مودی کو شکست کے بعد عمران کی شہباز شریف سے مذاکرات کی اپیل

پاک انڈیا جنگ کے دوران پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کی بجائے پراسرار خاموشی اختیار کرنے والے عمران خان نے بھارت کی شکست فاش کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کو خفیہ مذاکرات کی آفر کر دی یے۔ مذاکرات کی آفر ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب عمران خان کے پلے کچھ نہیں رہا اور وہ نہ گھر کے رہے ہیں اور نہ ہی گھاٹ کے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے پاک بھارت جنگ رکوانے اور ثالث بننے کے بعد یہ امکان ختم ہو گیا ہے کہ امریکہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالے گا۔ ایسے میں عمران کے بیٹوں نے آخری کوشش کرتے ہوئے ایک انٹرویو میں صدر ٹرمپ سے اپنے والد کی رہائی کی اپیل کی ہے۔
سینیئر صحافی انصار عباسی نے اب یہ دعوی کیا ہے کہ عمران خان نے بیرسٹر گوہر خان کے ذریعے شہباز شریف کو یہ خفیہ پیغام بھیجا ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ بات چیت پر تیار ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق، عمران خان نے اگلے روز اڈیالہ میں ملاقات کیلئے آئے پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کو یہ پیغام دیا۔ تاہم انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تحریک انصاف کی قیادت اور حکومتی شخصیات کے مابین ہونے والے مذاکرات ٹی وی کیمروں کی چکاچوند سے دور ہوں تا کہ انہیں نتیجہ خیز بنایا جا سکے۔ یاد رہے کہ پچھلی مرتبہ تحریک انصاف نے حکومت کے ساتھ ہونے والا مذاکراتی عمل عمران خان کی رہائی کا مطالبہ تسلیم نہ ہونے پر ختم کر دیا تھا۔
پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی اب باضابطہ طور پر حکومت سے بات چیت آگے بڑھانے کیلئے رجوع کریگی۔ پارٹی کا خیال ہے کہ ماضی میں مذاکرات کیلئے ہونے والی کوششیں میڈیا کی سکروٹنی کی وجہ سے ناکام ہوئیں، لہٰذا اس مرتبہ زیادہ محتاط اور توجہ کے ساتھ بات چیت کی ضرورت ہے۔ جب اس حوالے سے انصار عباسی نے بیرسٹر گوہر خان سے رابطہ کیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف تک عمران خان کی مذاکرات کی خواہش پہنچا دی ہے۔ تاہم انہوں نے بات چیت کی تفصیلات یا عمران خان کی ہدایت کے مطابق مذاکرات کی سمت کے حوالے سے کچھ بھی بتانے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں بتا سکتا کہ ہماری کیا بات چیت ہوئی۔ واضح رہے کہ یہ پیشرفت وزیر اعظم شہباز شریف کے قومی اسمبلی سے حالیہ خطاب کے بعد سامنے آئی ہے جس کے دوران وزیر اعظم نے پی ٹی آئی کو مذاکرات میں شامل ہونے کی دعوت دی۔
تب جہاں بیرسٹر گوہر علی خان نے تجویز کا خیر مقدم کیا تھا، وہیں پارٹی حلقوں نے واضح کر دیا تھا کہ عمران خان کی واضح رضامندی کے بغیر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکتی۔ پی ٹی آئی کے ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ مذاکرات کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہو۔ ذرائع کے مطابق عمران اس عمل کو آسان بنانے کی خاطر فوجی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے سے ملاقات کیلئے بھی تیار ہیں۔
یاد رہے کہ بھارت کی طرف سے حالیہ غلط مہم جوئی کے بعد ملک میں سیاسی مفاہمت کے بڑھتے مطالبات کے درمیان یہ پیشرفت سامنے آئی ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ پس پردہ یہ بات چیت کسی بریک تھرو کا باعث بنے گی یا نہیں۔