یوسف رضا گیلانی نے حکومت کے لیے بڑی مشکل کیسے کھڑی کر دی ؟

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے یہ اعلان کر کے حکومت کے لیے ایک بڑی مشکل کھڑی کر دی ہے کہ جب تک تحریک انصاف کے گرفتار سینیٹر عون عباس بپی کو ان کے احکامات کے مطابق ایوان بالا میں پیش نہیں کیا جائے گا، وہ بطور احتجاج سینیٹ کے اجلاس کی صدارت نہیں کریں گے۔
سید یوسف رضا گیلانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب حکومت گرفتار شدہ سینیٹر کو قانونی تقاضوں کے مطابق سینیٹ اجلاس میں شرکت کے لیے پیش کرے، انکا کہنا تھا کہ جب تک گرفتار سینیٹر کو ان کی رولنگ کے مطابق ایوان بالا میں پیش نہیں کیا جائے گا، وہ احتجاجاً اجلاس کی صدارت نہیں کریں گے، انکا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ آئین اور قوانین کے مطابق ذمہ داریاں ادا کی ہیں اور آئندہ بھی ایسا ہی کریں گے۔
واضح رہے کہ پنجاب پولیس نے اگلے روز تحریک انصاف کے سینیٹر عون عباس بپی کو غیرقانونی شکار کے الزام پر درج کیس میں گرفتار کیا تھا، لیکن چیئرمین سینیٹ کی جانب سے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جانے کے باوجود پنجاب حکومت نے انہیں سینیٹ اجلاس میں پیش نہیں کیا تھا۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے چیئرمین سینیٹ نے 9 مئی کے مقدمات میں گرفتار سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری کر رکھے ہیں تاہم پنجاب حکومت انہیں سینیٹ اجلاس میں پیش کرنے سے انکاری ہے۔ حکومت پنجاب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اعجاز چودری چونکہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث تھے لہذا انہیں سینیٹ اجلاس میں پیش کرنا اسکے اختیار میں نہیں کیونکہ ایسے فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔
دوسری جانب حکومتی ذرائع بھی یہی بتاتے ہیں کہ چیئرمین سینیٹ کے حکم پر فوجی اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے عمل درامد نہیں ہو رہا چونکہ اعجاز چوہدری 9 مئی 2023 کے روز فوجی تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے الزام میں گرفتار ہیں لہذا انہیں اجلاس میں پیش کرنے کا مطلب ایک شرپسند کے سامنے سرنڈر کرنا ہے۔ چیئرمین سینیٹ کی عدم موجودگی میں سینیٹ کی کارروائی چلانے کے لیے ڈپٹی چیئرمین آئینی طور پر ذمہ دار ہیں اور وہی سینیٹ کے اجلاس کی کارروائی چلا رہے ہیں۔
عون عباس بپی کو سینیٹ میں پیش کرنے کا حکم جاری کرنے سے پہلے یوسف رضا گیلانی نے 13 جنوری 2025 کو سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے جو 20 مہینوں سے کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔ اعجاز چوہدری کی گرفتاری کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب انہیں سینیٹ اجلاس میں لانے کے لیے پروڈکشن آڈر جاری ہوئے تھے۔ اعجاز چوہدری مارچ 2021 میں صوبۂ پنجاب سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر چھ برس کے لیے سینیٹر منتخب ہوئے تھے اور وہ نو مئی 2023 کے کیس میں زیرحراست ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے 14 جنوری کو ہونے والے سینیٹ اجلاس میں اعجاز چوہدری کی شرکت کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے۔سینیٹ کے رول 84 کے مطابق چیئرمین سینیٹ یا کسی کمیٹی کا چیئرمین زیرِ حراست کسی رکن سینیٹ کو اجلاس میں شرکت کے لیے طلب کرسکتا ہے۔
پاکستان کے آئین کے تحت ریاست پاکستان کے سربراہ یعنی صدرِ مملکت کے بیرونِ ملک جانے یا کسی بھی وجہ سے عہدہ خالی ہونے کی صورت میں چیئرمین سینیٹ قائم مقام صدر کی حیثیت رکھتا ہے۔ سینیٹ چیئرمین کے میڈیا ایڈوائزر میاں خرم رسول نے تصدیق کی ہے یوسف رضا گیلانی بطور احتجاج سینیٹ اجلاسوں کی صدارت نہیں کر رہے۔ اُن سے جب پوچھا گیا کہ چیئرمین سینیٹ پر اپنی پارٹی یا حکومت کی جانب سے اجلاس کی صدارت کرنے سے متعلق کوئی دباؤ ہے یا نہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ وہ فی الحال اس معاملے پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔ سینیٹ کے ایک افسر نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ چیئرمین سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد کے لیے پنجاب حکومت سمیت "اعلیٰ سطح” تک بات کرنا ہو گی۔
امریکی صدر ٹرمپ نے عمران کے عاشقان کو کیسے ٹھینگا دکھایا؟
یاد رہے کہ اپوزیشن اراکین کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کے معاملے پر حکومت اور ایوان کے کسٹوڈین کے درمیان اختلافات پہلے بھی سامنے آتے رہے ہیں۔ لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ چیئرمین سینیٹ اس مسئلے پر بطور احتجاج اجلاسوں کی صدارت نہیں کر رہے۔ اس سے قبل یوسف رضا گیلانی نے بطور اسپیکر قومی اسمبلی جب شیخ رشید کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے تو اس پر ان کی جماعت پیپلز پارٹی نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ یوسف رضا گیلانی بینظیر بھٹو کے دوسرے دورِ حکومت کے دوران 17 اکتوبر 1993 سے 16 فروری 1997 تک سپیکر قومی اسمبلی رہے تھے۔ یوسف رضا گیلانی 2008 سے 2012 تک وزیرِ اعظم بھیی ہے۔ وہ 9 اپریل 2024 سے بطور چیئرمین سینیٹ کام کر رہے ہیں۔۔