نئے گیس کنکشنز پر عائد پابندی ختم کرنے کے لیے سمری وفاقی کابینہ کو پیش

حکومت نئے گیس کنکشنز درآمدی ری-گیسیفائیڈ لیکویفائیڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) کی قیمت پر دینے پر رضامند ہو گئی ہے، جس کی موجودہ قیمت 3,900 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے، جو کہ موجودہ کنکشن فیس سے چار گنا زیادہ ہے۔
ذرائع کے مطابق پٹرولیم ڈویژن نے وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کر دی ہے تاکہ 2009 سے جاری پابندی ختم کی جا سکے۔ پہلے مرحلے میں ایک لاکھ 20 ہزار نئے کنکشن دیے جائیں گے۔ ان افراد کو ترجیح دی جائے گی جنہیں پہلے ڈیمانڈ نوٹس مل چکے ہیں یا ایمرجنسی فیس ادا کرنے کے باوجود کنکشن حاصل نہیں کر سکے۔
تقریباً 2.5 لاکھ افراد اس زمرے میں آتے ہیں، جنہیں کنکشن لینے کے لیے یہ حلف نامہ دینا ہوگا کہ وہ عدالت سے رجوع نہیں کریں گے۔ نئی کنکشن فیس 40 سے 50 ہزار روپے مقرر کی جائے گی، اور صارفین کو مہنگی درآمدی گیس کے مطابق بل ادا کرنا ہوگا۔
گیس کمپنیوں کے پاس اس وقت 35 لاکھ سے زائد کنکشن درخواستیں زیر التوا ہیں، مگر نئے کنکشنز سے نہ صرف بنیادی ڈھانچے پر بوجھ بڑھے گا بلکہ سردیوں میں گیس قلت کا خطرہ بھی زیادہ ہو جائے گا۔
سوئی ناردرن نے پہلے ہی گیس کی فراہمی محدود کر دی ہے، اور گھریلو صارفین کو صرف دن کے مخصوص اوقات (ناشتہ، دوپہر، رات) میں گیس فراہم کی جا رہی ہے۔ حکومت نے یکم جولائی 2025 سے چارجز میں 50 فیصد اضافہ بھی منظور کر لیا ہے تاکہ بغیر اضافی فراہمی کے ریونیو میں اضافہ کیا جا سکے۔
اقوامِ متحدہ نے پاکستان میں سیلابی صورت حال پر امداد کی پیشکش کردی
حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ ایل این جی کی فاضل مقدار کو استعمال کرے۔ وزارت خزانہ اور اوگرا اب ایل این جی پر مبنی قیمتیں گھریلو صارفین پر منتقل کرنے کے حق میں دکھائی دیتے ہیں، حالانکہ ماضی میں اس کی مخالفت کی جاتی رہی۔
حالیہ مہینوں میں مقامی گیس کے 300 ایم ایم سی ایف ڈی ذخائر کو بند کر کے مہنگی درآمدی ایل این جی کو ترجیح دی گئی ہے، جس سے مقامی پروڈیوسرز کو نقصان اور ملکی زرمبادلہ پر بوجھ بڑھا ہے۔ طویل المدتی معاہدوں کے تحت قطر سے منگوائی جانے والی کم از کم تین ماہانہ ایل این جی کھیپیں اب اضافی ہو چکی ہیں، جنہیں مالی سال 2026 میں دوبارہ شیڈول کیا جائے گا۔
