پاکستان نے انڈین براہموس میزائل کو اندھا کر کے ہدف سے دور کیسے کیا؟

پاکستانی فضائیہ کا دعویٰ ہے کہ اس نے انڈیا کے بیشتر جدید ڈرونز اور براہموس میزائلوں کو ’سافٹ کِل‘ soft kill کے ذریعے ناکارہ بنایا اور انھیں اپنے ہدف یعنی پاکستانی افواج کی عسکری تنصیبات بشمول ایئربیسز تک پہنچنے سے روکا۔دوسری طرف انڈین فضائیہ کا دعویٰ ہے کہ اس نے بھی پاکستانی میزائلوں کو ’سافٹ‘ اور ’ہارڈ کِل‘ hard kill کے ذریعے بھارت میں موجود ایئر بیسز کو نشانہ بنانے سے روکا۔
پاکستانی دعوے کے مطابق اس نے بھارت کے مہنگے اور جدید ترین رفال طیاروں سمیت 5 انڈین فائٹر جہاز اور 84 ڈرونز بھی مار گرائے۔
دونوں ملکوں کی افواج نے اپنے دعووں میں طیاروں، میزائلوں اور ڈرونز کو مار گرانے کے اپنے نظام میں روایتی ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ جدید الیکٹرانک آلات کا بھی ذکر کیا ہے۔ تاہم بھارت کے مقابلے میں پاکستان نے اپنے دعووں کے حق میں ثبوت بھی پیش کیے ہیں۔
پاکستان کے ڈپٹی چیف آف سٹاف آپریشنز ایئر وائس مارشل اورنگ زیب احمد نے اپنی پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کہ پہلے مرحلے میں ’جب پاک فضائیہ نے انڈین فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کو غیر فعال کیا تو ان کی فضائی سرگرمیاں مغربی سرحد پر محدود ہو گئیں۔ اسکے بعد انڈیا نے حکمتِ عملی بدلتے ہوئے پہلے ڈرونز اور پھر براہموس میزائل پاکستانی حدود میں بھیجنے شروع کیے۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہمارے ریڈار سسٹمز نے بھارتی ڈرونز کی آمد کو سرحد میں داخل ہونے سے پہلے ہی شناخت کر لیا تھا۔ فضائی دفاعی نظام ریڈار آہستہ اور اونچائی پر اڑنے والے پلیٹ فارمز کو بھی شناخت کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جب بھی بھارت کے میزائل اور ڈرون شہری یا حساس علاقوں کے قریب آئے ہم نے انھیں براہِ راست مار گرا کر ختم کیا۔‘ ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے دعویٰ کیا کہ ’جب ہم نے یو اے ویز ڈرونز حملوں کو ناکام بنانا شروع کیا تو دشمن نے انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے زمین سے زمین پر مار کرنے والے ہتھیاروں کا استعمال شروع کیا۔‘
انھوں نے انڈیا کے سورَت گڑھ اور پاکستان کے فضائی اڈے رفیقی کو دکھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’ہماری حدود میں 3000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والے براہموس میزائل مسلسل داغے جا رہے تھے۔‘ انکا کہنا تھا کہ ’پاکستان ایئر فورس، آرمی اور نیوی کے اینٹی ڈرون اور میزائل سسٹمز نے دشمن کے یو اے ویز اور میزائلوں کو سپوفنگ، جیمنگ، سیٹلائٹ کمیونیکیشن کو جام کرتے ہوئے سائبر حملوں سے ناکارہ بنایا۔‘ اورنگزیب احمد نے دعویٰ کیا کہ ’ہمارے مقامی طور پر تیار کردہ سسٹمز نے انڈیا کے بھیجے گئے یو اے ویز اور میزائلوں کے جی پی ایس سسٹمز اور سیٹیلایٹ کمیونیکیشن (SatCom) میں خرابی پیدا کی جس کے نتیجے میں ان کے یو اے ویز اور میزائل ہدف پر پہنچنے سے پہلے ہی راستہ بھٹک گئے یا انھیں ناکارہ بنا دیا گیا۔‘
پی اے ایف نے براہموس کے خلاف سافٹ اور ہارڈ کل صلاحیتوں سے جواب دیا۔ جی پی ایس میں خلل ڈال کر پاکستان نے ان کے ہدف پر مار کرنے کی صلاحیت کم کر دی۔ کچھ میزائلوں کو راستے میں ہی تباہ کر دیا گیا۔ ایک میزائل اپنے ہدف سے آگے نکل کر کسی غیر آباد علاقے میں گر گیا جس کی تصدیق پاکستان کے ریڈار ڈیٹا سے بھی ہوتی ہے۔ ریڈار سے حاصل کردہ یہ تصویریں دکھاتی ہیں کہ پی اے ایف نے ان میزائلوں کو لانچنگ کے وقت، پرواز کے دوران، اور آخری مرحلے میں بھی ٹریک کیا۔‘ ایئر وائس مارشل اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’پی ایف کے مؤثر سینسر سے شوٹر گرڈ اور سافٹ اور ہارڈ کل کی صلاحیتوں نے دشمن کے بہت سے حملے ناکام بنائے۔‘
انھوں نے قرار کیا کہ اگرچہ دشمن کے داغے گئے زیادہ تر میزائل حملوں کو ناکام بنا دیا گیا تاہم چونکہ ’وہ سینکڑوں میزائل داغ رہے تھے، اسی لیے کچھ اپنے اہداف تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔‘ یاد رہے انڈین فوج نے حالیہ تنازع میں پاکستان کے خلاف براہموس میزائل فائر کرنے کا اقرار نہیں کیا۔ اتوار کی شام پریس کانفرنس کے دوران جب انڈیا کے ایئرمارشل اے کے بھارتی سے اے این آئی سے وابستہ ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپریشن سندور میں براہموس کتنے مؤثر رہے تو انھوں نے براہِ راست اس کا جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ ’میں نے کبھی یہ نہیں بتایا کہ ہم نے کون سے مخصوص ہتھیار استعمال کیے یا ان کا کیا کیلبر تھا۔ اتنا کہنا کافی ہے کہ جو بھی طریقے اور ذرائع ہم نے منتخب کیے اُن کا دشمن کے اہداف پر مطلوبہ اثر ہوا۔‘
تاہم یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ اتوار کے روز اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے دعویٰ کیا کہ آپریشن سندور کے دوران انڈیا نے پاکستان پر براہموس میزائلوں سے حملے کیے۔
پاکستان کو نریندر مودی سے خیر کی توقع کیوں نہیں رکھنی چاہیے
براہموس سپرسونک میزائل ہیں اور اسے زمین، سمندر اور فضا سے داغا جا سکتا ہے۔ براہموس میزائل انڈین ’دفاعی تحقیق کے ادارے‘ اور روسی ’این پی او نامی کمپنی کی مشترکہ کاوش کا نتیجہ ہے جنھوں نے مل کر براہموس ایروسپیس کا ادارہ بنایا ہے۔
یاد رہے 2022 میں ایک براہموس میزائل پاکستان میں بھی آن گرا تھا جس کے بارے میں انڈین وزارت دفاع کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یہ میزائل حادثاتی طور پر انڈیا سے داغا گیا تھا۔ دوسری جانب آئی ایس پی آر کے مطابق یہ زمین سے زمین تک مار کرنے والا سپرسونک میزائل تھا جو پاکستان کی حدود میں 124 کلومیٹر اندر آ کر تباہ ہوا۔ پاکستانی عسکری ذرائع کا کہنا تھا کہ ایئر ڈیفنس سسٹم نے میزائل کو فائر ہوتے ہی ٹریک کرنا شروع کر دیا تھا اس لیے اسے اپنے ہدف تک پہنچنے سے پہلے تباہ کرنے میں آسانی رہی۔