بنگلہ دیش : حسینہ واجد کے خلاف اجتماعی قتل کی تحقیقات کا آغاز
بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے قائم کردہ جنگی جرائم کے خصوصی ٹربیونل نے انہی کے خلاف طلبہ تحریک کے دوران اجتماعی قتل کے مقدمات کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، جس کی وجہ سےانہیں ملک سے فرار ہونا پڑا۔
بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے 15 سالہ حکمرانی کےخلاف تقریباً ایک ماہ کے دوران طلبہ کی قیادت میں ہونےوالے پر تشدد مظاہروں میں 450 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جن میں سے زیادہ تر پولیس کی فائرنگ سے مارے گئے تھے۔ان واقعات کی وجہ سےوہ نہ صرف وزیر اعظم کےعہدے سے مستعفی ہوئیں بلکہ 5 اگست کو اپنی سرکاری رہائش گاہ سےہیلی کاپٹر کےذریعے بھارت فرار ہوگئیں۔
بنگلادیش : عبوری حکومت نے اصلاحات کے بعد الیکشن کرانے کا اعلان کردیا
تفصیلات کے مطابق حسینہ واجد کےخلاف قتل کےمقدمات عام لوگوں کی جانب سےلائے گئے ہیں جن میں حسینہ واجد کےمتعدد سابق معاونین کو بھی نامزد کیاگیا ہے۔حسینہ واجد کےخلاف اجتماعی قتل کے مقدمات ہیں اور ٹربیونل جرائم کے اقدمات کی بھی تحقیقات کرے گا۔
اس کے علاوہ ملک بھر میں مقامی پولیس نے حسینہ واجد کےخلاف کم ازکم 15 مقدمات درج کیےہیں، جن میں حالیہ بدامنی کےواقعات سے پہلے کےکیسز بھی ہیں جو قتل اور انسانیت کےخلاف جرائم سےمتعلق ہیں۔
واضح رہے کہ حسینہ واجد نے 2010 میں بنگلہ دیش کا انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) پاکستان کےخلاف آزادی کی جنگ کےدوران ہونےوالے مظالم کی تحقیقات کےلیے قائم کیاتھا۔ حسینہ واجد کی حکمرانی میں کرائم ٹریبونل نے 100 سےزائد لوگوں کو سزائے موت سنائی تھی، جن میں ان کےکئی سیاسی مخالفین بھی شامل تھے۔