آرمی چیف کا نومبر 2032 تک عہدے پر برقرار رہنے کا امکان

 

 

 

پاکستانی افواج کے موجودہ سربراہان کی مدت ملازمت کے حوالے سے افواہوں کو رد کرتے ہوئے حکومتی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ سروسز چیفس کی پانچ سالہ مدت ملازمت ایک طے شدہ معاملہ ہے اور تینوں میں سے کسی کو ایکسٹینشن درکار نہیں ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ 4 نومبر 2024 کو ہونے والی قانون سازی کے بعد تینوں سروسز چیفس کی مدت ملازمت پانچ سال مقرر ہو چکی ہے۔ حکومتی حلقوں کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ نئی قانون سازی کی روشنی میں تکنیکی اعتبار سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر 2032 تک اپنے عہدے پر برقرار رہ سکتے ہیں۔

 

 

حکومتی ذرائع کے مطابق حالیہ پاک بھارت جنگ میں انڈین ایئر فورس کو دھول چٹانے والے ائیر چیف ظہیر احمد بابر سدھو اپنی کمان کے چوتھے سال میں ہیں جن کی تقرری 19مارچ 2021 کو ہوئی تھی، لہذا رائج قانون کے تحت انکی مدت ملازمت 19 مارچ 2026 تک ہے ۔ یاد رہے کہ رواں برس 20 مئی کو حکومت اعلان کر چکی ہے کہ مارچ 2024 میں مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی مدت ملازمت پوری ہونے پر انکی خدمات جاری رکھی جائینگی۔

 

حکومتی ذرائع کے مطابق اسی طرح فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تقرری 29 نومبر 2022 کو ہوئی تھی اور نافذ العمل قانون کے تحت انکی مدت ملازمت 29 نومبر 2027 تک ہے۔ ذمہ دار ذرائع نے یہ وضاحت ایک ایسے وقت میں دی ہے جب سوشل میڈیا پر کچھ حلقوں کی جانب سے یہ افواہ پھیلائی جارہی ہے کہ آرمی چیف نومبر 2025 میں ریٹائر ہونے جا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق نو مئی 2023 کو فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث عناصر ایسا گمراہ کن پراپیگنڈا کر کے چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنا چاہتے ہیں۔

 

اسلام آباد میں وزارت قانون کے ایک ذمہ دار افسر نے کنفرم کیا کہ سروسز چیفس کی مدت ملازمت کے حوالے سے نومبر 2024 میں ہونے والی ترمیم کے بعد یہ طے ہو چکا ہے کہ تینوں سروسز چیفس اپنی تعیناتی کے بعد پانچ سال پورے کرینگے۔

پارلیمان کی جانب سے منظور کئے گئے اس قانون کے ذریعے سروسز چیفس کی مدت ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کرنے کیلئے ایک قانونی طریقہ اپنایا گیا تھا۔ حکومت کی منظوری سے پاکستان آرمی ایکٹ، کے علاوہ نیوی اور ایئرفورس کے ایکٹ میں بھی ترمیم کی گئی تھی، جس کے بعد یہ قانون نافذ العمل ہے۔

 

پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں کی گئی ترمیم میں کہا گیا تھا کہ چیف آف آرمی سٹاف کی مدت ملازمت پانچ سال ہو گی اور جنرل کی ریٹائرمنٹ کی عمر اور سروس کی حد کا اطلاق آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا ایکسٹینشن پر نہیں ہو گا۔ اسی طرح پاکستان نیوی آرڈیننس1961میں ہونے والی ترمیم میں کہا گیا کہ نیول چیف کی مدت ملازمت پانچ سال ہو گی اور ایڈمرل کی ریٹائرمنٹ کی عمر اور سروس کی حد کا اطلاق نیول چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع پر نہیں ہو گا۔ اسی طرح پاکستان ائیر فورس ایکٹ 1953 میں ہونے والی ترمیم میں کہا گیا کہ ائیر چیف کی مدت ملازمت پانچ سال ہو گی اور ایئر چیف مارشل کی ریٹائرمنٹ کی عمر اور سروس کی حد کا اطلاق ایئر چیف کی تعیناتی ، دوبارہ تعیناتی یا توسیع پر نہیں ہوگا۔

 

لہذا اس برس آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی ریٹائرمنٹ بارے اڑائی جانے والی تمام تر افواہیں بے بنیاد ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل آرمی ایکٹ کے تحت آرمی چیف سمیت تمام سروسز چیفس کی مدت ملازمت تین سال مقرر تھی اور ایگزیکٹیو کے اختیارات کے تحت آرمی چیف کو 3 سال کی ایکسٹینشن دی جاتی رہی تھی۔ آخری بار مدت ملازمت میں توسیع سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو دی گئی تھی اور ان کی ایکسٹیشن کی منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں ایک متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی تھی جس کے بعد ایگزیکٹیو نے ان کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کر دی تھی۔ حکومتی حلقوں کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ نومبر 2024 میں کی گئی قانون سازی کی روشنی میں تکنیکی اعتبار سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر 2032 تک اپنے عہدے پر برقرار رہ سکتے ہیں۔

Back to top button