کیا صدر، وزرا کے تنخواہ نہ لینے پر معاشی چیلنجز حل ہونگے؟

نومنتخب صدر مملکت آصف علی زرداری، وفاقی وزرا محسن نقوی اور عبد العلیم خان نے ملک کو درپیش معاشی چیلنجز کے پیش نظر تنخواہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اس اقدام سے پانچ سال کیلئے قومی خزانے کو مجموعی طور پر 9 کروڑ 43 لاکھ روپے سے زائد کی بچت ہوگی، صدر سیکریٹریٹ کے پریس ونگ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ معاشی چیلنجز کو مدِ نظر رکھتے ہوئے صدر آصف علی زرداری صدارتی تنخواہ نہیں لیں گے، صدر نے اس بات کو ضروری سمجھا کہ وہ قومی خزانے پر بوجھ نہیں بنیں گے۔صدر کی جانب سے اس فیصلے کے بعد جہاں اکثر افراد اس فیصلے کو سراہ رہے ہیں وہیں کچھ کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر کو میسر مراعات اور پروٹوکول کی زیادہ اہمیت ہوتی ہے، تنخواہ تو ان کے لیے ویسے بھی زیادہ حیثیت نہیں رکھتی۔حکومت نے ایک وفاقی وزیر کی ماہانہ تنخواہ 3 لاکھ 38 ہزار روپے مقرر کر رکھی ہے۔ ابھی تک 2 وفاقی وزرا، وزیر داخلہ محسن رضا نقوی اور وزیر نجکاری عبد العلیم خان، نے ماہانہ تنخواہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ ان وزرا کے تنخواہیں نہ لینے سے قومی خزانے کو ماہانہ 6 لاکھ 76 ہزار روپے اور سالانہ 81 لاکھ 12 ہزار روپے کی بچت ہو گی۔ اگر یہ وزرا 5 سال تک وفاقی وزیر رہیں اور تنخواہیں وصول نہ کریں تو اس طرح قومی خزانے کو 4 کروڑ 5 لاکھ 60 ہزار روپے کی بچت ہوگی۔ایوانِ صدر کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کی نامہ نگار فرحت جاوید کو بتایا تھا کہ ’گذشتہ پانچ سال کے دوران دو مرتبہ چیف جسٹس کی تنخواہ میں اضافہ کیا گیا، جس کی وجہ سے اُن کی تنخواہ صدر سے بڑھ گئی، جو خود قانون کے خلاف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب اس اضافے کا مطالبہ کیا گیا۔اہلکار کے مطابق اس وقت صدر پاکستان کی ماہانہ تنخواہ آٹھ لاکھ 46 ہزار 550 روپے ہے جس میں وہ دو مراحل کا اضافہ چاہتے ہیں۔ یعنی جولائی 2021 سے ان کی تنخواہ دس لاکھ 24 ہزار روپے جبکہ جولائی 2023 سے ان کی تنخواہ بارہ لاکھ 29 ہزار روپے ہونی چاہئے۔پیپلز پارٹی کے حامی ان کے اس فیصلے کی تعریف کر رہے ہیں جبکہ ناقدین کا ماننا ہے کہ صدر کی تنخواہ ان کو ملنے والی مراعات اور پروٹوکول کے اعتبار سے چاول میں زیرے کے برابر ہوتی ہے۔ ام افراح نامی صارف نے لکھا کہ ’یہ ایسے ہی ہے کہ آپ پوری بریانی کی پلیٹ کھا کر ایک زیرہ نہ کھا کر واپس کر دیں۔ایک صارف نے لکھا کہ مراعات پروٹوکول تنخواہ سے زیادہ مہنگی ہوتی ہیں۔ تنخواہ لے لیں لیکن یہ پروٹوکول اور مراعات جانے دیں تاکہ غریب پاکستانیوں کو فائدہ ہو سکے۔ آپ صدارتی رہائش گاہ میں رہنے کی بجائے بلاول ہاؤس میں رہیں اور اپنا پیٹرول اور بجلی کے بل کا خرچہ خود ادا کریں۔ایک صارف اعجاز علی نے لکھا کہ ’عمران خان اور سابق صدر عارف علوی اپنی تنخواہ کم ہونے کا رونا روتے تھے۔ صدر زرداری ملکی معاشی حالات کی وجہ سے تنخواہ نہیں لے رہے۔ سابق وزیر خارجہ بلاول تنخواہ نہیں لیتے تھے بلکہ بیرونی ملک دوروں کا خرچہ جیب سے دیتے تھے یہ ہے فرق۔

Back to top button