PTIکا گنڈاپور کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ

پی ٹی آئی قیادت نےگورنر ہاؤس کی جانب سے علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ موصول نہ ہونے کے دعوے کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کیلئے پہلے خیبر پختونخوا اسمبلی کا ہنگامی اجلاس رات کو ہی طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم اب امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شاید اجلاس ملتوی کر دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے سپیکر ہاؤس میں اہم مشاورتی اجلاس جاری ہے دریں اثناء پی ٹی آئی کی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ پشاور پہنچ گئے ہیں اور تحریک انصاف کی قیادت کے مابین جاری مشاورتی اجلاس میں شامل ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب تحریک انصاف کیلئے ہمدردیاں رکھنے والے یوٹیوبر اور صحافی معید پیرزادہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سہیل آفریدی کو آج رات ہی وزیر اعلیٰ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی نے آج رات سہیل آفریدی کو وزیر اعلی منتخب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے؟ اگر ایسا ہو گیا اور خیبر کے ممبران نے اتحاد کا مظاہرہ کیا تو بین الاقوامی طاقتوں کے ایجنٹ جنرل صاحبان کے لئے بہت بڑا دھچکا ہو گا، اللہ خیر کرے، میرے دل میں بہت سے خدشات ہیں، کیونکہ یہ مجرم ذہن کے لوگ اقتدار کے لالچ اور بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے کچھ بھی کر سکتے ہیں!

تاہم ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکینِ خیبرپختونخوا اسمبلی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے استعفے کا مسئلہ حل نہ ہونے پر ان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے پر غور شروع کردیا ہے۔ وزیراعلیٰ کے استعفے کی گمشدگی کے معاملے پر حکومتی اراکین تحریک عدم اعتماد کے علاوہ دیگر آپشنز پر بھی غور کر رہے ہیں۔ تاہم زیادہ تر اراکین نے استعفے کے معاملے کے تعطل پر علی امین گنڈاپور کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کرنے کا مشورہ دے دیا ہے تاکہ جلد از جلد سہیل آفریدی کو نیا وزیر اعلیٰ منتخب کروایا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق سپیکر ہاؤس میں ہوانے والے اجلاس میں سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی، نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، صوبائی صدر جنید اکبر اور دیگر رہنما شریک ہیں۔ اجلاس میں اس بات پر بھی مشاورت کی جارہی ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد کی قرارداد پر اراکین کے پیشگی دستخط لیے جائیں تاکہ عین موقع پر ہزیمت کا سامنا نہ کرنا پڑے جبکہ صوبائی حکومتی اراکین کے اجلاس میں گورنر کو وزیراعلیٰ کا استعفیٰ دوبارہ ارسال کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے 8 اکتوبر کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا، تاہم گورنر فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ انھیں تاحال استعفیٰ باضابطہ سمری کی صورت میں موصول نہیں ہوا۔بعد ازاں گورنر ہاؤس اور صوبائی حکومت کے درمیان اس معاملے پر اختلاف سامنے آیا۔ صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ گورنر ہاؤس نے علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ وصول کر لیا تھا، جبکہ گورنر فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ جب استعفیٰ باضابطہ دستاویزی شکل میں موصول ہوگا، تب فیصلہ کیا جائے گا۔
