پنکی پیرنی کی بہن آٹھ لاکھ ماہانہ تنخواہ کھاتی رہی

میرٹ کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی سگی بہن ڈاکٹر مریم ریاض وٹو کی ساڑھے آٹھ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر ہائر ایجوکیشن کمیشن میں بطور کوآرڈینیٹر تعیناتی کی تصدیق ہو گئی ہے۔سینئر صحافی فخر درانی کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق قومی ٹیلی ویژن چینلز کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر سابق خاتون اول کی بہن کے خلاف ایک منظم مہم چلائی گئی جہاں یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو ماہانہ 0.85 ملین روپے تک کی بھاری تنخواہ وصول کرتی ہیں۔وہیں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ مریم وٹو نے پاکستان آنے یا ایچ ای سی میں ذاتی طور پر کام کرنے کی زحمت تک نہیں کی۔ فخر درانی کے مطابق اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کہ آیا سابق خاتون اول کی بہن نے دبئی سے کام کیا تھا یا وہ واقعی پاکستان آئی تھیں اور اسلام آباد میں ایچ ای سی کے ہیڈ آفس میں ذاتی طور پر اپنے فرائض سرانجام دی تھیں۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی ایف آئی اے سے یہ جاننے کے لیے رابطہ کیا کہ آیامریم ریاض وٹو نے ایچ ای سی کے ساتھ عالمی بینک کے پروجیکٹ کی کوآرڈینیٹر کے طور پر اپنی تقرری کے دوران پاکستان کا سفر کیا تھا۔ ایف آئی اے کے ذریعے نے ان کی سفری تفصیلات کے ذریعے تصدیق کی کہ وٹو اس عرصے کے دوران پاکستان میں تھیں۔ مریم ریاض وٹو کینیڈا کی شہری ہیں اور انہوں نے پاکستانی سفری دستاویزات کے بجائے اپنے غیر ملکی پاسپورٹ کے ذریعے پاکستان کا سفر کیا۔ اس بات کی بھی تصدیق کی جا سکتی ہے کہ وٹو پاکستان میں ٹیکس دہندہ کے طور پر رجسٹرڈ تھیں جب انہوں نے ایچ ای سی میں ملازمت قبول کی۔ اس سے پہلے وہ کبھی بھی رجسٹرڈ پاکستانی ٹیکس دہندہ نہیں تھیں۔

 

دی نیوز نے ایچ ای سی کی ترجمان ڈاکٹر عائشہ اکرام سے بھی رابطہ کیا تاکہ حقائق کی تصدیق کی جا سکے کہ آیا انہوں نے ذاتی طور پر کام کیا یا انہوں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن میں بطور کوآرڈینیٹر اپنے دور میں کبھی پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔ ترجمان نے تصدیق کی کہ وٹو نے ایچ ای سی میں ذاتی طور پر کام کیا ہے اور ایچ ای سی کے ساتھ کام کرتے وقت وہ باقاعدہ اور وقت کی پابند تھیں۔ ان کا ایچ ای سی میں دفتر تھا اور یہ غلط معلومات ہیں کہ وہ متحدہ عرب امارات میں رہتے ہوئے کبھی پاکستان نہیں آئیں اور تنخواہ وصول کی۔ مریم ریاض وٹو کو ہائر ایجوکیشن ڈویلپمنٹ ان پاکستان (ایچ ای ڈی پی) کے پروجیکٹ کوآرڈینیٹر کے طور پر رکھا گیا تھا۔ پراجیکٹ کوآرڈینیٹر کے طور پر اس کی بنیادی ذمہ داریاں پروجیکٹ کوآرڈینیشن یونٹ کی سربراہی اور قیادت فراہم کرنا اور عالمی بینک کے ایچ ڈی ای پی پروجیکٹ کے نفاذ کو آگے بڑھانا تھی۔ ایف آئی اے حکام، ایچ ای سی کے ترجمان کا جواب اور پراجیکٹ کوآرڈینیٹر کی حیثیت سے ان کی مدت ملازمت کے دوران ان کی ٹیکس رجسٹریشن اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ سابق خاتون اول کی بہن پاکستان میں رہ کر ہی خدمات سر انجام دیتی رہیں۔تاہم اس بات کی وجہ سامنے نہیں آ سکی کہ وہ کیا وجوہات تھیں کہ پنکی پیرنی کی بہن ہی اس عہدے کیلئے فٹ کیسے تھیں اور اس عہدے کیلئے وہ کون سا میرٹ تھا جس پر پاکستان سے کوئی شخص پورا نہیں اترتا تھا۔

 

خیال رہے کہ مریم ریاض وٹو کا نام پہلی بار اس وقت میڈیا پر آیا تھا جب آج سے تقریباً7 سال قبل یہ افواہ اڑی تھی کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاکپتن سے تعلق رکھنے والے معروف خاندان کی مریم ریاض وٹو نامی خاتون سے شادی کر لی ہے۔ دراصل یہ افواہ اس بنیاد پر پر اڑائی گئی تھی کہ عمران خان پاکپتن میں بشریٰ بی بی المعروف پنکی پیرنی کے پاس روحانی فیض حاصل کرنے کے لئے جایا کرتے تھے۔ جب عمران خان نے پنکی پیرنی سے اپنا رشتہ کروانے کی خواہش کا اظہار کیا تو مبینہ طور پر پنکی پیرنی نے عمران خان کو پیشکش کی کہ وہ اپنی بہن مریم ریاض وٹو سے ان کی شادی کروا سکتی ہیں تاہم عمران خان اس رشتے پر راضی نہ ہوئے۔ ان دنوں مریم ریاض وٹو متحدہ عرب امارات میں مقیم تھیں۔ جہاں وہ یو اے ای یونیورسٹی میں ڈائریکٹر پلاننگ کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں۔ مریم وٹو کی عمران خان سے شادی کی افواہیں اس لیے بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنیں کیونکہ یہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں تحریک انصاف کے کئی فنکشنز میں شرکت کر چکی تھی اور بہت سے لوگ انہیں تحریک انصاف کی متحرک کارکن کے طور پر پہچانتے تھے۔تاہم 14جولائی 2016 میں مریم ریاض ٹو نے ایک سوشل میڈیا پیغام کے ذریعے نہ صرف اپنی عمران خان سے شادی کی افواہوں کی پر زور تردید کی تھی بلکہ اس طرح کی بے بنیاد افواہ اڑانے والوں بالخصوص پاکستانی میڈیا کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

 

عمران خان کی تیسری شادی کے حوالے سے افواہیں تھم جانے کے بعد فروری 2018 میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ چیئرمین تحریک انصاف نے پاکپتن سے تعلق رکھنے والی روحانی شخصیت بشریٰ بی بی المعروف ان کی پیرونی سے لاہور میں خاموشی سے نکاح کرلیا ہے۔ اس طرح یہ ثابت ہو گیا کہ مریم ریاض وٹو سے عمران خان کی شادی کی چہ مگوئیاں بے بنیاد تھیں اور انہوں نے اصل میں مریم کی بہن بشریٰ بی بی سے شادی کی جو اس سے پہلے خاور فرید مانیکا کے عقد میں تھیں۔ اس نکاح کی تصاویر میں مریم ریاض وٹو بھی نظر آئیں۔ عمران خان کے بشریٰ بی بی سے نکاح سے قبل ہی یہ مشہور ہوگیا تھا کہ دونوں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو چکے ہیں جس پر تحریک انصاف کے سنٹرل سیکریٹریٹ کی جانب سے ایک تحریری بیان میں عمران خان کی شادی کو ان کا نجی اور ذاتی معاملہ قرار دیا گیا تھا۔ اس بیان میں وضاحت کی گئی تھی کہ عمران خان نے بشریٰ مانیکا کو شادی کا پیغام بھجوایا ہے اور وہ ان کے جواب کے منتظر ہیں۔ اگر بشریٰ مانیکا ان کی شادی کی پیشکش کو قبول کرتی ہیں تو عمران خان باقاعدہ طور پر عوام کو اس سے آگاہ کریں گے۔ تب تک ہم میڈیا سے التماس کرتے ہیں کہ دونوں خاندانوں کے بارے میں کسی قسم کی چہ میگوئیوں سے پرہیز کیا جائے۔ تاہم بعد ازاں نہ صرف ان کی شادی کی تصدیق ہوئی تھی بلکہ اب تو حقائق سامنے آ چکے ہیں کہ عمران خان نے بشریٰ بی بی سے دوران عدت ہی نکاح کر لیا تھا بعد ازاں دوران عدت نکاح کرنے کی وجہ سے عمران اور بشریٰ بی بی کے نکاح کو فسخ اور دونوں کے تعلق کو حرام قرار دے کر دوبارہ نکاح پڑھوایا گیا تھا۔

PTI کےMNAs32کو ڈی نوٹیفائی کرنیکانوٹیفکیشن معطل

Related Articles

Back to top button