ایران کے بعد اسرائیل کا اگلا نشانہ پاکستان کیوں ہو سکتا ہے؟

معروف اینکر پرسن اور سینیئر صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل اس مرتبہ ایران کو حملوں کے ذریعے زیر کرنے میں کامیاب ہو گیا تو اس کا اگلا نشانہ پاکستان ہو گا کیونکہ بھارتی وزیر اعظم مودی اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی ایک انتہا پسند ملک قرار دے کر اپنے گندے ارادوں کا اظہار کر دیا ہے۔

روزنامہ جنگ کے لیے اپنی تازہ تحریر میں حامد میر کہتے ہیں کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو حملے کی ٹائمنگ کے باعث مجھے رابرٹ فیسک بہت یاد آئے جو کہا کرتے تھے کہ نیتن یاہو امریکا کو ایران کے خلاف استعمال کرے گا۔ 15جون 2025 کو مسقط میں ایران اور امریکا مذاکرات کا فائنل رائونڈ ہونے والا تھا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو ایران پر حملے سے روکا اور کہا کہ مذاکرات کے فائنل رائونڈ کا انتظار کرو لیکن نیتن یاہو نے 13جون کو اسرائیل پر حملہ کر دیا۔

حامد میر کہتے ہیں کہ سال 2009 میں اسرائیل کا دوسری مرتبہ وزیر اعظم بننے کے بعد سے نیتن یاہو مسلسل ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف شور مچا رہا ہے۔ وہ 2009ء سے 2021ء تک وزیر اعظم رہا اور اس نے اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے ذریعے ایران کے کئی ایٹمی سائنسدانوں کو قتل بھی کرایا۔ 2022ء میں وہ تیسری مرتبہ اسرائیل کا وزیر اعظم بن گیا۔ وہ اسرائیل کی تاریخ میں سب سے طویل مدت تک حکومت کرنے والا وزیر اعظم ہے کیونکہ اس کی پشت پر عالمی صہیونی تحریک ہے۔ اس کا باپ بینزیوں نیتن یاہو عبرانی زبان کا پروفیسر تھا اور گریٹر اسرائیل کا حامی تھا۔ گریٹر اسرائیل میں پورا فلسطین، شام، لبنان اور مصر کے کچھ علاقے شامل ہیں۔ بنجمن نیتن یاہو کا دادا میلیکو وسکی نیتن یاہو ایک روسی یہودی اور مذہبی رہنما تھا جو کہ 1924 میں یروشلم آیا اور اس نے اسرائیل کے قیام کی تحریک شروع کی۔

بنجمن نیتن یاہو یروشلم میں پیدا ہوا لیکن اس نے امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی۔ وہ 1967ء اور 1973ء کی عرب اسرائیل جنگ میں حصہ لے چکا ہے اور  اس جنگ میں زخمی بھی ہوا۔ وہ اپنے باپ اور دادا کی طرح عربوں کو فلسطین سے جلا وطن کرنے اور گریٹر اسرائیل کے قیام پر یقین رکھتا ہے اور اس مقصد کیلئے امریکا کو استعمال کرنے کی کوشش میں ہے۔ نیتن یاہو کی ہر ممکن کوشش ہے کہ کسی نہ کسی طرح ایران کے خلاف جنگ میں امریکا کو بھی گھسیٹ لے اور اسی لئے وہ امریکی لہجے میں انگریزی بول کر امریکیوں کو یقین دلا رہا ہے کہ میں تو آپ کی جنگ لڑ رہا ہوں کیونکہ ایرانی ’’مرگ بر اسرائیل‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’مرگ بر امریکا‘‘ کا نعرہ بھی لگاتے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ میں اس لئے ایران کے ایٹمی ہتھیار تباہ کر رہا ہوں۔ نیتن یاہو کا خیال تھا کہ جس طرح پچھلے سال اس نے ایران میں اسماعیل ہانیہ کو قتل کردیا اور ایران اس کا کچھ نہ بگاڑ سکا تو اس سال بھی ایسا ہی ہوگا، لہٰذا اس نے ایران پر حملہ کردیا۔ اس حملے میں ایران کی فوجی قیادت کا آسانی سے نشانہ بن جانا ایران کی ناکامی تھی لیکن پھر ایران کا جوابی حملہ نیتن یاہو کے وہم و گمان میں بالکل نہ تھا۔ یقیناً ایران کا بہت نقصان ہوا لیکن ایرانی میزائلوں نے اسرائیل کا غرور خاک میں ملا دیا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم ایرانی حکومت کا خاتمہ کرنے میں ناکام کیوں رہا؟

حامد میر کے مطابق مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان اور سعودی عرب سمیت اکثر مسلم ممالک ایران کےساتھ کھڑے ہیں۔ یاد رکھئے کہ اگر اسرائیل اس مرتبہ ایران کو زیر کرنے میں کامیاب ہوگیا تو اس کا اگلا نشانہ پاکستان ہوگا کیونکہ مودی اور نیتن یاہو ایک ہیں۔

Back to top button