عمران خان نے ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کاعندیہ دیدیا
بانی تحریک انصاف عمران خان نے ایک بار اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کاعندیہ دیدیا کہا کہ صرف ان سے مذاکرات کروں گا جو طاقت ور ہی۔
اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان کا صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں کہنا تھاکہ حمود الرحمان کمیشن بنانے کے دو مقاصد تھے۔کمیشن بنانے کا مقصد تھا کہ ایسی غلطی دوبارہ نہ دہرائی جائے۔کمیشن نے اپنی رپورٹ میں جنرل یحیی کو زمہ دارا ٹھہرایا کہ اس نے اپنے اقتدار کے لیے سب کچھ کیا۔
پنجاب میں صحت کے نظام میں بڑی تبدیلیاں لانے کا فیصلہ
عمران خان کاکہنا تھا کہ ملک میں دوبارہ وہی کچھ دہرایا جارہا ہے جس سے معیشت بیٹھ جائے گی۔پہلے ملک ٹوٹا تھا اب معشیت بیٹھ رہی ہے۔ہمارے دور میں نیب نے 480 ارب روپے ریکور کیے۔اب 11سو ارب مزید جمع ہونا تھا لیکن نیب ٹرامیم کردی گی۔
بانی پی ٹی آئی کاکہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے لوگ ہمارے ہیروز ہیں۔ایف آئی اے میرے خلاف جھوٹا سائفر کیس بنانے پر مجھے سے معافی مانگے۔ملک میں سیاسی انتقام جاری ہے، ایف آئی اے کو صرف وکلاء کی موجودگی میں جواب دینے کا کہا ہے یہ سب محسن نقوی کرارہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے مشرف دور میں بھی شوکت عزیز سے مزاکرات نہیں کیے۔مشرف کے نمائندے سے بات کی تھی ۔ہم وہاں بات کریں گے جن کے پاس پاور ہےان کے پاس تو طاقت ہی نہیں ہے، 14مئی 2023 کو پنجاب الیکشن کی میٹنگ کے دوران بھی ن لیگیوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر الیکشن نہ کرانے کا فیصلہ کرچکا ہے۔جسٹس بندیال کے کہنے پر ہم نے انتخابات پر سیاسی جماعتوں سے مزاکرات کئے۔قانون کے مطابق الیکشن 90 دن میں ہونے تھے لیکن بندیال ان کے دباؤ میں آگیا تھا۔