فضل الرحمان نے نئی قانون سازی کو26ویں آئینی ترمیم کی توہین قرار دیدیا

سربراہ جمعیت علمائےاسلام مولانا فضل الرحمٰن نےکہا ہے کہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی نئی قانون سازی 26 ویں آئینی ترمیم کی توہین ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ کسی کو بھی شک کی بنیاد پر90 روز اپنی تحویل میں رکھنےاور تحویل کی مدت میں اضافہ کرنا ملک میں سول مارشل لا قائم کرنےکےمترادف ہوگا اورجمہوریت کےچہرےپرایک دھبا ہوگا۔

قومی اسمبلی:سروسز چیفس کی مدت 5 سال کرنے کا بل کثرت رائے سے منظور

مولانافضل الرحمان نےکہا کہ وہ نہیں سمجھتےپاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) جو جمہوریت اور ووٹ کوعزت دینےکےعلمبردارہیں۔وہ آج ایک ایسا ایکٹ پاس کررہے ہیں جو اپنے ہاتھوں سےجمہوریت کےچہرے پر کالک ہے۔

جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ حکومت کو سوچنا چاہیے کہ 26 ویں آئینی ترمیم میں کن شقوں کو واپس لینے پر آمادہ ہوئی ہے، کیا آج کا ترمیمی ایکٹ آئین کےروح کے منافی نہیں ہے؟

قانون آئین کی توہین ہے،مولانا

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ کیا یہ آئین کا تقاضہ ہوگا کہ کل آپ نے وہ سارے اختیارات واپس لیے جس سےجمہوریت کو خطرہ تھا، آج حکومت نےایکٹ پاس کرکے اپنے ہی اس عمل کی نفی کی ہے،یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے۔

مولانافضل الرحمان نے کہا کہ کہ اس سےقبل اسلام آبادکی حدود تک پاس کیے گئے وقف املاک ایکٹ کو جےیو آئی غیر شرعی قرار دے چکی ہے،یہ ہمارے جماعت کی نہیں امت کی اجتماعی رائےہے۔

غیر شرعی فیصلے کو نہیں مانیں گے،فضل الرحمان

جے یو آئی کے امیر نے کہا کہ حکومت کی طرف سے منظور کیے گئے غیر شرعی قانون اور سپریم کورٹ کی طرف سے کسی بھی غیر شرعی فیصلے کو نہیں مانیں گے، عدالت قران اور سنت کے مطابق فیصلے دینے کی پابند ہے، ہم جمہوری لوگ ہیں، آئینی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

 مولانا فضل الرحمان  کا کہنا تھا ان کا اختلاف مختلف جماعتوں سے ہے لیکن اس کے ساتھ ان کے تعلقات بھی قائم ہیں اور تلخیاں نہیں ہیں، اگر ہم پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی)کے ساتھ تلخیوں کا خاتمہ کرکے ان کے ساتھ معمول کی سیاست کو بحال کرتے ہیں تو میرے خیال میں یہ پاکستان کی سیاست میں ایک مثبت تبدیلی کہلائے گی۔

Back to top button