صحت مندافراد کوروزانہ صرف330گرام آم کھانےکامشورہ

ماہرین صحت نے صحت مندافراد کو روزانہ صرف 330گرام آم کھانےکامشورہ دیدیا ورنہ صحت پرمضراثرات پڑسکتے ہیں۔
آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے کیونکہ اس کا ذائقہ ایسا ہوتا ہے کہ جتنا بھی کھا لیں دل نہیں بھرتا۔موسم گرما کے ساتھ ہی بازاروں میں آموں کا ڈھیر لگ جاتا ہے جن کو دیکھ کر ہی منہ میں پانی بھر جاتا ہے۔آموں کا ذائقہ ہی بہترین نہیں ہوتا بلکہ یہ پھل صحت کے لیے بھی بہت زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔اس میں قدرتی مٹھاس بہت زیادہ ہوتی ہے جو چینی سے مختلف ہوتی ہے کیونکہ یہ فائبر اور دیگر غذائی اجزا کے باعث جسم کے لیے نقصان دہ ثابت نہیں ہوتی۔
ماہرین صحت کے مطابق آموں میں قدرتی مٹھاس بہت زیادہ ہوتی ہےاور اسی وجہ سے ذیابیطس کے مریض فکرمند ہوتے ہیں کہ یہ مٹھاس بلڈ شوگر کی سطح کو بڑھانے کا باعث نہ بن جائے۔مگر سوال یہ ہے کہ ذیابیطس سے محفوظ افراد روزانہ کتنے آم کھا سکتے ہیں؟ویسے تو ذیابیطس کے مریض بھی اس پھل سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں جس کے لیے مقدار کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
مگر صحت مند افراد کے لیے بھی ضروی ہے کہ وہ اعتدال میں رہ کر اس پھل کا استعمال کریں کیونکہ اس میں موجود کاربوہائیڈریٹس (گلوکوز، شکر، نشاستہ اور سلولوز جیسے کیمیائی مرکبات کا گروہ) جسم کے اندر شکر میں تبدیل ہوکر بلڈ گلوکوز کی سطح پر اثرات مرتب کرتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق آم میں قدرتی مٹھاس بہت زیادہ ہوتی ہے اور فائبر کی مقدار دیگر پھلوں سے کم ہوتی ہے تو بہتر ہے کہ صحت مند افراد ایک دن میں ڈیڑھ سے 2 کپ یا 330 گرام سے زیادہ آم کھانے سے گریز کریں۔