ہائبرڈ نظام اصل میں آمریت ہی ہے : جسٹس اطہر من اللہ

سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ ملک میں بنیادی حقوق بے معنی ہوچکے ہیں، حکمرانی کا حق صرف عوامی نمائندوں کا ہے۔’’ ہائبرڈ نظام ‘‘ اصل میں آمریت ہی ہے ۔ اس لیے آگے بڑھنے کا واحد راستہ آئین کی بالادستی میں ہے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ’’عدلیہ کی آزادی، آئینی حکومت اور انصاف تک رسائی‘‘ کے عنوان سے سیمینار منعقد کیا گیا جس میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے جب کہ سابق صدر سپریم کورٹ بار منیر اے ملک سمیت دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 77 سالہ عدالتی تاریخ قابل فخر نہیں ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں کئی ججز نے اپنے عہدے اور مستقبل کی قربانی دے کر آئین کے دفاع میں اصولی مؤقف اپنایا۔ ان کے مطابق وکلا تحریک کے دوران 90 سے زائد افراد نے جانوں کا نذرانہ دیا، مگر آج بھی آئین کی حقیقی بالادستی ایک خواب بنی ہوئی ہے۔
جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ ججز کے حلف میں آئین کے دفاع کا وعدہ ہے، اور یہ کوئی احسان نہیں بلکہ فرض ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ معاشرے جہاں سچائی ختم ہوجائے،ٹوٹ جاتے ہیں اور پاکستان کی بنیاد میں بھی یہ کمزوری شامل رہی ہے کہ تاریخ سے سبق نہیں سیکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانی کا حق صرف عوامی نمائندوں کا ہے، لیکن اس کےلیے شرط یہ ہے کہ ادارے سیاسی انجینئرنگ سے باز رہیں اور صاف و شفاف انتخابات کے ذریعے عوامی نمائندے سامنے آئیں۔بدقسمتی سے گزشتہ 77 برسوں سے یہ خواب ہی رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ’’ہائبرڈ نظام‘‘ اصل میں آمریت ہی ہے، اور اس سے نکلنے کا راستہ صرف آئین پر مکمل عملدرآمد ہے۔
