عمران کی دوغلی پالیسی: منت ترلے کیساتھ آرمی چیف کے خلاف احتجاج

پی ٹی آئی لیڈر شپ کی دوغلی پالیسی ایک بار پھر بے نقاب ہو گئی۔ جہاں ایک طرف تحریک انصاف عمران خان کی رہائی کیلئے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے نام پر ڈیل کیلئے منتوں ترلوں میں مصروف دکھائی دیتی ہے وہیں دوسری جانب پی ٹی آئی کے امریکہ چیپٹر نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی امریکہ آمد پر واشنگٹن میں مظاہروں کا اعلان کر دیا ہے یوتھیوں کے اس طرز عمل نے پی ٹی آئی کا دوغلا پن واضح کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو امریکی فوج کے 250؍ ویں یوم تاسیس کی تقریبات میں مدعو کئے جانے پر دوستوں میں جستجو اور دشمنوں میں پریشانی اور قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حوالے سے بالخصوص بھارتی میڈیا اور پاکستان مخالف لابی نہ صرف سرگرم ہے بلکہ پاکستانی فوج کے سربراہ کو مدعو کئے جانے پر صدر ٹرمپ پر بھی ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں۔ تاہم ذرائع کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر 7؍ جون تا 14؍ جون تک جاری رہنے والی تقریبات کے آخری روز کی تقریبات میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس نے پاکستان مخالف عالمی لابی کی نیندیں اڑا دی ہیں جبکہ تازہ پیشرفت کے مطابق پی ٹی آئی امریکہ چیپٹر بھی اس عالمی لابی کا ہمنوا بن گیا ہے اور اس نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی امریکہ آمد پر واشنگٹن میں احتجاجی مظاہرے کا اعلان کر دیا ہے۔جس کیلئے پی ٹی آئی نے سوشل میڈ یا پر ایک منظم کمپین کا بھی آغاز کر دیا ہے۔ جس میں یوتھیوں کو جنرل عاصم منیر کے دورہ امریکہ کے موقع پر چودہ جون کو واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کے سامنے بھر پور احتجاج کی اپیل کی جا رہی ہےاس احتجاج کے حوالے سے امریکہ میں مقیم عمران خان کے رشتہ دار اور پی ٹی آئی کے انٹرنیشنل چیپٹر کے سیکریٹری سجاد برکی نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا ہے، سجاد بر کی کا دعوی ہے کہ امریکہ کےعلاوہ برطانیہ اور یورپ کے دیگر ممالک سے بھی پی ٹی آئی کے ورکرز اس احتجاج میں شریک ہوں گے۔
مبصرین کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو دعوت نامہ ملنے کے بعد امریکا میں پاکستان مخالف اور بھارت نواز لابی نہ صرف پریشان اور قیاس آرائیوں میں مشغول ہے بلکہ اپنی خفت کو مٹانے کیلئے پی ٹی آئی امریکا کی جانب سے 14؍ جون کو واشنگٹن میں احتجاجی مظاہروں کی تیاری کو بھی خوب ہوا دے رہی ہے بلکہ بھارتی میڈیا پی ٹی آئی کے مظاہرے کو خوب سراہتا نظر آ رہا ہے۔ تاہم امریکا میں غیر جانبدار پاکستانی حلقے حالیہ پاک بھارت جنگ کے تناظر میں بھارتی میڈیا پر پی ٹی آئی کی احتجاجی مظاہرے کی کوریج پر ناپسندیدگی کا اظہار کررہے ہیں اور اسے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے لئے ہمدردی کی بجائے ایک منفی اقدام قرار دے رہے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان مخالف بھارتی لابی نوحہ کناں ہے کہ جس پاکستانی فوجی قائد یعنی فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھارت کے خلاف جنگ لڑی ہے اور جس ملک پر بھارت جج اور جیوری بن کر دہشت گردی کے الزامات لگاتا رہا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت کے اس پاکستان مخالف موقف کی پرواہ کئے بغیر پاک فوج کے سربراہ کو امریکی فوج کی 250؍ ویں یوم تاسیس کی تقریبات میں مدعو کیسے کر لیا۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ ہمیشہ اپنے مفادات کے مطابق فیصلے کرتا ہے اور حالیہ جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں بھارت کو شکست فاش کے بعد امریکہ سمجھ چکا ہے کہ بھارت کے پلے میں کچھ نہیں ہے اس لئے ہی اس نے پاکستان سے ایک بار پھر تعلقات مستحکم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ جنرل عاصم منیر کو امریکی فوج کی جانب سے دعوت نامہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
دوسری جانب فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے دورہ امریکہ سے قبل ہی امریکہ نے اپنا وزن پاکستانی پلڑے میں ڈال دیا ہے۔ پاکستان پر بھارت کی جانب سے دہشت گردی کے الزامات، پروپیگنڈہ اور چار روزہ پاک بھارت جنگ کے اثرات کے درمیان امریکی فوج کی سنٹرل کمان کے سربراہ جنرل مائیک ایرک کوریلا نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو غیرمعمولی شراکت دار قرار دے دیا ہے۔ مبصرین کے مطابق امریکی فوج کی سنٹرل کمان اور پنٹاگان کا دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کو امریکا کا اہم شراکت دار قراردینا بھارت کے لئے چار روزہ جنگ کے اثرات کے تناظر میں ایک ناپسندیدہ شگون ہے ٹرمپ انتظامیہ بالخصوص پینٹاگون نے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کے لئے قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے امریکا سے شراکت داری کا سرٹیفکیٹ دیکر عملاً بھارت کے الزامات کی بالواسطہ تردید کردی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی سنٹرل کمان کے سربراہ جنرل کوریلا اور دیگر امریکی فوجی قیادت نے امریکی سینیٹ اور ایوان نمائندگان کے سامنے پاکستان کو انسداد دہشت گردی میں نہ صرف امریکا کا اہم شراکت دار قرار دیدیا ہے بلکہ یہ بھی کہہ دیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ ساتھ پاکستان سے بھی تعلقات بہتر بنانے کے خواہاں ہیں۔ اس بیان سے جہاں امریکہ نے ایک بار پھر بھارت کو علاقے کا واحد علاقائی چوہدری تسلیم کرنے کی تردید کر دی ہے وہیں دوسری جانب جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مساوات کی پرانی حکمت عملی اپنانے کا اشارہ دے دیا ہے تاہم دیکھنا یہ ہے کہ پاکستانی سول و عسکری قیادت چین سے قربت اور امریکا سے دوستانہ تعلقات کے توازن کو قائم کرنے میں کتنی کامیاب ہوتی ہے