فوج نے عمران خان کی معافی کی آفر کو مذاق کیوں قرار دے دیا ؟

عسکری حلقوں نے عمران خان کے اس بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے جس میں انہوں نے آفر کی ہے کہ اگر انہیں ایسی ویڈیو فوٹیجز فراہم کر دی جائیں جن سے ثابت ہو جائے کہ تحریک انصاف کے ورکرز اور لیڈرز 9 مئی کے پرتشدد واقعات اور فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث تھے تو وہ فوج سے معافی مانگ لیں گے۔ عسکری حلقوں کا کہنا ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملے کرنے والوں کی ویڈیو فوٹیجز پچھلے ایک برس سے مین سٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا دونوں پر چل رہی ہیں جن میں صاف نظر اتا ہے کہ ہنگامے کرنے والے کون ہیں۔ انہی ویڈیو فوٹیجز کی بنیاد پر سینکڑوں پی ٹی ائی ورکرز اور رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا جن کے کیسز اس وقت مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ عسکری حلقوں کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے افسوسناک حملوں کی پلاننگ عمران نے اپنی گرفتاری سے پہلے کر لی تھی جس کی تصدیق وہ خود بھی کر چکے ہیں۔ وہ خود بار بار میڈیا کے سامنے اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ جی ایچ کیو راولپنڈی کے باہر مظاہروں کی کال بھی خود انہوں نے دی تھی، اس کے علاوہ موصوف نے یہ اعتراف بھی کر لیا ہے کہ ان کے ورکرز نے زمان پارک میں انکے گھر کے باہر پولیس والوں پر بوتل بموں سے حملے کیے۔ عسکری حلقوں کے مطابق خود عمران خان بھی جانتے ہیں کہ 9 مئی کے ہنگامے ان کے احکامات پر ہوئے اور انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ انہوں نے اس سازش کی منصوبہ بندی کن پارٹی رہنماؤں کے ساتھ مل کر کی اور کن ورکرز نے ان پر عمل درامد کیا۔ عسکری حلقوں کا کہنا ہے کہ عمران خان کو یاد رکھنا چاہیے کہ کچھ لوگوں کو کچھ عرصے تک تو بے وقوف بنایا جا سکتا ہے لیکن سارے لوگوں کو بہت لمبے عرصے تک بے وقوف بنانا ممکن نہیں ہوتا۔ عسکری حلقے کہتے ہیں کہ ویسے بھی عمران خان ایک قیدی ہیں اور انہیں جن الزامات کا سامنا ہے وہ سنگین ہیں لہذا انہیں یہ خیال دل سے نکال دینا چاہیے کہ اگر وہ فوج سے معافی مانگ لیں گے تو آئین اور قانون سے بالا ہو جائیں گے اور انہیں بغیر ٹرائل رہائی مل جائے گی۔

شہبازحکومت دوبارہ دوتہائی اکثریت حاصل کرنے کی جانب گامزن

 یاد رہے کہ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کے کارکن 9 مئی کے واقعے میں ملوث پائے گئے تو میں خود فوج سے معافی مانگوں گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے کارکن واقعی 9 مئی کے پر تشدد واقعات میں ملوث پائے گئے تو وہ انہیں پارٹی سے نکال دیں گے اور سزا بھی دیں گے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے کیلئے ضروری ہے کہ انہیں 9 مئی کے ہنگاموں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز دکھائی جائیں۔

مبصرین عمران کے اس بیان کی مختلف تشریح کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق، عمران کے اس بیان کی ایک تشریح یہ ہے کہ وہ فوج سے اپنی ڈیل ہونے کی افواہ کو مزید تقویت دینا چاہتے ہیں جو خود ان کے ہی ساتھیوں نے اڑائی ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ عمران خان کو جیل سے باہر اپنے حامیوں کو متحرک کرنے اور انہیں سڑکوں پر لانے کے لیے امید دینا ضروری ہے لہذا وہ بار بار فوج سے معافی اور مذاکرات کی بات کرتے ہوئے اپنے مخالفین کو کنفیوز رکھنا چاہتے ہیں اور اس تاثر کو مضبوط کیے جا رہے ہیں کہ وہ کسی بھی لمحے فوج سے ڈیل کی صورت میں جیل سے باہر آ سکتے ہیں۔ لیکن یاد ریے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے حالیہ پریس کانفرنس میں واضح کہا گیا تھا کہ 9 مئی کے مجرموں کے حوالے سے ادارے کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی تبدیلی کی توقع کرنی چاہئے۔ یعنی عمران اور فوج کے مابین کسی بھی ڈیل کے امکانات معدوم ہیں۔

Back to top button