پاکستان بٹ کوائن میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کررہا : بلال بن ثاقب

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے کرپٹو و بلاک چین بلال بن ثاقب کا کہنا ہے کہ پاکستان بٹ کوائن میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کررہا بلکہ دنیا کی دوسری کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر بجلی فراہم کرےگا، کرپٹو کو ریگولیٹ نہ کرنا رسک ہے تاہم کرپٹو شفاف اور ٹریس ایبل ہے۔
بلال بن ثاقب نے کہا کہ پاکستان میں کرپٹو کونسل بنی ہےجو دیکھ رہی ہےکہ ریگولیشنز کو کس طرف لے کر جانا ہے،عالمی سطح پر غلط سرگرمیوں کے کرپٹو کے استعمال کی شرح 0.024 فیصد اور کیش کی شرح 2 سے 4 فیصد ہے، منی لانڈرنگ میں کرپٹو کے استعمال کی شرح کیش سے بہت کم ہے۔
بلال بن ثاقب کا کہنا تھاکہ کرپٹو کی لوگوں کو سمجھ نہیں ہے کیوں کہ یہ نئی ٹیکنالوجی ہے،فیصلہ سازوں اور ٹیکنالوجی سے واقف نوجوانوں کے درمیان بڑا خلا ہے، جو ممالک کرپٹو کو اپنا رہےہیں تو اس کے فوائد کو دیکھ رہےہیں،کرپٹو اپنانے والے ممالک کی معاشی حالت پاکستان سے بہترہے، کرپٹو کے بہت زیادہ معاشی فائدے ہیں۔
انہوں نےکہا کہ کرپٹو کو ریگولیٹ نہ کرنا بڑا رسک ہے،کرپٹو کو ریگولیٹ کر کے ہم اےآئی ڈیٹا سینٹرز کی طرف بھی جا سکتے ہیں،نوجوان ہمارا بڑا اثاثہ ہیں، انہیں تربیت، بہترمواقع اور پالیسیاں نہیں دیں تو یہ بوجھ بن جائیں گے ۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم کوئی پیسے خرچ کر کے بٹ کوائن نہیں خرید رہے، پاکستان میں جو بٹ کوائن ضبط کیے گئے ہیں ان کو ہم استعمال کریں گے،ان کو ہم بٹ کوائن نیشنل والٹ بنا کر اس میں ڈال دیں گے، جب مائننگ شروع ہوگی تو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ہوگی، پارٹنر شپ سے حکومت جو بٹ کوائن کمائے گی وہ اسی والٹ میں آئیں گے، ہم ڈونیشن بھی جمع کر رہے ہیں، والٹ میں پوری دنیا سے ڈونیشن آئیں گے۔
بلال بن ثاقب نے کہاکہ لوگ پاکستان کو سپورٹ کرنا چاہتےہیں، لوگوں کو یقین ہےکہ پاکستان اس ٹیکنالوجی کو زبردست طریقے سے استعمال کرےگا،ہم جس ریگولیٹر فریم ورک پرکام کر رہے ہیں وہ فیٹف پالیسیوں سے ہم آہنگ ہے، پاکستان کےلیے اپنا لوہا منوانے کا یہ بہترین موقع ہے،دیگر 6 ممالک نے ہم سے رابطہ کیا ہے،ہم ان کی مدد کر سکتے ہیں۔