ٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے ایف بی آر اور بینکوں کے درمیان ڈیٹا شیئرنگ کا معاہدہ

بینکوں اور ایف بی آر نے ٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے ڈیٹا شیئرنگ پر اتفاق کر لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، اب بینکوں اور ایف بی آر کے درمیان صارفین کا مالیاتی ڈیٹا باہم شیئر کیا جائے گا تاکہ ٹیکس دہندگان کی آمدن اور اخراجات کا موازنہ جدید ڈیجیٹل طریقوں سے کیا جا سکے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ سکیورٹیز، قرضہ جاتی سکیورٹیز، میوچل فنڈز اور منی مارکیٹ میں 5 کروڑ روپے تک کی سرمایہ کاری "نئی سرمایہ کاری” شمار ہوگی، جبکہ بینک سے سالانہ 10 کروڑ روپے تک نقد رقم نکالنے کی حد مقرر کر دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایف بی آر اور بینکوں کے اعدادوشمار میں فرق پایا گیا تو بینکوں کو حتمی تفصیلات ایف بی آر کو فراہم کرنا ہوں گی۔ تاہم، یہ معلومات صرف ٹیکس معاملات اور متعلقہ امور میں استعمال کی جائیں گی۔

ایف بی آر کو جعلی مصنوعات کی نگرانی کے لیے گریڈ 16 یا اس سے اوپر کے کسی بھی صوبائی افسر کو اختیارات دینے کا بھی اختیار حاصل ہوگا، چاہے وہ محکمہ ریونیو سے ہو یا ایکسائیز و ٹیکسیشن سے۔

علی امین گنڈاپور نے 5 کے بجائے 50 کروڑ روپے کے صوابدیدی فنڈز خرچ کیے

 

ذرائع کے مطابق ایف بی آر سوشل میڈیا اشتہارات سے حاصل آمدن پر بھی نظر رکھے گا اور اس ضمن میں ایجنٹ کے طور پر کام کرے گا۔ اگر ڈیجیٹل سروسز، اشیاء یا اشتہارات سے متعلق گوشوارے جمع نہ کرائے گئے تو متعلقہ شخص یا ادارے کو ایک ملین روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ، اگر کوئی غیرملکی کمپنی 120 دن سے زائد پاکستان میں اشتہارات چلاتی ہے اور ڈیجیٹل ٹیکس ادا نہیں کرتی، تو ان کو مقامی پلیٹ فارمز سے ادائیگی روکنے کا اختیار کمشنر انکم ٹیکس کو حاصل ہوگا۔

Back to top button