ٹرمپ نے عمران خان اور مودی کے خواب چکنا چور کیسے کئے؟

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے خوابوں کو بھی کرچی کرچی کر دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سے جہاں یوتھیوں نے عمران خان کی رہائی کی امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں کہ جیسے ہی ٹرمپ اقتدار کی کرسی پر براجمان ہو گا وہ ایک ہی حکمنامے سے عمران خان کو قید سے چھٹکارا دلا دے گا تاہم ایسا نہیں ہو سکا کیونکہ ٹرمپ کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرنا تو کجا کسی میڈیا ٹاک یا ٹوئٹر پیغام میں عمران خان کا ذکر تک نہیں کیا۔ جس کے بعد عمرانڈو مایوسی کا شکار ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ کے اقتدار سے لگائی گئی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی امیدیں بھی ٹوٹتی دکھائی دیتی ہیں۔

اس حوالے سے بھارتی اخبارʼدی ہندوʼ گروپ کے معروف میگزین ” فرنٹ لائن” نے مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی طاقت کے توازن کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جس کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا "وشواگرو” کا بیانیہ زمین بوس ہو گیا جبکہ سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کا بھارتی خواب بھی چکنا چور ہوگیا ہے ۔

بھارتی اخبار کے مطابق وائٹ ہاؤس میں نہ صرف مودی کا سرد استقبال کیا گیا بلکہ ٹرمپ نے بھارت کو مہنگے معاہدوں کی طرف دھکیل دیا ہے جس کے بعد بھارت کی اسٹریٹجک خودمختاری اب محض انحصار دکھائی دیتی ہے۔

یاد رہے وشواگرو” ایک عظیم الشان تصور ہے جو بھارت کو عالمی رہنما کے طور پر پیش کرتا ہے۔

میگزین کے مطابق چھ ماہ قبل اگست 2024 میں، مودی نے یوکرین کا دورہ کیا تھا تاکہ روس کے تین سالہ "خصوصی فوجی آپریشن” کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی کوشش کریں۔ اس سے ایک ماہ قبل وہ ماسکو میں پیوٹن سے بھی ملے تھے، لیکن یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اس وقت ہی واضح کر دیا تھا کہ بھارت کا روس اور یوکرین جنگ میں کوئی مذاکراتی کردار نہیں جبکہ  اب ٹرمپ نے بغیر کیف یا ماسکو جائے یہ جنگ ختم کرا دی ہے، اور بھارت کو نظرانداز کرتے ہوئے پیوٹن سے ملاقات کے لیے سعودی عرب کو میزبان منتخب کر لیا ہے۔ جس سے مودی کی ساری بھاگ دوڑ کھٹائی میں پڑ گئی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اپنے ایک ماہ کے اقتدار میں، ٹرمپ نے یورپ کے 500 سالہ غلبے کو ختم کر دیا اور بھارت کے عالمی اثر و رسوخ کو سوالوں کے گھیرے میں لا کھڑا کیا۔ مبصرین کے مطابق واشنگٹن میں مودی کے دورے کے دوران کوئی بڑا امریکی رہنما ان کے استقبال کے لیے موجود نہ تھا، جبکہ اسرائیل اور جاپان کے رہنماؤں کو گرمجوشی سے نوازا گیا۔ یہ اشارہ تھا کہ مودی نے ٹرمپ سے ملاقات کی خواہش خود ظاہر کی تھی۔ ٹرمپ نے مودی سے ملاقات سے قبل ایلون مسک سے بات چیت کا اہتمام کیا، جو بھارت میں ٹیسلا کاریں اور اسٹارلنک انٹرنیٹ متعارف کرانا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے بھارت کو ایف-35 لڑاکا طیاروں کی خریداری کا پابند کیا، جن کی قیمت فی طیارہ 80 کروڑ روپے ہے، حالانکہ مسک خود اسے فرسودہ قرار دے چکے ہیں۔ مزید برآں، ٹرمپ نے بھارت کو روس کے سستے تیل کے بجائے امریکا سے مہنگا تیل اور گیس خریدنے کا حکم دیا، جس سے بھارتی عوام پر مہنگائی کا بوجھ بڑھے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ٹرمپ نے مودی کو کچھ "تحائف” دیے، ان کی کرسی کھینچی، ایک کتاب پر "عظیم رہنما” لکھ کر دستخط کئے اور ممبئی حملوں کے ملزم کی حوالگی کا وعدہ کیا۔ دونوں نے جوہری تجارت کے وعدے بھی دہرائے، جو 20 سال سے سننے میں آ رہے ہیں۔ لیکن مودی کے واپس لوٹنے کے دو روز بعد، امریکی حکومت نے گوتم اڈانی گروپ کو نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ کیا، جن پر امریکی سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے اور بھارتی حکام کو رشوت دینے کا الزام ہے۔

مبصرین کے مطابق امریکی سرد مہری کے بعد اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت کا بھارتی خواب بھی دھندلا گیا ہے۔ مودی کے حامی انہیں وشواگرو کہتے رہیں، لیکن عالمی طاقتوں کے لیے وہ اب صرف ایک نمائشی رہنما بن چکے ہیں۔ جن کی عالمی سطح پر کوئی وقعت نہیں۔

Back to top button