پاکستان اور بھارت کے نیوکلیئر وارڈ ہیڈز کی تعداد تقریباً برابر

حالیہ جنگ میں بھارت کو شکست دینے والے پاکستان کے پاس انڈیا کے 180 نیوکلئیر ہتھیاروں کے مقابلے میں 172 جوہری ہتھیار موجود ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔ یعنی بھارت اور پاکستان دونوں کے پاس تقریبا ایک ہی جتنے نیوکلیئر ہتھیار موجود ہیں۔
سپری کہلانے والے سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی سال 2025 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مقابلے میں انڈیا کے پاس صرف آٹھ نیوکلئیر ہتھیار زیادہ ہیں۔ سپری کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں پاکستان کے پاس 170 جبکہ انڈیا کے پاس 172 جوہری وار ہیڈز تھے مگر 2025 میں انڈیا کے وار ہیڈز کی تعداد بڑھ کر 180 ہو گئی ہے اور پاکستان کے جوہری وار ہیڈز 172 پر برقرار ہیں۔ سپری کی رپورٹ کے مطابق ’دنیا کی ایٹمی طاقتیں اپنے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کر رہی ہیں اور ہتھیاروں کی روک تھام کے معاہدوں سے پیچھے ہٹ رہی ہیں۔
واضح رہے کہ سیپری کا نیوکلئیر ہتھیاروں کی تعداد سے متعلق ڈیٹا عوامی طور پر دستیاب معلومات پر مبنی ہوتا ہے۔ اس میں سرکاری ذرائع کے ساتھ ساتھ ثانوی ذرائع میں بیان کردہ معلومات شامل ہوتی ہیں۔ سپری تھنک ٹینک نے اپنی سالانہ رپورٹ میں اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ دنیا بھر میں نیوکلئیر ہتھیاروں کی دوڑ سے خطرے کا ایک نیا دور شروع ہو چکا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2025 میں عالمی سطح پر مجموعی طور 12,241 وار ہیڈز موجود تھے جن میں سے تقریباً 9,614 ممکنہ استعمال کے لیے فوجی ذخیروں میں رکھے گئے ہیں۔
ان میں سے تقریباً 2100 خطرناک ہتھیاروں کو بیلسٹک میزائلوں پر نصب کیا گیا ہے اور انھیں ممکنہ استعمال کے لیے آپریشنل حالت میں رکھا گیا ہے۔ یہ تمام خطرناک ہتھیار امریکہ اور روس کے پاس ہیں۔
سپری نے اپنی سالانہ رپورٹ میں اس جانب بھی توجہ دلائی ہے کہ عالمی سطح پر تناؤ اور کشیدگی کے باعث دنیا کی تمام 9 جوہری طاقتیں امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس، انڈیا، پاکستان، شمالی کوریا اور اسرائیل اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ سپری کے مطابق سرد جنگ کے بعد دنیا میں جوہری ہتھیار کم کرنے کا رجحان ریورس ہو رہا ہے اور جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سپری نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ روس اور امریکہ کے پاس دنیا کے جوہری ہتھیاروں کا مجموعی طور پر 90 فیصد حصہ موجود ہے، لیکن ان دونوں سپر پاورز نے 2024 کے دوران اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ تاہم یہ دونوں ممالک ایسے جدید ترین پروگرامز پر عمل پیرا ہیں جن کی تکمیل سے مستقبل میں ان کے نیوکلئیر ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
تاہم روس اور امریکہ نے اپنے کچھ جوہری ہتھیاروں کو تلف بھی کیا ہے۔ گذشتہ برس کے مقابلے میں امریکہ نے 1477 اور روس نے 1150 جوہری ہتھیاروں کو تلف کیا ہے جس کے بعد رواں برس امریکی جوہری ہتھیاروں کی تعداد 5177 اور روسی جوہری ہتھیاروں کی تعداد 5459 رہ گئی ہے۔ سب سے تیزی سے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کرنے والا ملک چین ہے۔ سپری کے مطابق بیجنگ نے 2023 سے ہر سال تقریباً 100 نئے وار ہیڈز کا اضافہ کیا ہے۔ چین کے پاس اتنے بیلسٹک میزائل موجود ہو سکتے ہیں جتنے کہ روس یا امریکہ کے پاس اد دہائی کے آخر تک تھے۔
ایک تخمینے کے مطابق روس اور امریکہ کے پاس بالترتیب 5459 اور 5177 جوہری ہتھیار موجود ہیں جبکہ چین کے پاس تقریبا 600 نیوکلئیر ہتھیار موجود ہیں۔
سپری کی سالانہ رپورٹ میں انڈیا کے متعلق یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ اس نے 2024 میں ایک بار پھر اپنے جوہری ہتھیاروں میں تھوڑا سا اضافہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس انڈیا کے پاس جوہری ہتھیاروں کی مجموعی تعداد 172 تھی جو رواں برس بڑھ کر 180 ہو گئی ہے۔ انڈیا نے دراصل ایک نئی قسم کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری شروع کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کے نئے میزائل وار ہیڈز کے ساتھ ساتھ نیوکلئیر وار ہیڈز بھی لے جا سکتے ہیں۔ یہ میزائل ممکنہ طور پر ایک سے زیادہ وار ہیڈز لے جانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق انڈیا کی نیوکلئیر ڈیٹرنس کا مرکز پاکستان رہا ہے تاہم اب انڈیا طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں پر دھیان دے رہا ہے جو چین میں اہداف تک پہنچ سکتے ہیں۔ سپری کی رپورٹ کے مطابق انڈیا کے برعکس پاکستان کے جوہری ہتھیاروں میں کوئی نیا اضافہ نہیں ہوا ہے اور ان کی تعداد 170 رہی ہے۔ تاہم ’پاکستان نے سال 2024 کے دوران جوہری مواد کی تیاری اور نئے ڈیلوری سسٹم پر کام کیا ہے جو بظاہر یہ ثابت کرتا ہے اگلی ایک دہائی کے دوران اس کے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔‘
ٹرمپ کسی ملک کو بھی مسئلہ کشمیر پر ثالثی قبول کرنے پر مجبور نہیں کرسکتے، امریکی محکمہ خارجہ
سپری نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ رواں برس مئی کے اوائل میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی ملک کے پاس جوہری ہتھیار ہونا اس کی سلامتی کی ضمانت نہیں دیتے۔ انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی نے واضح کیا ہے کہ نیوکلئیر ہتھیار تنازعات کو روکنے کی بجائے ان میں اضافہ کرتےنہیں۔۔ بلکہ معمولی سی غلطی سے تنازعے کے بڑھنے اور تباہ کن ہونے کا خطرہ زیادہ ہو جاتا ہے۔ خاص طور پر جب ہر طرف فیک نیوز اور غلط معلومات کا پھیلاؤ ہو اور اور اس سے ان ممالک کی آبادی کو خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔‘