سائفر کیس،عمران خان کی درخواست ضمانت پر وفاق،وزارت داخلہ کو نوٹس

سپریم کورٹ نے سائفرکیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست ضمانت پر وفاق اور وزارت داخلہ کونوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے وکیل کی آئندہ تاریخ کھلی عدالت میں مقرر کرنے کی استدعا مسترد کردی ۔عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پرسماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ سائفر ایک خفیہ دستاویز تھی یا نہیں؟عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ ڈی کلاسیفائی ہونے کے بعد سائفر سیکرٹ دستاویز نہیں تھا۔ فاضل جج نے کہا کیا ڈی کلاسیفائی ہونے سے پہلے سائفر ملزم نے دکھایا؟چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل دیئے کہ اس دوران سائفر کسی کو بھی نہیں دکھایا گیا۔
جسٹس طارق مسعود نے ریمارکس دیئے کہ سائفر لہرا کر بتایا جائے یہ لکھا ہے توکیا ابلاغ کے زمرے میں نہیں آتا؟
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ابھی ہم الزامات کا ٹرائل نہیں کررہے صرف الزامات دیکھ رہے ہیں؟الزام بنیادی طورپرکاپی گم ہونے کا نہیں متن عام کرنے کا ہے۔
جسٹس طارق مسعود نے کہا کیا قانون کےمطابق یہ کیس قابل ضمانت ہے؟وکیل پی ٹی آئی نے کہا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 12کے تحت یہ قابل ضانت کیس ہے۔
جسٹس طردار طارق مسعود نے کہا اس کو اسپیشل کیس نہ بنائیں ،سادہ ہی چلنے دیں۔آئندہ تاریخ آفس ہی مقرر کرے گا۔نوٹس جاری ہونا لازمی تھا اور وہ کردیاہے۔نوٹس جاری کئے بغیر ضمانت نہیں دی جا سکتی ۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا سائفر دفترخارجہ کے پاس ہے تو ملزم سے کیا ریکور کرنا ہے ؟وکیل پی ٹی آئی سلمان صفدر نے کہا میرے موکل کے بعد ایکاور وزیراعظم نے بھی سائفر پرمیٹنگ کی۔دوسرے وزیراعظم کے پاس بھی
190ملین پاؤنڈز کیس،عمران خان کے جسمانی ریمانڈ میں 2روز کی توسیع
سائفر کی کاپی 169دن رہی ،پھر کہا غائب ہو گئی۔