اہم کیس میں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو مہلت دے دی
الیکشن کمیشن آف پاکستان نےپاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخابات سےمتعلق کیس میں دستاویزات جمع کروانے کے لیے پارٹی کے چیئرمین بیرسٹرگوہر کی مزید مہلت کی استدعا منظور کرلی۔
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت الیکشن کمیشن کے 2 رکنی بینچ نے کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے مؤقف اپنایا کہ وہ اپنے گاؤں گئے ہوئے تھے، اس لیےفائل ابھی ان کے پاس نہیں ہے، انہیں تھوڑا مزید وقت دیاجائے۔
ممبر کمیشن نے بیرسٹر گوہر سے استفسار کیاکہ کیا آپ کو کیس کے لیے مزید وقت درکار ہے جس پر بیرسٹرگوہر نےاستدعا کی کہ وہ درخواست کرتے ہیں کہ انہیں تھوڑامزید وقت دیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے بیرسٹرگوہر کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 4 دسمبرتک ملتوی کردی۔
23 جولائی کو الیکشن کمیشن نےانٹرا پارٹی انتخابات کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دستاویزات جمع کروانے کے لیے مہلت دے دی تھی۔
پی ٹی آئی نے 9 جون 2022 کو انٹرا پارٹی انتخابات کرائے تھے جس کیس کو الیکشن کمیشن نے تقریباً ڈیڑھ سال تک گھسیٹنے کے بعد نومبر 2023 میں کالعدم قرار دےدیا تھا۔
23 نومبر 2023 کو جاری حکم میں الیکشن کمیشن نےسابق حکمران جماعت کو اپنے انتخابی نشان بلے سےمحروم نہیں ہونے کے لیے نئے انتخابات کروانےکے لیے 20 دن کا وقت دیا۔
الیکشن کمیشن کا حکم ایک ایسےوقت میں آیا جب عام انتخابات میں تقریباً دو ماہ باقی تھےاور سیاسی جماعتیں ملک بھر میں اپنی انتخابی مہم تیزی سےچلا رہی تھیں۔
اپنے مشہور انتخابی نشان کوبرقرار رکھنے کے لیے بے چین پی ٹی آئی نے 10 دن سے بھی کم وقت لیا اور 2 دسمبر 2023 کو انٹرا پارٹی انتخابات کرائےگئے۔
22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نےایک ماہ سے بھی کم عرصے میں دوسری بار پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے دیا جس کے بعد ایک سیاسی جماعت کے اندرونی کام کی نوعیت کا پہلا خوردبینی جائزہ لیاگیا اور اسے آئندہ الیکشن میں حصہ لینے کے لیے انتخابی نشان حاصل کرنے کے لیے نااہل قرار دیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے مؤقف اختیار کیاکہ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل انٹرا پارٹی انتخابات کرانےکے لیے وفاقی الیکشن کمشنر کا تقرر نہیں کر سکتے تھے۔
کمیشن کے فیصلے کی وجہ سےپی ٹی آئی کے امیدواروں کو آزاد حیثیت سے عام انتخابات میں حصہ لینا پڑا اور پارٹی کو اس سال 3 مارچ کو تیسری بار اپنا انٹرا پارٹی الیکشن منعقدکرنا پڑا۔
تاہم الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر انتخابی مشق پراعتراضات اٹھائے اور اعتراضات کی تفصیلات بتائے بغیرہی معاملہ سماعت کے لیےمقررکردیا۔
پی ٹی آئی کے اعتراضات پر کمیشن نے بالآخر ان کے ساتھ ایک سوالنامہ شیئر کیاجس میں پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں اور تنظیمی ڈھانچہ اور انتخابی نشان کھونے کے بعد پارٹی کی حیثیت پر سوال اٹھایا گیا۔
بشری بی بی کی زیر صدارت پی ٹی آئی کا اہم اجلاس طلب
پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کی طرف سےپوچھے گئے 7 سوالات کے تفصیلی جواب جمع کرائےتھے، جس میں الیکشن باڈی پر زور دیا گیا تھا کہ وہ تازہ ترین انٹرا پارٹی انتخابات کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے، پارٹی کے وفاقی چیف الیکشن کمشنر رؤف حسن نے اپنے جواب میں کہاتھا کہ پی ٹی آئی ایک موجودہ اور فعال سیاسی جماعت ہے جوالیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 202 کےتحت الیکشن کمیشن میں درج ہے۔
انہوں نے جواب میں الیکشن کمیشن کےتحفظات دور کرنے کے لیے کہا کہ الیکشن ایکٹ، 2017، یاالیکشن رولز، 2017 میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ ایک اندراج شدہ پارٹی پانچ سال کی میعاد ختم ہونے کے بعد اپنے ’تنظیمی ڈھانچے‘ سےمحروم ہو جائے گی اگر پانچ سال کے اندر کوئی انٹرا پارٹی الیکشن منعقد نہیں ہوتا ہے تو، تاہم اس میں بتایا گیا کہ پی ٹی آئی نےاپنا انٹرا پارٹی انتخاب 9 جون 2022 کو منعقد کیا، لیکن الیکشن کمیشن نے 23 نومبر 2023 کو ہدایت کی کہ انٹرا پارٹی پی ٹی آئی کے ’مروجہ آئین‘ (2019 کے آئین) کےتحت منعقد ہونا چاہیے۔
اور ان انتخابات کے انعقاد کے لیے پاکستان میں پی ٹی آئی کے تمام اراکین پر مشتمل پی ٹی آئی کی جنرل باڈی کا اجلاس 31 جنوری کو بلایا گیا،جنرل باڈی سےمطلوبہ منظوری لی گئی، جس کے تحت ایف ای سی کو بھی جلد از جلد انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد کےلیے مقرر کیا گیا، اس کے بعد پی ٹی آئی نے 21 فروری کو ای سی پی کو جنرل باڈی کی منظوریوں کی روشنی میں انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد کے لیےکیے گئے تمام اقدامات سےآگاہ کیا۔
انہوں نےبتایا کہ الیکشن کمیشن نے 2 مارچ کو ان اقدامات کی توثیق کی اور پارٹی کو پی ٹی آئی کے آئین کےمطابق انٹرا پارٹی انتخابات کو آگے بڑھانے اور منعقد کرنے کی ہدایت کی، اس کےمطابق انٹراپارٹی 3 مارچ کومنعقد ہوا اور دستاویزات کمیشن کے پاس جمع کرائی گئیں، لہٰذا، پی ٹی آئی آج تک ایک اندراج شدہ سیاسی جماعت ہے اور اس طرح وہ آئین کے آرٹیکل 17، الیکشنز ایکٹ، 2017، اورالیکشن رولز، 2017 سمیت قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت اپنےحقوق کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلےکی وجہ سےپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدواروں کو آزاد حیثیت سےعام انتخابات میں حصہ لینا پڑااور پارٹی کو اس سال 3 مارچ کو تیسری بار اپنا انٹرا پارٹی انتخابات منعقد کرنا پڑا تھا۔