پارلیمانی کمیٹی کے 3گھنٹے طویل اجلاس میں کیا ہوا؟اندرونی کہانی آ گئی
اسلام آبادمیں گزشتہ شب ہونےوالےاجلاس میں آئینی ترامیم کیلئےپارلیمانی کمیٹی کے3گھنٹےطویل اجلاس کی اندرونی کہانی سامنےآگئی۔
پارلیمانی کمیٹی کےاجلاس میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹواورمولانا فضل الرحمان کےدرمیان مکالمہ ہوا۔
بلاول بھٹو نےفضل الرحمان کوکہاکہ ترامیم ذات، فرد یاہمارےسیاسی مفادکیلئے نہیں بلکہ قومی مفاداورپارلیمنٹ کےوقار کیلئےہیں۔آپ ساتھ نہیں دیں گےتوترامیم نہیں کریں گےکیونکہ ہمارےپاس نمبرزنہیں۔آپ محترم ہیں۔ساتھ نہ دیاتوبھی پارلیمنٹ پوری قوت سےچلےگی۔ترامیم میں سےایسی کوئی شق نہیں جس سےآپ آگاہ نہ ہوں۔آپ سےرات3 بجےتک مشاورت ہوئی۔جب آپ اصولی طورپرمتفق ہیں توتاخیرکیوں؟
مولانافضل الرحمان کاکہنا تھاکہ ہمیں اصولی اتفاق ہےلیکن حکومت عجلت نہ کرے۔بلاول نےتجویز دی کہ میں اورآپ بیٹھ جاتےہیں۔کوئی کمی پیشی ہےت دور کرلیتے ہیں،ہم توپہلے بھی بھگت چکےہیں، مزید بھگت لیں گے۔
بلاول بھٹو نےبیرسٹرگوہراور دیگرپی ٹی آئی رہنماؤں سےسوال کیا کہ کیا آپ کے پاس ترامیم کااختیار ہے؟ 13ستمبرکوٹوئٹ میں آپ کےبانی نےچیف جسٹس اور آرمی چیف کوپھرنشانہ بنایا،آپ کھڑے ہاں ہیں؟
بلاول بھٹو کےسوالات پر پی ٹی آئی رہنماؤں نےمسلسل خاموشی اختیار کیے رکھی اور کوئی جواب نہ دیا۔
شبلی فرازنےسابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹو،محترمہ بینظیربھٹو اور مولانا مفتی محمودکوخراج تحسین پیش کیااورکہا کہ بلاول بھٹو،مولانا فضل الرحمان اور ایمل ولی کےبزرگوں نےآئین سازی کیلئےکردار ادا کیا۔اس پربلاول نےجواب دیا کہ جب آپ اپوزیشن میں ہوتےہیں تومیرےنانا،والدہ اورہماری تعریف کرتےہیں۔آپ حکومت میں آکرانکےنظریات بھول جاتے ہیں۔
اجلاس میں سب سےزیادہ تعدادمیں پی ٹی آئی رہنماشریک ہوئےاور سب سےزیادہ وقت بھی لیا۔
خیال رہےکہ گزشتہ کئی روز سےحکومتی وفودکی آنیاں جانیاں،رابطےاورجوڑ توڑ سب ناکام ہوگئےاورآئینی ترامیم غیر معینہ مدت کیلئےمؤخرکردی گئیں۔
فیصل واوڈانےحکومت کونکمااورنااہل قراردیدیا
وزیر دفاع خواجہ آصف نےبھی گزشتہ شب اعتراف کیا کہ مولانا فضل الرحمان نےآئنی ترامیم میں حکومت کاساتھ نہیں دیا ۔