مسلم لیگ (ن) کے پی میں اپنا وزیراعلیٰ یا گورنر راج چاہتی ہے، شیخ وقاص اکرم کا دعویٰ

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ ان کے خلاف ایک منفی بیانیہ تیار کیا جا رہا ہے جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پی ٹی آئی کالعدم تحریکِ طالبانِ پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرپرستی کرتی ہے۔

 شیخ وقاص اکرم نے بتایا کہ گزشتہ 3 سے 4 دنوں کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی جانب سے ان کے خلاف بیانات سامنے آئے ہیں۔ ان کا مؤقف تھا کہ مسلم لیگ (ن) سہیل آفریدی کی نامزدگی بطور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا روکنا چاہتی ہے اور وہ اپنا کوئی گورنر راج یا چیف منسٹر نافذ کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف ماحول بنایا جا رہا ہے اور کبھی بھی کوئی بہانہ تراش کر پارٹی پر پابندی لگانے کی کوشش ہو سکتی ہے۔ شیخ وقاص نے دعویٰ کیا کہ انہیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ آئندہ چند دنوں میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف سخت کارروائیاں ممکن ہیں۔

کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ تعلقات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’’ہمارا اُن سے کیا تعلق ہو سکتا ہے؟‘‘ وہ یاد دہانی کراتے ہوئے کہہ گئے کہ پی ٹی آئی کی سابق کابینہ نے انہیں واپس لانے اور آباد کرنے کی مخالفت کی تھی، جب کہ پی ڈی ایم کی پہلی حکومت میں اس کی منظوری دی گئی اور نگران دور میں اس پر عمل ہوا۔ ان کے بقول یہ وہ لوگ ہیں جو مجرم تھے۔

شیخ وقاص نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ دہشتگردی کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور وہ نہ تو دہشتگردوں کے ساتھ ہے اور نہ ایسی سرپرستی کو قبول کرتی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پنجاب میں کالعدم جماعتوں کی سرپرستی کا رواج مسلم لیگ (ن) میں رہا ہے۔

ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا موقف ہے کہ سادہ فوجی کارروائیوں سے شہری جانی و مالی نقصان کا سامنا کرتے ہیں، جس سے مقامی لوگ فورسز کے خلاف ہو سکتے ہیں اور دہشتگرد فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اس بنا پر امن کے لیے سنجیدہ، طویل المدّت حکمتِ عملی درکار ہے اور افغان حکومت سے بات چیت کے ذریعے معاملات حل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اگر مذاکرات یا جرگے سے حل نہ نکلا تو معاملہ پارلیمنٹ میں زیرِ غور لایا جانا چاہیے تاکہ قوم کو اعتماد میں لیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی مذاکرات اور آپریشن دونوں طریقے استعمال ہوئے ہیں—مثلاً جنرل مشرف کے دور میں معاملات دونوں طریقوں سے نمٹائے گئے۔ ان کے مطابق مذاکرات عالمی سطح پر بھی عام ہیں اور بلوچستان میں بھی ایسی کوششیں ہو چکی ہیں۔

شیخ وقاص نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مرکز کی طرف سے ٹی ٹی پی کے لیے کوئی باقاعدہ پالیسی سامنے نہیں آئی؛ ان کا مؤقف تھا کہ ٹی ٹی پی بنیادی طور پر افغان سرپرستی یا شیلٹر میں ہے۔ جب امریکہ خطے سے نکلا تو طے پایا تھا کہ افغان حکومت ان کی سرپرستی نہیں کرے گی۔ پی ٹی آئی جرگہ لے کر افغان حکومت سے بات کرنا چاہتی تھی مگر سیاسی وجوہات کی بنا پر اسے جانے نہیں دیا گیا۔

ختمِ کلام پر انہوں نے کہا کہ دہشتگردی ایک ناسور ہے جسے ختم ہونا چاہیے، مگر اس کے لیے ایسی پالیسی ہونی چاہیے جس سے فوجی اور سول جانوں کو کم سے کم خطرہ ہو۔ دہشتگردوں، خصوصاً وہ جو پولیس اور فوج کے جوانوں کو نشانہ بناتے ہیں، انہیں قانون کے مطابق کیفرِ کردار تک پہنچایا جانا چاہیے۔

Back to top button