سیلابی تباہی کے ذمہ دار گنڈا پور نے ملبہ کلاؤڈ برسٹ پر ڈال دیا

خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ صوبائی حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ تاہم خیبرپختونخوا حکومت نے اپنی نااہلی، نالائقی اور ناکامی پر پردہ ڈالتے ہوئے کے پی کے میں سیلاب سے آنے والی تباہی کو "کلاؤڈ برسٹ” کا نتیجہ قرار دے دیا ہے تاہم اب محکمہ موسمیات نے گنڈاپور سرکار کے جھوٹ کا پردہ فاش کرتے ہوئے دوٹوک انداز میں واضح کر دیا ہے کہ گزشتہ 24 سال سے پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ بارشوں کی وجہ سے ہونے والی حالیہ تباہی انتظامی ناکامیوں کا نتیجہ ہے۔ ناقدین کے مطابق محکمہ موسمیات کے بیان سے واضح ہوتا ہے کہ حالیہ بارشوں کی شدت یا نوعیت غیر معمولی نہیں تھی، تاہم صوبائی حکومت کی ناقص منصوبہ بندی، غیر مؤثر انفراسٹرکچر اور بروقت اقدامات نہ اٹھانے کی وجہ سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں۔خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے اپنی ناقص حکمتِ عملی اور انتظامی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ گنڈاپور سرکار کا یہ رویہ صرف بدنیتی نہیں بلکہ عوام کی تکالیف سے سنگین بے حسی کا ثبوت ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں حالیہ تباہ کن فلیش فلڈز کو ’کلاؤڈ برسٹ‘ سے منسوب کیا جا رہا ہے لیکن محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ2 دہائیوں سے پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ کا کوئی واقعہ ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل محکمہ موسمیات صاحبزادہ خان کے مطابق گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں حالیہ دو ماہ کے دوران بارشوں میں صرف 12 فیصد اضافہ ہوا،تاہم حالیہ فلیش فلڈز کے دوران ہونے والی تباہی کلاؤڈ برسٹ کے بجائے دیگر انتظامی عوامل کا نتیجہ ہے۔ واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں حالیہ فلیش فلڈز نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی، جس میں سینکڑوں افراد جاں بحق اور املاک کو شدید نقصان پہنچا۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے اسے کلاؤڈ برسٹ قرار دیا لیکن محکمہ موسمیات نے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیا ہے۔

ماہرین کے مطابق پاکستان میں آخری کلاؤڈ برسٹ جولائی 2001 میں راولپنڈی میں ہوا تھا جب 24 گھنٹوں میں 620 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی، جس میں ایک گھنٹے میں 100 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی۔ شوہد کی روشنی میں حالیہ بارشوں کو بھاری بارش کہا جا سکتا ہے لیکن یہ کلاؤڈ برسٹ نہیں ہیں۔ماحولیاتی تبدیلیوں کے ماہرین کے بقول پاکستان میں تباہی کی وجہ قدرتی آفات نہیں بلکہ انتظامی ناکامیاں ہیں۔‘‘ انہوں نے ناقص ڈرینیج سسٹم، جنگلات کی کٹائی اور ٹمبر مافیا کی سرگرمیوں کو فلیش فلڈز کی بڑی وجوہات قرار دیا۔ ان کے بقول درخت پانی کے بہاؤ کو منظم رکھتے ہیں لیکن جنگلات کی تباہی نے ماحول کو نقصان پہنچایااسی وجہ سے خیبرپختونخوا کے کئی علاقے سیلاب کی نذر ہوگئے۔

ناقدین کے مطابق محکمہ موسمیات کی وضاحت کے بعد واضح ہوتا ہے کہ  صوبائی حکومت اپنی نااہلی اور نالائقیوں کو چھپانے کے لیے مضحکہ خیز، غیر سنجیدہ اور بے بنیاد جواز تراش رہی ہے۔ ناقدین کے مطابق یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ جب عوام اپنی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے ریاست کی طرف دیکھتے ہیں تو انہیں انتظامیہ کی نااہلی اور جھوٹے سیاسی بیانیے کے سہارے ملتے ہیں۔ کلاؤڈ برسٹ کا بہانہ بنا کر گنڈاپور حکومت نے نہ صرف عوام کی مشکلات سے نظریں چرائی ہیں بلکہ ایک ایسے مسئلے کو بھی غیر سنجیدگی سے لیا ہے جس پر بہتر حکمتِ عملی سے قابو پایا جا سکتا تھا۔ مبصرین کے مطابق بارشوں کی وجہ سے آنے والی تباہی اور بربادی کے بعد عوام یہ سوالات پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ خیبرپختونخوا حکومت نے برسوں سے بار بار آنے والے مون سون کے موسم سے نمٹنے کے لیے کیا تیاری کی؟ نکاسی آب کے منصوبے کیوں ادھورے چھوڑے گئے؟ ہنگامی حالات میں ریسکیو سروسز کیوں غیر فعال رہیں؟ عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟ یہ سب وہ سوالات ہیں جن کے جواب کلاؤڈ برسٹ کے جھوٹے دعوؤں میں تلاش نہیں کیے جا سکتے۔

مبصرین کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں کے بعد آنے والی تباہی ایک انتظامی ناکامی ہے۔ جس سے نمٹنے کیلئے صوبائی حکومت نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، اور اب عوام کو طفل تسلیاں دے کر حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر یہی رویہ برقرار رہا تو ہر قدرتی آفت کے بعد الزام تراشی اور بہانے بازی کا سلسلہ جاری رہے گا،تاہم اس نااہلی اور نالائقی کا خمیازہ عوام گھگتتے رہیں گے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اب بھی خیبرپختونخوا حکومت کو اپنی نااہلیوں کو تسلیم کرتے ہوئے مستقبل میں بارشوں، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مؤثر منصوبہ بندی، جدید انفراسٹرکچر اور شفاف حکمتِ عملی اپنانی ہو گی ورنہ یہ تباہ کاریاں صرف "قدرتی آفت” نہیں بلکہ "انتظامی جرم” کے طور پر یاد رکھی جائیں گی۔

Back to top button