محسن نقوی نے جھوٹے بھارتی الزامات کے چیتھڑے کیسے بکھیرے

تحریر: حسن نقوی

ایک ایسے دور میں کہ جب جھوٹ سچ پر غالب آتا جا رہا ہے، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے انڈیا کی جانب سے پاکستان پر پہلگام حملے کے الزامات کا مدلل جواب دیتے ہوئے مودی سرکار کے جھوٹ کے چیتھڑے بکھیر کر رکھ دیے ہیں۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کے بہیمانہ قتل کے واقعے کو بھارت نے ایک بار پھر پاکستان کی عالمی سطح پر بدنامی کے لیے استعمال کرنے کو کوشش کی۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی، واہگہ-اٹاری سرحد کی بندش، سفارتی تعلقات کی تنزلی اور ویزوں کی منسوخی جیسے یکطرفہ اقدامات کے ذریعے ایک طے شدہ بیانیہ مسلط کرنے کی کوشش کی۔ پاکستان نے جواب میں اشتعال انگیزی کے بجائے تدبر کا راستہ اپنایا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی کی جانب سے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش نے بھارتی بیانیے کی بنیادیں ہلا دی ہیں۔ انہوں نے دنیا کو واضح پیغام دیا ہے کہ اگر بھارت سچائی کا خواہاں ہے تو غیرجانبدارانہ تحقیقات کے لیے تیار ہو جائے۔ یہ ایک سادہ مگر انتہائی مؤثر چال تھی جس نے ثبوت فراہم کرنے کی ذمہ داری نئی دہلی کے کندھوں پر ڈال دی اور بھارتی دعوؤں کی کمزوری کو نمایاں کر دیا۔

محسن نقوی کی گفتگو کی سب سے مؤثر بات یہ تھی کہ انہوں نے پہلگام واقعے کو ایک وسیع تر بھارتی پالیسی کا حصہ قرار دیا۔ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ کینیڈا اور امریکہ جیسے ممالک میں بھی بھارتی مداخلت کے شواہد منظر عام پر آ چکے ہیں۔ کینیڈا اور امریکہ میں بھارتی ایجنٹس کی دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے انکشافات، بھارت کے دوہرے معیار کو بے نقاب کرتے ہیں۔ محسن نقوی نے اسی وسیع تناظر میں بھارت کی پاکستان مخالف کارروائیوں کو پیش کیا۔

پاکستان میں حالیہ دنوں میں بھارتی حمایت یافتہ عناصر کی جانب سے نصب کیے گئے سات دیسی ساختہ بم (IEDs) کی برآمدگی اس خطرے کی سنگینی کو واضح کرتی ہے۔ یہ حملے صرف سیکیورٹی خطرہ نہیں بلکہ پاکستان کی معاشی ترقی کو روکنے اور سفارتی تنہائی پیدا کرنے کی ایک منظم سازش ہیں۔ بھارت کی یہ پالیسی، پاکستان کو کمزور کر کے عالمی سطح پر بدنام کرنے کی ایک سوچی سمجھی حکمت عملی ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران محسن نقوی نے بلوچ علیحدگی پسند تنظیم (بی ایل اے) اور بھارتی خفیہ ایجنسی را (RAW) کے گٹھ جوڑ کو بھی بے نقاب کیا۔ بی ایل اے رہنماؤں کی بھارتی ہینڈلرز سے تیسرے ممالک میں ملاقاتوں کے شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ یہ صرف چند عناصر کی کارروائیاں نہیں بلکہ ایک ریاستی پالیسی کا حصہ ہیں۔ اگر پاکستان ان شواہد کو عالمی فورمز پر مؤثر انداز میں پیش کرے تو بھارت کے تضادات کھل کر سامنے آ سکتے ہیں۔

اس تمام صورتحال کا وقت بھی قابل غور ہے۔ بھارتی انتخابات اور اہم عالمی تقریبات کے قریب ایسے واقعات کو ہوا دینا کوئی اتفاق نہیں۔ بیرونی خطرے کا مصنوعی خوف بھارتی حکومت کو اندرونی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے اور عالمی برادری سے ہمدردی حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ پرانا ہتھکنڈہ ہے جسے بھارت بار بار استعمال کرتا رہا ہے۔

محسن نقوی نے واضح کیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ضرور ہے مگر اپنی خودمختاری یا قومی وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو دوٹوک انداز میں دہرایا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کو حق خودارادیت دیا جانا چاہیے۔ بھارتی پروپیگنڈے کے برعکس، کشمیر کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنا ایک بدنیتی پر مبنی کوشش ہے۔

محسن نقوی کی یہ پریس کانفرنس پاکستان کے خارجی بیانیے میں ایک نئے باب کی نشاندہی کرتی ہے۔ اب پاکستان محض الزامات کی تردید پر اکتفا نہیں کر رہا، بلکہ بھرپور انداز میں اپنا مؤقف پیش کر رہا ہے۔ اب پاکستان خود سے دفاع نہیں کر رہا بلکہ حقائق اور شواہد کی بنیاد پر بھارت سے جواب طلب کر رہا ہے۔

دنیا کو یہ سمجھنا ہو گا کہ پاکستان کی بردباری کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ محسن نقوی کا پیغام واضح تھا کہ پاکستان امن کے لیے کوشاں ضرور ہے مگر اپنی آزادی، خودمختاری اور وقار کے دفاع کے لیے آخری سانس تک لڑنے کا حوصلہ رکھتا ہے۔ جنوبی ایشیا میں اگر کوئی چیز استحکام لا سکتی ہے تو وہ پاکستان کا یہی عزم اور سچائی کی طاقت ہے۔

Back to top button