9 مئی کے بڑے ماسٹر مائنڈز پکڑنے کا فیصلہ

عسکری املاک پر دھاوا بولنے اور شہداء کی یادگاروں کو آگ لگانے کے مبینہ سہولتکاروں اور ماسٹر مائنڈز کا انجام قریب آچکا ہے۔حکومت اور عسکری قیادت نے گرفتاریوں کے دوسرے مرحلے میں سانحہ 9 مئی میں ملوث بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس معاملے سے آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے دو ہفتے کے دوران اس حوالے سے واضح پیش رفت دکھائی دے گی اور بڑی گرفتاریاں متوقع ہیں۔

واضح رہے کہ 7 جون کو پاک فوج کی فارمیشن کمانڈرز کانفرنس نے سانحہ 9 مئی کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اس واقعہ کے منصوبوں سازوں اور ماسٹر مائنڈز کے خلاف قانون کی گرفت مضبوط کی جائے۔اس سخت اعلامیہ کے بعد بہت سوں کو توقع تھی کہ اگلے روز ہی منصوبہ سازوں اور ماسٹر مائنڈز کے خلاف کارروائی شروع ہوجائے گی۔ جس میں عمران خان کی گرفتاری سرفہرست ہوگی۔ لیکن اس سخت اعلامیہ کے چھ روز بعد بھی بظاہر گرائونڈ پر ایسی کوئی چیز دکھائی نہیں دے رہی، جس پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ جب اس سلسلے میں ایک باخبر ذریعے سے رابطہ کیا گیا تو اس کا کہنا تھا ’’سوالات اٹھانے والوں کی تین کٹیگریز ہیں۔ ان میں سے ایک پی ٹی آئی کے حامی اور کارکنان ہیں۔ جو مسلسل یہ منفی پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہیں کہ کچھ نہیں ہوگا۔ بات صرف اعلان کی حد تک رہے گی۔

دوسری کٹیگری عمران خان اور پی ٹی آئی مخالف عناصر کی ہے۔ جو جلد از جلد بڑی کارروائی کے لئے بے چین ہیں۔ تیسری کٹیگری ان لوگوں کی ہے جو تصوراتی دنیا میں رہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ادھر منہ سے لفظ نکلے اور اُدھر سب کچھ ہوجائے۔ ان تینوں کٹیگریز میں شامل لوگوں میں سب کے اپنے اپنے مفادات اور خواہشات ہیں۔ جبکہ اپنی جگہ یہ تینوں غلط ہیں۔

ذرائع کے بقول جب فارمیشن کمانڈرز کانفرنس نے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا کہ سانحہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں، اکسانے والوں، سہولت کاروں اور ماسٹر مائنڈز میں سے کسی کو بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔ سب کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا تو پھر کسی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے اعلامیہ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ سانحہ 9 مئی کے تمام ذمہ داران کو قانونی طریقے سے کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے پورا ادارہ ایک پیج پر ہے۔

خیال رہے کہ اس سے پہلے پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا یہ پروپیگنڈہ کر رہا تھا کہ اس معاملے پر فوج میں تفریق ہے۔ تاہم کور کمانڈرز، پرنسپل اسٹاف آفیسرز اور تمام فارمیشن کمانڈرز کے مشترکہ فیصلے نے اس پروپیگنڈے کو مٹی میں ملا دیا۔ واضح پیغام دیا گیا کہ ریڈ لائن عمران خان کی گرفتاری نہیں تھی۔ بلکہ فوجی تنصیبات پر حملہ کر کے یہ ریڈ لائن عبور کی گئی۔ لہٰذا اس ریڈ لائن کو کراس کرنے والوں کو ہر صورت انجام تک پہنچایا جائے گا۔ اس سلسلے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے پروپیگنڈے سمیت کسی حربے کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔

ذرائع کے بقول جہاں تک اس اعلان پر عملدرآمد میں تاخیر کے تاثر کی بات ہے تو یہ درست نہیں۔ حقائق یہ ہیں کہ پہلے مرحلے میں اس وقت پچاس سے زائد بلوائیوں کے کیسز فوجی عدالتوں کو منتقل کئے جاچکے ہیں اور یہ عمل بدستور جاری ہے۔ مثال کے طور پر قتل کی کسی واردات میں پہلے قاتل اور اس کے بعد ہی قتل کی سازش کرنے والوں اور منصوبہ سازوں کو پکڑا جاتا ہے۔ اسی طرح پہلے مرحلے میں فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے پکڑے جارہے ہیں اور ان میں سے جن کے بارے میں ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ان کے کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجے جارہے ہیں۔ اب ان گرفتار شدہ بلوائیوں کے فوجی عدالتوں میں بیانات ریکارڈ کرانے کا سلسلہ شروع ہونے والا ہے۔

اگرچہ کئی گرفتار شدہ بلوائیوں کے ویڈیو بیانات سوشل میڈیا پر چل چکے ہیں کہ انہیں کس نے فوجی تنصیبات پر حملے کے لئے بھیجا اور اکسایا۔ تاہم ان بیانات کی قانونی حیثیت اس وقت ہوگی، جب وہ فوجی عدالت میں بیان ریکارڈ کرائیں گے۔ یہ سلسلہ شروع ہونے والا ہے۔ ان بیانات کو عدالت میں ریکارڈ کرانے کے موقع پر بلوائیوں کی جانب سے جن منصوبہ سازوں اور ماسٹر مائنڈز کے نام لئے جائیں گے۔ وہ لسٹ میں شامل ہونا شروع ہوجائیں گے۔ پھر ان ناموں کو ری چیک کرنے کے لئے ان ناقابل تردید شواہد کے ساتھ ملایا جائے گا۔ جو پہلے ہی حکومت بڑی تعداد میں جمع کرچکی ہے۔ جس کے بعد دوسرے مرحلے میں ان منصوبہ سازوں اور ماسٹر مائنڈز کے خلاف کارروائی کا سلسلہ ہوگا۔

ذرائع کے مطابق اگلے دو ہفتوں کے اندر اس حوالے سے واضح پیش رفت دکھائی دے گی۔ یعنی سانحہ 9 مئی کی بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالنے کا وقت قریب آچکا ہے۔ اس سلسلے میں آنے والے دنوں میں عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے دیگر اہم رہنمائوں کی گرفتاری خارج از امکان نہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ سانحہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں، ماسٹر مائنڈز اور اکسانے والوں میں بعض نام کلیئر ہوچکے ہیں اور ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ان میں عمران خان کے ساتھ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں اسلم اقبال، اعجاز چوہدری،

سابق ایم پی اے ثانیہ کامران کی پیپلز پارٹی میں شمولیت

محمود الرشید، مراد سعید، شہریار آفریدی اور دیگر شامل ہیں۔

Back to top button