تباہی کے دعوے جھوٹے قرار دینے والا امریکی میڈیا اور ٹرمپ آمنے سامنے

امریکی میڈیا کی جانب سے صدر ٹرمپ کے اس دعوے کو جھوٹا قرار دینے کے بعد کہ ایران کی نیوکلیئر تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں، امریکی صدر اور میڈیا آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ ٹرمپ نے امریکی میڈیا کو غیر ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اس پر ملکی مفادات کے خلاف کام کرنے کا الزام عائد کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی فوج کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی کوشش کے بعد لی گئی سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلا ہے کہ انکو اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا کہ امریکی صدر نے دعوی کیا تھا۔ بمباری کے بعد کی تصاویر میں زمین پر نئے گڑھے، پہاڑی چوٹیوں پر سوراخ اور منہدم سرنگیں تو نظر آتی ہیں، تاہم ایسا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا جس سے ثابت ہو کہ ایران کی زیرزمین مضبوط قلعہ بند تنصیبات تباہ ہو چکی ہیں۔

اس سے پہلے امریکی صدر نے قوم سے خطاب میں دعویٰ کیا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات ’مکمل طور پر اور مکمل طریقے سے تباہ کر دی گئی ہیں۔‘ انہوں نے کہا تھا کہ: ’سب سے بڑا نقصان زمین کے نیچے گہرائی میں ہوا کیونکہ عین ٹارگٹ پر نشانے لگائے گئے۔‘ اس سے پہلے امریکی فوج نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر مسلسل میزائل حملوں کے بعد آپریشن ‘مڈ نائٹ ہیمر‘ کے تحت فردو، نطنز اور اصفہان نامی شہروں میں جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے تھے جن میں درجنوں امریکی طیاروں اور آبدوزوں نے حصہ لیا اور تینوں اہداف پر ’بنکر بسٹر‘ بم اور کروز میزائل داغے۔

حملوں کے بعد میکسار ٹیکنالوجیز کی جاری کردہ سیٹلائٹ تصاویر میں فردو کے زیرِ زمین کمپلیکس کے اوپر کئی گڑھے اور نئے سوراخ دکھائی دے رہے ہیں جبکہ سرنگوں کے داخلی راستے مٹی سے بند ہیں، تاہم سائٹ پر موجود سب سے بڑی عمارت بمباری سے متاثر نہیں ہوئی، جیسا کہ تصاویر میں ظاہر ہے۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا ہے کہ ’انسپکشن کے بغیر زیرِ زمین نقصان کا درست اندازہ لگانے کی پوزیشن میں کوئی بھی نہیں ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ: ’جہاں تک زیرِ زمین نقصان کی شدت کا تعلق ہے تو یہ بڑا اور قابل ذکر ہو سکتا ہے لیکن نہ ہم اور نہ ہی کوئی اور اس کا یقین سے اندازہ لگا سکتا ہے کہ کتنا نقصان ہوا ہے۔‘

تاہم نیوکلئیر ایجنسی نے کہا ہے کہ امریکی بمباری کا نشانہ بننے والی ایرانی تنصیبات سے کوئی تابکاری خارج نہیں ہوئی۔ اس وجہ سے یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایران نے امریکی حملوں سے پہلے ہی افزودہ یورینیم محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا تھا۔ امریکی میڈیا کے مطابق ایران نے حملوں سے پہلے اپنی جوہری تنصیبات میں موجود سرنگوں کو مٹی سے بھر دیا تھا، جس سے حملوں کا اثر محدود ہو گیا۔ سیٹلائیٹ تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ امریکی حملوں سے چند روز پہلے بڑے سائز کے ٹرک ایرانی نیوکلئیر تنصیبات کی سرنگوں میں مٹی ڈال رہے ہیں۔

ایسے میں امریکی میڈیا خصوصا سی این این یہ دعوی کر رہا ہے کہ حملوں کے نتیجے میں ایران کا جوہری پروگرام شاید چند سال پیچھے چلا جائے لیکن امریکی حملے ایرانی نیوکلیئر تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کرنے میں ناکام رہے۔ امریکی میڈیا یہ دعوی بھی کر رہا ہے کہ ایران کے پاس کچھ ایسی تنصیبات بھی موجود ہیں جن کے بارے میں باہر کی دنیا کو علم ہی نہیں۔ دوسری جانب صدر ٹرمپ اپنے میڈیا کی ان رپورٹس پر سیخ پا ہیں اور انہیں ملکی مفادات کے خلاف قرارداد دے رہے ہیں۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ امریکی خفیہ اداروں نے بھی رپورٹ دی ہے کہ ایرانی تنصیبات مکمل طور پر تباہ نہیں ہو پائیں۔ وائٹ ہاؤس نے خفیہ اداروں کی اس رپورٹ کو غلط قرار دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران پر امریکی حملوں نے جوہری پروگرام کو صرف ’چند ماہ‘ ہی کے لیے پیچھے دھکیلا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی خفیہ اداروں کی یہ رپورٹ لیک ہونے کے بعد امریکی میڈیا پر ہی دیکھی گئی ہیں۔ امریکی میڈیا نے ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی سے وابستہ ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ ’امریکی حملوں نے ایران کے تمام سینٹری فیوجز یا یورینیم کے ذخیروں کو مکمل طور پر تباہ نہیں کیا۔ اسکے علاوہ نیوکلئیر تنصیبات کے داخلی راستوں کو نقصان تو پہنچا لیکن زیر زمین عمارتوں کو مکمل طور پر تباہ نہیں کیا جا سکا۔

ایران نے اسرائیلی اور امریکی حملوں سے اپنی یورینیم کیسے بچائی ؟

دوسری جانب امریکی وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ کو لیک کرنے کا مقصد صدر ٹرمپ کو بدنام کرنا اور ان بہادر پائلٹس کی توہین کرنا ہے جنہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کا انتہائی کامیاب مشن انجام دیا۔ صدر ٹرمپ نے بھی ان رپورٹس کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایران میں جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں۔‘

امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ’سی این این کی یہ خبر فیک نیوز ہے۔ سی این این اور ناکامی کا شکار نیویارک ٹائمز مل کر تاریخ کے سب سے کامیاب فوجی حملے کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’ایرانی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں لہذا سی این این اور نیویارک ٹائمز پر اعتبار کرنے کی ضرورت نہیں۔

Back to top button