سہیل وڑائچ نے 278  PTI ورکرز کی لاشیں نہ ملنے کی وجہ بتا دی

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے اسلام آباد دھرنے میں مارے جانے والے 278 پی ٹی آئی ورکرز کی لاشیں مانگنا اسلئے ایک لایعنی مطالبہ ہے کہ جو لوگ مارے گئے وہ انسان نہیں بلکہ پاک روحیں تھیں جنکی لاشیں نہیں ملا کرتیں۔

اپنی تازہ تحریر میں سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ اس ملک میں کون ہے جسے روحانیت سے انکار ہے، کون ہے جو جادو کو برحق نہیں مانتا؟ مُلک میں ہر چیز روحانیت کی پابند ہے اسی سے یہ مُلک چل رہا ہے۔ یہاں اکثر سبز پوش اپنی طرف پھینکا جانے والا بم کیچ کر کے دریائوں میں پھینک دیتے ہیں۔ یہاں  بادشاہی کا فیصلہ بھی روحانیت کی دنیا میں ہی طے ہوتا ہے۔ یہاں بھوت پریت، روحیں، جن اور چڑیلیں اکثر واقعات اور معاملات میں کارفرما ہوتی ہیں۔ یہ طلسم نگری ہے جہاں دلیل اور عقل اور ہوشمندی کا کوئی دخل نہیں۔۔یہ اِسی مُلک میں ہی ہوا ہے کہ 35 ہزار روحیں سیدھی پختونخوا میں اتریں، بشری بی بی کے دستِ حق پرست پر بیعت کی اور انکی معیت میں اسلام آباد کی طرف رخ کیا۔

سہیل وڑائچ بتاتے ہیں کہ یہ پاک روحیں اور موکل پہاڑوں، ناکوں اور پابندیوں کو اپنے جادو کے زور سے اڑاتے چلے گئے۔ان روحوں اور موکلوں کو نہ بھوک لگی نہ سردی وگرمی۔ نہ انہیں کوئی خوف تھا اور نہ اندیشہ۔ وہ آگے سے آگے بڑھتے گئے، طاقت ور روحوں، موکلوں اور جنوں کا بھلا کمزور انسانوں سے کیا مقابلہ؟ جن تو ایک بھی ہزاروں انسانوں پر بھاری ہوتا ہے، یہاں تو 35 ہزار جن تھے، موکل تھے، روحیں تھیں ،کسی نے مقابلہ کیا کرنا تھا ؟وہ ہر رکاوٹ کو غیبی طاقت سے توڑتے اور مسلتے رہے ،یہ سب جادو کا کارخانہ ہے۔

سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ حکومت تو پاگل لگتی ہے جو یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ لاشیں دکھائو، جنازے ثابت کرو، 278 نام سامنے لائو۔ یہ سراسر احمقانہ مطالبہ ہے روحوں کی لاشیں کہاں ہوتی ہیں ان کے جنازے کہاں ہونے تھے؟ وہ تو موکل تھے، وہ جن تھے، روحیں تھیں، اس لیے جب آنسو گیس اور ربڑ بلٹس جیسی حرام چیزیں سامنے آئیں تو روحیں پرواز کر گئیں، جن عالم غیب میں واپس چلے گئے اور موکل آنکھوں سے پردہ کر گئے۔ طلسماتی دنیا کے یہی دستور ہیں۔ سب جادو ہے لہٰذا حیرانی کی کیا بات ہے؟جادو کا کارخانہ تو ایسا ہی ہوتا ہے۔

سینیئر صحافی کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کے وہ لیڈرز بالکل احمق ہیں جو کہتے ہیں کہ کپتان نے جب ڈی چوک جانے سے منع کیا تھا تو پھر بشری بی بی نے ان کی بات کیوں نہ مانی ۔احمقو! رانی کا ڈونکی راجہ سے مسلسل روحانی رابطہ تھا، انکے موکل اڈیالہ جیل جا رہے تھے اور پل پل کی خبریں وہاں سے لا رہے تھے۔ یہ موکل لمحہ بہ لمحہ راجہ کے احکامات رانی تک پہنچا رہے تھے۔ فون فیل ہو سکتے ہیں، وائی فائی بند ہو سکتا ہے، وی پی این دھوکہ دے سکتے ہیں، لیکن موکل ناکام نہیں ہو سکتے ۔رانی اور راجہ کا مسلسل رابطہ تھا لہازا سب کچھ راجہ کی مرضی اور خواہش کے مطابق ہوا، احمقوں کو جان لینا چاہئے کہ یہ سب جادو کا کارخانہ ہے، یہ شروع ہی وہاں سے ہوتا ہے جہاں انسانی عقل جاکر ختم ہوتی ہے۔

سہیل وڑائچ کے بقول کئی بیوقوف یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ اگر یہ سب جادو تھا، اور روحانی معاملہ تھا تو پھر احتجاج ناکام کیوں ہو گیا؟ وہ سوال کرتے ہیں کہ 29 نومبر کو جیل کے تالے پگھل کر ٹوٹے کیوں نہیں، بشری کے موکل ڈونکی راجہ کو جیل سے کیوں نہ نکال سکے وغیرہ وغیرہ۔ ان بیوقوفوں اور عقل کے اندھوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ معرکہ پاک اور ناپاک قوتوں، روحانی اور مادی طاقتوں، نیک جنوں اور بدجنوں کے درمیان تھا، یہ 35 ہزار پاک روحیں روحانیت سے مالا مال تھیں اور اپنے موکلوں کے ہمراہ شیطانی طاقتوں سے برسر بیکار تھیں۔ لیکن شیطانی طاقتیں بھی کئی بار روحانی طاقتوں کو شکست دے ڈالتی ہیں۔ بڑے بڑے روحانی لیڈر، شیطان کے جھانسے اور محاصرے میں آکر ہار جاتے ہیں مگر یہ ہار دائمی نہیں بلکہ عارضی ہوتی ہے، آخری جیت تو حق، سچ اور روح کی ہونی ہے اور جھوٹ اور جسم کو بالآخر شکست ہو کر رہنی یے۔

سوشل میڈیا کے جھوٹے انقلابیوں کیلئے 5 لاکھ جرمانہ اور 10 سال قید

سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں 26 نومبر کے معرکے نے ثابت کر دیا کہ جادو کبھی ہارتا نہیں، روح کبھی شکست نہیں کھا سکتی، موکل مار نہیں کھا سکتے، جن پسپا نہیں ہو سکتے۔ یہ سب جادو کا کارخانہ تھا، آپ کو دھوکہ ہوا ہے روحیں اور جن ہی جیتے ہیں جن کی لاشیں ملنا ممکن نہیں، بس پردہ اُٹھنے کی منتظر ہے نگاہ۔

Back to top button