ناکام بھارتی جاسوسوں نے انڈیا کو کس طرح دنیا میں رسوا کیا؟

بھارتی نیوی افسران کو قطر میں جاسوسی میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنائے جانے سے پاکستان کا یہ موقف پوری دنیا میں سچ ثابت ہوگیا ہے کہ بھارت دوسرے ممالک میں اپنے مذموم مقاصد کی غرض سے خفیہ ایجنسیوں اور بحریہ کے افسران کو استعمال کررہا ہے۔ کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ہاتھوں آزاد خالصتان کے رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل کی بازگشت ابھی تھمی بھی نہ تھی کہ گزشتہ دنوں قطر کی عدالت نےبھارتی بحریہ کے 8 سابق افسران کو اسرائیل کیلئے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنا دی ، جس پر بھارت کا عالمی سطح پر نہ صرف تشخص بری طرح مسخ ہوا ہے بلکہ اُسے دنیا بھر میں شرمندگی کا سامنابھی کرنا پڑرہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان کے اعزازی سفیر اور کالم نگار مرزا اشتیاق بیگ نے اپنےایک کالم میں کیا ہے . وہ لکھتے ہیں کہ بھارتی بحریہ کے ان سابق افسران پر الزام تھا کہ انہوں نے اطالوی ساختہ جدید ترین آبدوز کے حصول سے متعلق قطر کے دفاعی پروگرام کی معلومات اسرائیل کو فراہم کیں۔ سزائے موت پانے والے بھارتی بحریہ کے اعلیٰ رینک اور قومی اعزاز یافتہ ریٹائرڈ افسران، جن میں کمانڈر پورنیندو تیواری، کیپٹن نوتیج سنگھ گل، کمانڈر بیرندر کمار ورما، کیپٹن سوربھ وششت، کمانڈر سوگناکر پکالا، کمانڈر امیت ناگپال اور کیپٹن راکیش وغیرہ شامل ہیں، ان لوگوں کو اسرائیل کے ساتھ خفیہ پیغام رسانی کے ثبوت ملنے پر اگست 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ مذکورہ افسران دوحہ میں قائم قطری بحریہ کو دفاعی تربیت اور ساز و سامان فراہم کرنے والی اس کمپنی سے منسلک تھے جو قطر کیلئے ریڈار کو دھوکہ دینے والی جدید اطالوی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کی حامل آبدوزوں کے حصول کے پروگرام کیلئے سرگرم تھی۔ اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے حامل جنگی طیاروں کو جس طرح ریڈار پر ٹریس نہیں کیا جاسکتا، اُسی طرح اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس آبدوزیں ریڈار سے اوجھل رہتی ہیں. اشتیاق بیگ بتاتے ہیں کہ قطر اپنی بحریہ کیلئے انہی صلاحیتوں کے حامل آبدوزوں کو اٹلی سے حاصل کررہا ہے جبکہ بھارت بھی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس آبدوزوں کے حصول کیلئے سرگرم عمل ہے۔ بھارتی بحریہ کے سابق افسران ایک طرف یہ معلومات اسرائیل کو فراہم کررہے تھے تو دوسری طرف بھارت بھی اس سے مستفید ہورہا تھا۔ اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد قطر حکومت کی جانب سے مذکورہ کمپنی کا لائسنس منسوخ کردیا گیا ہے اور کمپنی سے منسلک بھارتی بحریہ کے دیگر سابق افسروں کو آگاہ کیا گیا کہ انہیں جلد ہی ملازمت سے فارغ کردیا جائے گا۔ بھارتی حکومت نے قطری عدالت کے فیصلے پر کوئی سخت ردعمل ظاہر کرنے سے گریز کیا ہے تاہم بھارتی وزیر خارجہ نے سزائے موت پانے والے سابق بھارتی نیوی افسران کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور اپنے بیان میں کہا کہ حکومت بھارتی بحریہ کے 8 سابق افسران کی رہائی کو یقینی بنانے کیلئے تمام تر کوششیں بروئے کار لائے گی۔ قطر کے امریکہ سے دیرینہ تعلقات ہیں اور ایسی اطلاعات ہیں کہ بھارت، امریکہ سے قطر پر دبائو ڈلوانے اور سزائے موت پانے والے نیوی افسران کی رہائی کیلئے سرگرم عمل ہے مگر حماس، اسرائیل جنگ میں اسرائیل کی بھرپور حمایت کی وجہ سے بھارت کے خلیجی ممالک سے تعلقات میں سرد مہری دیکھنے میں آئی ہے، ان حالات میں امریکہ اور اسرائیل اس سلسلے میں بھارت کیلئے مددگار ثابت نہ ہوں گے۔ مرزا اشتیاق بیگ کا کہنا ہے کہ کچھ سال قبل گرفتار کیا گیا بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو بھی پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی کے الزام میں سزا بھگت رہا ہے جس کی رہائی کیلئے بھارت گزشتہ کئی برسوں سے سر توڑ کوششوں میں مصروف عمل ہے اور عالمی عدالت انصاف تک جاپہنچا ہے لیکن عالمی عدالت بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کی رہائی کی تمام اپیلیں مسترد کرکے پاکستان کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ بھارتی میڈیا اپنے نیوی افسران کے اسکینڈل کا ملبہ بھی آئی ایس آئی پر ڈالنے کی کوشش کررہا ہے۔ حالیہ اسکینڈل سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے کہ خلیجی ممالک جن میں قطر بھی شامل ہے، اسرائیل سے جتنے بھی قریبی سفارتی تعلقات استوار کرلیں، اسرائیل ان کیلئے کبھی قابل بھروسہ دوست ثابت نہ ہوگا اور ہمیشہ ان ممالک کی جاسوسی میں لگا رہے گا. مرزا اشتیاق بیگ بتاتے ہیں کہ پاکستان………. سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک کی نیوی، بری اور فضائی افواج کے افسران اور اہلکاروں کی تربیت کے ساتھ ساتھ ان ممالک کو اپنی تینوں مسلح افواج کا تعاون فراہم کررہا ہے جبکہ قطر بھی اپنی ایئر فورس کیلئے پاک فضائیہ سے مستفید ہورہا ہے اور پاکستان کی مسلح افواج اور افسران نے انہیں کبھی مایوس نہیں کیا۔ قطر میں بھارت کے 8 لاکھ سے زائد شہری مقیم ہیں اور بھارت اور قطر کی باہمی تجارت 9.5 ارب ڈالر ہے۔ بھارتی نیوی افسران کا قطر میں اسرائیل کیلئے جاسوسی کرنا دوسرے خلیجی ممالک کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ قطر اور دوسرے خلیجی ممالک اپنے دفاعی معاملات میں بھارت سے تعلقات پر نظرثانی کریں اور برادر ملک پاکستان کے ساتھ اپنے دفاعی تعلقات میں مزید گرمجوشی پیدا کریں تاکہ اس طرح کے جاسوسی کے واقعات مستقبل میں پیش نہ آسکیں۔

Back to top button