14 اگست کی احتجاجی کال واپس:PTI اپنی موت آپ مر گئی

لمبی جیل کے بعد عمران خان کی پارٹی پر گرفت کمزور پڑتی نظر آتی ہے۔ عمران خان کی واضح ہدایات کے برعکس پی ٹی آئی قیادت نے 14اگست کو احتجاج کی کال واپس لے کر بانی پی ٹی آئی کی رہی سہی ساکھ کا جنازہ نکال دیاہے،مبصرین کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ پی ٹی آئی قیادت نے عمران خان کے سیاسی لائحہ عمل سے اعلانیہ بغاوت کی ہےپی ٹی آئی قیادت کی جانب سے 14اگست کے احتجاج سے دستبرداری پارٹی کی اندرونی کمزوری، باہمی چپقلش، حکومتی دباؤ اور پنجاب میں قیادت کی غیرفعالیت کی غماز ہے۔ جس سے پتا چلتا ہے کہ پی ٹی آئی کی طاقت سمجھا جانے والا احتجاجی بیانیہ بھی اب اپنی موت آپ مر چکا ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق ضلعی سطح کی قیادت ابھی تک 5 اگست کے احتجاج کے بعد حکومتی کریک ڈاؤن سے سنبھل نہیں پا رہی۔ ان حالات میں پارٹی کیلئے احتجاج کرنا کسی صورت ممکن نہیں۔ اسی لیے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی احتجاج بارے واضح ہدایات اور احکامات کے باوجود ساری قیادت نے یک زبان ہو کر اس سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ 5 اگست کے احتجاج کے بعد عمران خان کے آفیشل ایکس ہینڈل پر 6 اگست کو ایک پوسٹ شیئر کی گئی تھی جس میں 14 اگست کو احتجاج کی کال دی گئی تھی۔ کال عمران خان کی جانب سے پارٹی کارکنان کو جاری کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ’ملک میں جاری فسطائیت کے خلاف احتجاج کیا جائے۔‘ لیکن بظاہر پارٹی قیادت نے عمران خان کے احکامات کو نظر انداز کر دیا ہے۔ پارٹی قیادت کی جانب سے آن ریکارڈ بیانات میں احتجاج نہ کرنے کی تصدیق کی گئی ہے۔ سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ کے مطابق ’پی ٹی آئی نے عوام کو 14 اگست کو سڑکوں پر آنے کی دعوت دی ہے اور یہ آزادی کے دن پر احتجاجی مارچ نہیں ہے۔ پی ٹی آئی کارکنان آزادی کا جشن منانے اور عمران خان سے اظہار یکجہتی کے لیے نکلیں گے۔‘ اسی طرح پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ’پی ٹی آئی نے آزادی کے دن کو حقیقی جشن آزادی کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے اور قائدین اور کارکنان اسے احتجاجی مارچ نہیں کرینگے۔‘ اعظم سواتی نے بھی واضح کیا کہ ’پی ٹی آئی 14 اگست کو احتجاج نہیں کرے گی۔‘
کامیابی کا راستہ فساد اور انتشار ہے یا پرامن سیاسی جدوجہد؟
تاہم دوسری جانب مبصرین پی ٹی آئی کی جانب سے14 اگست کی احتجاجی کال کی واپسی کو ایک اور یوٹرن اور بانی پی ٹی آئی عمران خان سے بغاوت کے ساتھ تعبیر کر رہے ہیں۔ تجزیہ کار سلمان غنی کے مطابق ’پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے 14اگست کی احتجاجی کال واپس لینے کا اعلان عمران خان کیلئے بڑا دھچکا ہے کیونکہ اب ان کی پارٹی نے براہ راست ان کے سیاسی طریقہ کار کے خلاف علم بغاوت بلند کر دیاہے۔ سلمان غنی کا مزید کہنا ہے کہ جیل سے باہر موجود پی ٹی آئی قیادت اب سمجھ چکی ہے کہ اب نہ ان کے پاس تھپکی ہے، نہ وسائل اور نہ ہی پلاننگ اس لیے اب اس طرح کی احتجاج کی کالیں بے معنی ہو گئی ہیں۔ موجودہ حالات میں 14اگست جیسے یوم یکجہتی پر احتجاج پارٹی کیلئے کسی ریلیف کا سامان کرنے کی بجائے مزید مصائب کا سبب بن سکتا ہے اسی وجہ سے پی ٹی آئی قیادت نے 14اگست کے احتجاج کی کال واپس لے لی ہے۔
بعض دیگر تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عمران خان کی حالیہ کال پر عوامی ردعمل کمزور رہا ہے۔ تاہم عمران خان کی ہدایات کے برعکس احتجاجی کال کی واپسی سے تحریک انصاف کے بیانیے کو جھٹکا لگا ہے۔‘پی ٹی آئی قیادت کا یہ فیصلہ پارٹی کی اندرونی کمزوریوں اور کارکنوں کی تھکاوٹ کی طرف اشارہ کرتا ہے، جو احتجاج کی ناکامی کی وجہ بن رہی ہیں۔ مبصرین کے مطابق حکومتی کریک ڈاؤن، پارٹی کی اندرونی تقسیم اور عوامی حمایت کی کمی کی وجہ سے پی ٹی آئی کی احتجاجی حکمت عملی مطلوبہ نتائج نہیں دے سکی ایسے میں عمران خان کے واضح ٹویٹ کے جواب میں پی ٹی آئی قیادت کی بغاوت نے عمران خان کی رہائی کی تحریک کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے۔
