوگیاں پٹری سے اتر گئیں جبکہ کچھ بوگیاں کھائی میں جا گریں۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ’گھوٹکی میں آج صبح ہونے والے خوفناک ٹرین حادثے میں 40 افراد کی اموات پر صدمے کا شکار ہوں۔ وزیر ریلوے کو جائے حادثہ پر پہنچنے، زخمیوں کو طبی امداد اور جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کی امداد کو یقینی بنانے کی ہدایت کر دی ہے۔‘
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ کمشنر سکھر کو فون میں وزیر اعلیٰ نے تمام ضلعی انتظامیہ کو متحرک کرنے اور مسافروں کو نکالنے کے لیے فوری طور پر مشینری کا بندوبست کرنے کی ہدایت کی ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے مسافروں کیلیے عارضی رہائش اور کھانے پینے کا انتظام کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فوج اور رینجرز کے دستے جائے حادثہ پر پہنچ گئے ہیں اور امدادی کام جاری ہیں۔بیان کے مطابق پنوں عاقل سے ایمبولینس کے ساتھ ملٹری ڈاکٹر اور پیرا میڈیکس بھی واقعے کی جگہ پر پہنچ گئے ہیں جبکہ فوری امدادی اقدامات کے لیے ملتان سے ہیلی کاپٹروں کو بھی روانہ کر دیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی سکھر فدا حسین مستوئی نے 40 افراد کی اموات کی تصدیق کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا کہ پھنسی ہوئی بوگیوں میں مزید لاشیں اور زخمی ہو سکتے ہیں تاہم انھوں نے بتایا کہ ہیوی مشینری آ چکی ہے اور کٹرز کی مدد سے بوگیوں کو کاٹا جا رہا ہے۔
وزیر مملکت اطلاعات فرخ جبیب نے بتایا کہ کیونکہ یہ علاقہ پنجاب کی سرحد کے بھی قریب ہے اس لیے زخمیوں کو گھوٹکی اور پنجاب کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ فوجی بھی ریسکیو آپریشن کا حصہ ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں حالیہ برسوں میں ریلوے کے متعدد حادثات رونما ہوتے رہے ہیں اور ان میں متعدد افراد کی اموات ہوئی ہیں۔
مارچ2021 میں کراچی سے لاہور جانے والی کراچی ایکسپریس روہڑی شہر کے نزدیک پٹڑی سے اتر گئی جس کے نتیجے میں 30 افراد زخمی اور کم از کم ایک شخص کی موت ہوئی تھی۔
گذشتہ برس فروری2020 میں پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر روہڑی میں کراچی سے لاہور جانے والی پاکستان ایکسپریس اور ایک بس کے درمیان تصادم میں کم از کم 22 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
اس سے قبل نومبر 2019 میں پاکستان میں صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی کے حادثے میں کم از کم 74 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
خیال رہے کہ موجودہ دور حکومت میں جہاں ایک طرف ریلوے حادثات بڑھے ہیں وہیں دوسری طرف ریلوے کو 1کھرب19ارب کاخسارہ ریکارڈ کیا گیا ہے
وزارت ریلوے کے مطابق 2018-19 ء میں ریلوے کو 32  ارب 76 کروڑ، 2019-20ء میں 50 ارب 15کروڑ اور رواں مالی سال میں 36 ارب 28 کروڑ نقصان ہوا۔
دو برسوں میں ٹرینوں کی تعداد 120سے کم ہو کر 84 رہ گئی، کورونا وباکے باعث نقصان بڑھا، جس پر36  ٹرینیں بند کر دی گئیں تاہم بہتر تجارتی فوائد کیلیے 15 مسافر ٹرینیں ٹھیکوں پر دینے کی پیشکش کی گئی ہے۔ وزارت نے مزید بتایا وفاقی ادارے 1ارب 17 کروڑ 21 لاکھ ، صوبائی محکمے 2ارب 44 کروڑ42 لاکھ روپے اور نجی ادارے 6 ارب 27 کروڑ کے نادہندہ ہیں۔
این ایچ اے 5  کروڑ 54 لاکھ ،پاکستان پوسٹ 3کروڑ75لاکھ، پوسٹ ماسٹر جنرل 6  کروڑ 48 لاکھ، اسٹیٹ بینک 3 کروڑ82  لاکھ ، صوبائی خوراک کے محکمے 75 کروڑ 91 لاکھ، صوبائی ہائی ویز 1 ارب 49 کروڑ ،پی ایس او 2 ارب، نجی شرکت سے چلنے والے ٹرینوں کے ذمہ 2 ارب 45کروڑ روپے واجب الادا ہیں۔

Back to top button