سیلابی صورتحال پر حکومت، فوج اور این ڈی ایم اے کی مشترکہ پریس کانفرنس

اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات، ڈی جی آئی ایس پی آر اور چیئرمین این ڈی ایم اے نے مشترکہ میڈیا بریفنگ کے دوران حالیہ مون سون بارشوں سے ہونے والی تباہ کاریوں اور ریسکیو کارروائیوں سے متعلق تفصیلات فراہم کیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ حالیہ شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث ملک بھر میں اب تک 670 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں اب بھی لاپتہ افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی علاقے بدستور متاثر ہیں اور امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بریفنگ میں بتایا کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں سڑکوں اور پلوں کا انفرا اسٹرکچر شدید متاثر ہوا ہے۔ ان کے مطابق دو انجینیئر بٹالینز کے پی اور دو گلگت میں تعینات کی گئی ہیں۔
تین میڈیکل یونٹس گلگت اور خیبر پختونخوا میں خدمات انجام دے رہی ہیں ، اب تک 6 ہزار سے زائد زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جا چکی ہے۔
بونیر اور شانگلہ میں میڈیکل یونٹس متحرک ہیں، جبکہ سی ایم ایچ راولپنڈی سے بھی ٹیمیں روانہ کی گئی ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ کے پی میں 90 سڑکیں تباہ ہوئیں، جن میں سے کئی کو بحال کیا جا چکا ہے۔
متعدد پل تعمیر کیے گئے اور متاثرہ علاقوں تک سڑکیں کھولی گئیں ، متاثرین کو راشن بذریعہ سڑک اور ہیلی کاپٹر فراہم کیا جا رہا ہے۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی ہدایت پر فوج کا ایک دن کا راشن متاثرہ علاقوں کے لیے مختص کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریسکیو اور ریلیف آپریشنز میں تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں تاکہ متاثرین کو بروقت امداد فراہم کی جا سکے۔
