حکومت اور جماعت اسلامی کے مابین ہونے والے معاہدے کی تفصیلات سامنے آگئیں

وفاقی حکومت اور جماعت اسلامی کے مابین طے پانے والے معاہدے کی تفصیلات سامنے آگئیں جس کے مطابق ریونیو بڑھا کر تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کو ہر ممکن کمکیا جائے گا، بجلی کےبلوں اور ٹیکسز کو فوری طور پر کم کیاجائے گا،بڑے جاگیرداروں اور لینڈ ہولڈر پر انکم ٹیکس کامؤثر نظام وضع کیاجائے گا،تاجروں اور ایکسپوٹرز کے مسائل کے حل کےلیے کمیٹی بنائی جائےگی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کو مبارک باد

معاہدے کےمطابق آئی پی پیز کےمعاہدوں پرمکمل نظرثانی کی جائے گی، آئی پی پیز کےمعاملے پر ٹاسک فورس قائم کی جائے گی جو ایک ماہ میں کام مکمل کرےگی، اگست کے بجلی کےبلوں کی ادائیگی کو 15 دن کےلیے مؤخر کیاجائے گا، کیپسٹی پیمنٹس کی ادائیگی بجلی فی یونٹ کی کمی سے منسلک ہوگی۔ٹاسک فورس میں واپڈا چیئرمین،آڈیٹرجنرل آف پاکستان اور ایف پی سی سی آئی کےنمائندے شامل ہوں گے جب کہ معاہدے میں حکومت کی ٹاسک فورس کےنکات بھی شامل ہیں۔

معاہدے کےمطابق کے الیکٹرک کافارنزک آڈٹ کروایا جائےگا، سرکاری سطح پر استعمال ہونے والی گاڑیوں کو 1300 سی سی تکمحدود کیاجائے گا،حکومت غذائی اشیاء کی قیمتوں اور ٹیکس میں کمی کرے گی۔

یادرہےکہ حکومت اور جماعت اسلامی کے مابین مذاکرات گزشتہ رات کامیاب ہوئےتھے۔

Back to top button