حماس کےبغیرمسئلہ فلسطین کاحل ممکن نہیں،مولانافضل الرحمنٰ

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ حماس کو اصل فریق تسلیم کیے بغیر مسئلہ فلسطین کا حل ممکن نہیں ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کاکہناہےکہ بانیٔ پاکستان نے اسرائیل کو ناجائز بچہ قرار دیا تھا اور آج بھی ہمارا مؤقف یہی ہے۔ ان کے مطابق جب تک فلسطینی خود اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ نہ کریں، کسی بھی زبردستی مسلط کردہ فارمولے کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب اور بعد کی ٹویٹ میں واضح فرق ہے۔ انہوں نے نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کو عالمی عدالت انصاف کی توہین قرار دیا، کیونکہ عدالت پہلے ہی نیتن یاہو کو مجرم قرار دے چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کھلے عام اسرائیل کی پشت پناہی کررہا ہے جبکہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کا امن منصوبہ دراصل اسرائیل کی توسیع کا فارمولا ہے، جو فلسطین کی ریاست یا بیت المقدس کی آزادی کی ضمانت نہیں دے سکتا۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر عالمی برادری مسئلہ فلسطین کے حل میں سنجیدہ ہے تو سب سے پہلے بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کے قیام کے منصوبے کو ختم کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اسلامی دنیا فلسطین کی آزادی پر متفق ہے اور اگر دو ریاستی حل قابل قبول ہو سکتا ہے تو صرف اس صورت میں کہ آزاد فلسطینی ریاست قائم ہو جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔
