اسرائیل کا امداد پر حماس کے قبضے کا الزام، غزہ کو 2 روز کے لیے امداد کی فراہمی معطل

اسرائیل نے حماس پر امدادی سامان پر قبضے کا الزام عائد کرتے ہوئے غزہ کو انسانی امداد کی فراہمی دو روز کے لیے روک دی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوآف گالانٹ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ انہوں نے فوج کو 48 گھنٹوں میں ایسا نیا نظام بنانے کی ہدایت دی ہے جس کے تحت حماس کو امداد ہتھیانے سے روکا جا سکے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو ایک اسرائیلی اہلکار نے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، بتایا کہ یہ تعطل صرف عبوری ہے تاکہ امداد کی ترسیل کے لیے محفوظ طریقہ کار تشکیل دیا جا سکے۔

ادھر غزہ میں اسرائیلی بمباری کا سلسلہ بھی جاری ہے، اور تازہ فضائی حملوں میں مزید 78 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔

یہ اقدامات ایک ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں جن میں مسلح، نقاب پوش افراد امدادی ٹرکوں پر سوار نظر آتے ہیں۔ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ افراد حماس کے کارکن ہیں جو امدادی سامان پر قبضہ کرکے اسے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ان ویڈیوز کو سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔

تاہم، غزہ میں موجود قبائلی تنظیموں اور فلسطینی فریقین نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔ "ہائیر کمیشن فار ٹرائبل افیئرز” نے وضاحت کی ہے کہ امدادی ٹرکوں کی حفاظت دراصل مقامی قبائلی گروہوں کی طرف سے کی جا رہی تھی تاکہ امداد محفوظ طریقے سے ضرورت مندوں تک پہنچ سکے، اور اس عمل میں حماس کا کوئی کردار نہیں تھا۔

حماس نے بھی اسرائیلی الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل محض امدادی رکاوٹوں کو جواز دینے کے لیے پروپیگنڈا کر رہا ہے۔

روس ، امریکا تعلقات میں بہتری کا سہرا ٹرمپ کو جاتا ہے، پیوٹن

 

فلسطینی غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندے امجد الشوا کا کہنا ہے کہ امداد کی حفاظت کرنے والے مقامی قبائلی افراد امدادی سامان کو منظم انداز سے مستحقین میں تقسیم کر رہے تھے، اور کسی قسم کا عسکری یا سیاسی دخل اس میں شامل نہیں تھا۔

یاد رہے کہ غزہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے باعث گزشتہ دو برسوں سے شدید انسانی بحران کا شکار ہے، جہاں خوراک، ادویات اور صاف پانی کی شدید قلت ہے، اور لاکھوں شہری بنیادی ضروریات کے لیے ترس رہے ہیں۔

 

Back to top button