پی ٹی آئی چھوڑنے والوں پر نون لیگ کے دروازے بھی بند

عمران خان اور تحریک انصاف کہ شرپسندانہ پالیسیوں سے بیزار پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے توبہ تائب ہو کر پارٹی کو چھوڑنے کا سلسلہ جاری ہے۔ تحریک انصاف کو خیرباد کہنے وال رہنما نہ صرف پارٹی چھوڑ رہے ہیں بلکہ اکثر سیاست سے بھی کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں۔ دوسری جانب نون لیگی قیادت نے پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو واپس نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد پی ٹی آئی کے منحرفین پر ن لیگ کے دروازے بند ہوگئے ہیں، نواز شریف نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو غلطیوں کی معافی دینے سے انکار کردیا ہے اور تحریک انصاف کے باغیوں کی پارٹی میں شمولیت  کا فیصلہ اپنےبہاتھ میں لے لیا ہے۔ذرائع کے مطابق منحرفین کو پارٹی میں لینے یا نہ لینے کا حتمی فیصلہ نواز شریف ہی کریں گے ۔ مسلم لیگ ن کے قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ میاں نواز شریف نے ماضی میں ن لیگ چھوڑ کر پی ٹی آئی جوائن کرنے والوں کی پارٹی میں شمولیت کے امکان کو مسترد کردیا ہے ن لیگ کے حلقوں کا کہنا ہے کہ کئی منحرفین نے مریم نواز سے رابطہ کر کے ماضی کی غلطیوں کو معاف کرنے کی استدعا کی لیکن بڑے میاں صاحب نے واضح اور قطعی الفاظ میں منع کردیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی مزید لوگ تحریک انصاف کو چھوڑیں گے، پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو پارٹی میں لینے یا نہ لینے کا فیصلہ نواز شریف ہی کریں گے۔

دوسری جانب تحریک انصاف میں بغاوت کے سلسلے بارے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان گرفتار ہونے کو تیار نہیں، کارکنوں کو شیلڈ کے طور پر استعمال کرتے ہیں،جس طرف معاملہ جارہا ہے شاید بشریٰ بی بی ہی عمران خان کے ساتھ ہی پی ٹی آئی میں رہ جائیں گی باقی کوئی ان کا ساتھ دیتا نظر نہیں آتا،جب بھی کوئی سیاسی پارٹی مزاحمت کرتی ہے تو ا سکا نتیجہ کبھی ایم کیو ایم کی صورت میں نکلتا ہے کبھی تحریک انصاف کی صورت میں نکلتا ہے، تحریک انصاف نے ساری حدیں کراس کیں ا سکا انجام سامنے آرہا ہے،انکا مزید کہنا ہے کہ عمران خان تحریک انصاف کو جس پوزیشن میں لے آئے ہیں۔ بہت سے رہنما تھے جو سمجھا رہے تھے کہ اس طرف نہ جائیں عمران خان کی حکمت عملی ہمیشہ نظر آتی ہے کہ آپ کسی پر اتنا دباؤ ڈالیں کہ وہ گھٹنے ٹیک دے وہ میڈیا کے ساتھ بھی اسی طرح کرتے رہے اپوزیشن کے ساتھ بھی اسی طرح کرتے رہے آخر میں وہ اسٹیبلشمنٹ کو اسی طرح ٹریٹ کرنا چاہتے تھے لیکن انھیں وہاں سے جوابی رد عمل کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں جب نوازشریف گرفتار تھے زرداری ، مریم نواز شہباز شریف گرفتار ہوتے تھے تو پارٹی کے دوسرے رہنماؤں پر دباؤ رہتا ہے کہ ووٹر سپورٹر کو کیا منہ دکھائیں گے اگر آپ پارٹی چھوڑ جائیں گے۔ تاہم تحریک انصاف کے رہنما چند دن کی قید کے بعد ہی پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کو بدھ کو یکے بعد دیگرے دو بڑے دھچکوں کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب پہلے سینیئر نائب صدر فواد چوہدری نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا اور بعد میں اسد عمر نے ایک پریس کانفرنس میں بحیثیت پارٹی کے سیکریٹری جنرل استعفیٰ دے دیا۔جہاں فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں سیاست سے ’وقفہ‘ اور عمران خان سے علیحدگی کا اعلان کیا وہیں کچھ گھنٹوں بعد اسد عمر نے جماعت کا ایک طاقتور عہدہ چھوڑ دیا لیکن ان کی جانب سے پارٹی چھوڑنے کا اعلان نہیں کیا گیا۔فواد چودھری اور اسد عمر کے نام اس وقت سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہیں اور ان کے حوالے سے بحث کا سلسلہ جاری ہے۔

اس حوالے سے فاروق طارق ایک ٹویٹ میں لکھتے ہیں کہ ’اسد عمر نے پارٹی نہ چھوڑ کر پارٹی چھوڑنے والوں کو پیغام دیا ہے کہ ابھی تھوڑا پیچھے ہٹ جاؤ پارٹی نہ چھوڑو۔‘لاہور سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنما مزید لکھتے ہیں کہ ’یہ استعفی دے رہے ہیں اور عمران خان اس کو رد کر سکتے ہیں کیونکہ اسد عمر نے عمران خان کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں کہا۔‘

پی ٹی آئی کے سابق رکن قومی اسمبلی نے پارٹی چھوڑنے والوں کو ایک ٹویٹ میں پیغام دیا کہ ’لوگ پی ٹی آئی اور سیاست چھوڑ رہے ہیں اور بھی آئندہ ہفتے میں چھوڑ دیں گے۔ ان سب کے چھوڑنے کے بعد درجنوں ایسے لوگ ہیں جن کا انتخاب کیا جا سکتا ہے بس شاید وہ میڈیا میں نمایاں نہ ہوں۔صحافی سلمان مسعود کا کہنا ہے کہ اسد عمر لمبی گیم کھیل رہے ہیں، لیڈرشپ پوزیشن چھوڑ رہے ہیں لیکن پارٹی نہیں۔ مستقبل میں جماعت کی قیادت کرنے کی دوڑ میں شامل ہوں گے۔

پی ٹی آئی سے منسلک صارف شاہزیب ورک نے لکھا کہ ’کبھی نہیں بھول سکتا کہ کیسے عمران خان اور اسد عمر نے پاکستان کو کورونا وائرس سے بچایا۔ اسد عمر نے سب کچھ چھوڑا، پی ٹی آئی میں شامل ہوئے اور ایسے دانش مند اور پروفیشنل شخص کو سیاست دور رکھنا مجرمانہ عمل ہوگا۔‘انہوں نے مزید لکھا کہ ’امید ہے کہ اسد صاحب اپنی پوسٹ پر واپس آجائیں گے، پاکستان کو ان کی ضرورت ہے۔سوشل میڈیا پر پارٹی اور سیاست چھوڑنے پر جہاں فواد چوہدری پر تنقید ہو رہی ہے وہیں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو ان کا دفاع کر رہے ہیں۔

وقاص امجد نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’فواد چوہدری کے لیے بھی وہی پیمانہ رکھیں جو باقیوں کے لیے رکھا ہوا ہے، سب کو معلوم ہے پچھلے کئی ہفتے کتنے مشکل گزر رہے ہیں سب کے لیے۔جنید نامی صارف نے لکھا کہ ’ اتنا یاد رکھیں کہ 10 اپریل کو پاکستان کے طول و عرض میں لوگ فواد چوہدری، شیریں مزاری، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر کی وزارتیں ختم ہونے کے غم میں نہیں نکلے تھے۔ جس کے لیے نکلے تھے، اس کے ساتھ آج بھی ڈٹ کر کھڑے ہیں۔اس سے قبل ایک تقریر میں عمران خان کا پارٹی چھوڑنے والوں کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’لوگ دیکھ رہے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔ یہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے اور لوگوں کو معلوم ہے کہ تحریک انصاف کو ختم کرنے کے لیے پلان بنایا گیا۔ اگر سب بھی چھوڑ دیتے ہیں تحریک انصاف تو میں جس کو بھی ٹکٹ دوں گا وہ جیتے گا۔

عمران خان کی کچن کیبنٹ بھی ان کا ساتھ چھوڑ نے لگی

Related Articles

Back to top button