پاکستان رئیل سٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری روکے،آئی ایم ایف

پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ اقتصادی جائزہ مذاکرات شروع ہو گئے ہیں، جس میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری روکنے کا مطالبہ کردیا ہے، جس پر پاکستان نے رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو فعال کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

آئی ایم ایف کےدرمیان پہلے اقتصادی جائزہ پر مذاکرات شروع ہوگئےہیں اور7 ارب ڈالر قرض پروگرام کی اگلی قسط کے حصول کیلئےمذاکرات 15 مارچ تک جاری رہیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں تکنیکی اوردوسرے مرحلے میں پالیسی سطح کی بات چیت ہو گی۔ آئی ایم ایف نےرئیل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے، جس پر حکام نےپراپرٹی کی غلط مالیت ظاہرکرنےوالوں کیخلاف کارروائی کی تیاری بھی کرلی ہے۔

پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو فعال کیا جائے گا، پراپرٹی کی غلط مالیت ظاہرکرنےپرقیداورجرمانے کی سزائیں ہوں گی اور رجسٹریشن نہ کرانے والے ایجنٹس پر5 لاکھ روپے مالیت تک جرمانہ عائد ہوسکے گا۔ اسی طرح رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کو بھی3 سال تک قید کی سزا کا اختیار مل سکتا ہے۔

وزارت خزانہ کےذرائع نے بتایا کہ اتھارٹی غلط معلومات پر ایجنٹ کا لائسنس منسوخ کرسکے گی۔اتھارٹی کو غلط معلومات دینے پر2 سے5 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔ اتھارٹی غلط پراپرٹی ٹرانسفر کرنے پر5 س 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کرسکتی ہے۔ اسی طرح ریگولیٹری اتھارٹی کو مطلوبہ دستاویز فراہم نہ کرنے پر2 لاکھ تک جرمانہ عائد ہوسکے گا۔

ذرائع نےمزید بتایا کہ پاکستان آنے والا آئی ایم ایف کا وفد آئندہ مالی سال کے بجٹ  کیلئےتجاویز دے گا۔ اس دوران وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک سمیت دیگر اداروں سے بھی مذاکرات ہوں گے۔ علاوہ ازیں پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے الگ الگ مذاکرات ہوں گے۔

آئی ایم ایف وفد پہلے مرحلے میں تکنیکی سطح کے مذاکرات کرے گا، جس کے بعد دوسرے مرحلے میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان پالیسی لیول کے مذاکرات ہوں گے۔

Back to top button