بجٹ میں جائیداد و گاڑیوں کی خریداری پر نرمی، آئی ایم ایف کے اعتراضات کا خدشہ

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کے مالی سال 2025-26 کے ترمیم شدہ فنانس بل پر اعتراضات کا امکان ہے، خاص طور پر ان تجاویز پر جن کے تحت نان فائلرز (غیر ٹیکس دہندگان) کے لیے جائیداد اور گاڑیاں خریدنے پر عائد پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ ترامیم پارلیمانی مراحل کے دوران متعارف کروائی گئیں، اور ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ان ترامیم کو حتمی شکل دی۔
ذرائع کے مطابق حکومت ان ترامیم کے ذریعے آئندہ مالی سال میں 389 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کرنا چاہتی ہے۔ تاہم، فنانس بل میں چند سخت مالیاتی اقدامات کو نرم کیے جانے کے بعد آئی ایم ایف کی جانب سے ان تجاویز پر سخت سوالات سامنے آ سکتے ہیں۔
یو اے ای اور پاکستان کے مابین مشترکہ سرمایہ کاری، ویزا فری انٹری سمیت مختلف معاہدوں پر دستخط
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ترامیم سے مالی شفافیت متاثر ہو سکتی ہے، جب کہ آئی ایم ایف کو سب سے بڑا تحفظ اس بات پر ہوگا کہ حکومت 141.31 کھرب روپے کے ریونیو ہدف کو ان نرمیوں کے باوجود کیسے حاصل کرے گی۔
اب حکومت کے لیے ضروری ہے کہ وہ آئی ایم ایف کو اس حوالے سے واضح اور قابلِ عمل روڈ میپ فراہم کرے، تاکہ جاری مذاکرات میں اعتماد کی فضا متاثر نہ ہو۔